دور دراز بھارتی علاقوں میں علم کی ترویج کے لیے 'اسکائپ اسکولز'
9 اپریل 2011نئی دہلی میں رہنے والے سنتوش کمار بھارت کے مشرقی علاقے میں موجود چمن پورہ نامی گاؤں کے طلبہ کو حساب پڑھانے کے لیے اسکائپ نامی کمپیوٹر پروگرام استعمال کرتا ہے۔ چمن پورہ نئی دہلی سے کوئی ایک ہزار کلومیٹر دور ریاست بہار میں واقع ہے۔
مفت انٹرنیٹ سروس کی بدولت کلاس کے طلبہ ایک پروجیکٹر کے ذریعے کمار کا تیار کردہ خصوصی پروگرام دیکھتے ہیں۔ اس پروگرام میں اینیمیٹڈ کرداروں اور کہانی کے ذریعے طلبہ کو اعداد اور حساب کتاب کے بارے میں سکھایا جاتا ہے۔ کمار کے مطابق شروع شروع میں بچے نئی ٹیکنالوجی کے حوالے سے بہت حیرانی کا اظہار کرتے تھے، تاہم اب وہ اس کے عادی ہوگئے ہیں۔
چمن پورہ سے ہی تعلق رکھنے والے 34 سالہ سنتوش کمار پیشے کے اعتبار سے انجینئر ہیں۔ وہ اپنی نوجوانی کے ان دنوں کو اب بھی یاد کرتے ہیں جب وہ اپنے گاؤں کے نزدیک موجود کالج جانے کے لیے آٹھ میل کا سفر سائیکل پر طے کرتے تھے۔ ان کا کہنا ہے کہ گاؤں میں تعلیم کا فروغ ایک بہت مشکل کام ہے۔
کمار کے کزن چندر کانت پیشے کے اعتبار سے اچھی تنخواہ پانے والے ایک انجینئر ہیں۔ اپنے گاؤں کا ایک بار پھر دورہ کرنے کے دوران انہوں نے فیصلہ کیا کہ وہ اپنے گاؤں میں چھ سے بارہ سال کی عمر کے بچوں کے لیے اسکول کھولیں گے۔
چمن پورہ میں بجلی کی سہولت کے نہ ہونے کے باوجود انہوں نے اس بات کا فیصلہ کیا کہ وہ گاؤں کے بچوں کو اعلٰی معیار کی تعلیم سے آراستہ کریں گے۔ اس مقصد کے لیے انہوں نے نہایت طاقتور دو جینریٹرز نصب کیے تاکہ بجلی کی فراہمی کو ممکن بنایا جا سکے۔ اس کے علاوہ انہوں نے 16 مقامی استادوں کو تربیت فراہم کی۔ اس دوران انہیں سکائپ کے ذریعے ملک میں موجود دیگر بہترین استادوں سے طالبعلموں کا رابطہ استوار کروانے کا خیال آیا۔
انہوں نےاس اسکول کا افتتاح اپریل 2010ء میں کیا جہاں ابتدائی طور پر 500 طالبعلموں کو داخلہ دیا جس میں سے 50 بچوں کو مفت تعلم دی جا رہی ہے۔ صبح کے اوقات میں تو اس اسکول میں عام تعلیم دی جاتی ہے تاہم شام کے اوقات کار کوسکائپ کے ذریعے ملک میں موجود دیگر استاتذہ سے رابطے قاسم کرنے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔
رپورٹ: افسر اعوان
ادارت:کشور مصطفیٰ