یورو زون کا بحران، حل کے لیے جرمنی اور فرانس متفق
10 اکتوبر 2011اتوار کے دن جرمن چانسلر انگیلا میرکل اور فرانسیسی صدر نکولا سارکوزی نے برلن میں ایک ملاقات کے بعد اپنا مشترکہ مقصد بیان کرتے ہوئے کہا کہ وہ یورو زون کو لاحق خطرات کے مؤثر حل کے لیے ایک جامع اور پائیدار حل تلاش کریں گے۔ اگرچہ دونوں رہنماؤں نے عہد کیا ہے کہ وہ رواں ماہ کے اختتام تک اس حوالے سے ایک جامع پیکیج متعارف کروائیں گے تاہم فوری طور پر اس حوالے سے کوئی تفصیلات عام نہیں کی گئی ہیں۔
سارکوزی اور میرکل کی ملاقات کے بعد منعقد کی گئی پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے جرمن چانسلر نے کہا کہ یورو کو لاحق خطرات، یورپی بینکوں میں مناسب سرمائے کی فراہمی اور یونان کے مالی بحران کے حل کے لیے جو کچھ بھی ہو سکا وہ کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ سترہ اور اٹھارہ نومبر کو برسلز میں منعقد ہو رہی یورپی رہنماؤں کے سمٹ کے بعد یورپی مالی منڈیوں میں بہتری پیدا ہو گی۔
اس موقع پر فرانسیسی صدر نے کہا،’ ہم اس بات سے باخبر ہیں کہ یورو کے استحکام کے لیے جرمنی اور فرانس پر بنیادی ذمہ داری عائد ہوتی ہے‘۔ یورو زون کو مشکلات سے نکالنے کے طریقہ کار پر جرمنی کے ساتھ اختلافات پر تبصرہ کرتے ہوئے سارکوزی نے کہا کہ اس مسئلے کے حل کے لیے جرمنی اور فرانس کے مابین مکمل اور بھرپور ہم آہنگی پائی جاتی ہے۔ پیرس اپنے بینکوں کو سرمایے کی فراہمی کے لیے 440 بلین مالیت کی European Financial Stability Facility سے فائدہ اٹھانا چاہتا ہے جبکہ برلن کا اصرار ہے کہ اس فنڈ کو آخری چارہ کار کے طور پر ہی استعمال کیا جائے۔
انگیلا میرکل اور سارکوزی کی کوشش ہے کہ نومبر کے آغاز میں فرانسیسی شہر کن میں منعقد ہو رہی جی ٹوئنٹی گروپ کی سمٹ سے پہلے ہی کسی متفقہ طریقہ کار کو حتمی شکل دے دی جائے۔ توقع کی جا رہی ہے کہ ترقی یافتہ اور ابھرتی ہوئی معیشتوں پر مشتمل جی بیس گروپ کی سمٹ میں یہ طریقہ کار پیش کر دیا جائے گا۔
دوسری طرف برطانوی وزیر اعظم ڈیوڈ کیمرون نے خبردار کیا ہے کہ یورو زون میں قرضوں کے بحران کے حل کے لیے وقت کم رہ گیا ہے۔ انہوں نے جرمنی اور فرانس پر زور دیا ہے کہ وہ اپنے اختلافات پر قابو پاتے ہوئے جلد ازجلد کسی سمجھوتے پر پہنچ جائیں۔ پیر کو فنانشنل ٹائمز کو دیے گئے ایک انٹرویو میں انہوں کہا کہ یورو زون کے بحران کا اثر عالمی معیشت پر پڑ سکتا ہے۔ اسی طرح امریکی صدر باراک اوباما بھی کہ چکے ہیں کہ یورو زون کا بحران عالمی اقتصادیات کے لیے ایک خطرہ بنتا جا رہا ہے۔
رپورٹ: عاطف بلوچ
ادارت: امتیاز احمد