دورہ روس سے پہلے تمام پہلوؤں کا جائزہ لیا گیا تھا، پاکستان
25 فروری 2022اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے شاہ محمود قریشی نے کہا کہ وزیر اعظم کے دورے سے پہلے حالات کا بغور جائزہ لیا گیا تھا اور وزیراعظم پاکستان عمران خان نے پاکستان کا موقف کھل کے بیان کیا۔ انہوں نے اس بات کی بھی تردید کی کہ کوئی پاکستانی طالب علم یوکرائن میں ہلاک ہوا ہے اور انہوں نے کہا کہ یوکرینی حکومت نے بھی اس حوالے سے تردید کر دی ہے۔
پاکستان میں سوشل میڈیا پر کچھ حلقے اس حوالے سے تنقید کر رہے تھے کہ وزیراعظم نے اپنے دورے کے لیے صحیح وقت کا انتخاب نہیں کیا۔ شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ پاکستان کی خارجہ پالیسی کا رخ 'جیو اکنامکس‘ کی طرف ہو گیا ہے، جس کے لیے علاقائی تعاون اور ایک دوسرے سے منسلک ہونا بہت ضروری ہے، اس کا تقاضہ ہے کہ علاقائی تعاون کو فروغ دیا جائے۔
ان کا کہنا تھا، ''اگر پاکستان کو علاقائی تعاون کی طرف بڑھنا ہے تو یہ پھر ایک فطری نتیجہ ہے کہ ہم افغانستان اور سینٹرل ایشیا کے ساتھ منسلک ہوں اور علاقائی تعاون کو بڑھائیں اور اگر ہمیں علاقائی تعاون کی طرف بڑھانا ہے تو روس اس علاقے میں ایک تاریخی کردار کا حامل ہے۔‘‘
انہوں نے میڈیا کو بتایا کہ وزیر اعظم نے ماسکو جانے سے پہلے ایک اجلاس کی صدارت کی تھی، جس میں ابھرتے ہوئے تنازع کا جائزہ لیا گیا تھا۔ شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ موجودہ سیکرٹری خارجہ، چار سابق سیکریٹری خارجہ اور سابق سفارت کاروں نے اس اجلاس میں شرکت کی تھی۔ اس میں وہ سفارت کار بھی شامل تھے، جنہوں نے ماضی میں روس میں اپنے فرائض انجام دیے اور اس کے علاوہ اعلیٰ سرکاری حکام نے بھی اس اجلاس میں شرکت کی تھی۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ اس اجلاس میں مشاورت کی گئی اور تمام پہلوؤں کا جائزہ لیا گیا اور پھر جانے کا فیصلہ کیا گیا تھا۔
انہوں نے وزیراعظم کے دورے کو اطمینان بخش قرار دیا اور کہا کہ اس سے پاکستان کاسفارتی اسپیس بڑا ہے، جو اس دورے کا مقصد تھا۔
یوکرائن میں پھنسے پاکستانی
شاہ محمود قریشی نے یوکرائن میں پھنسے پاکستانیوں کے حوالے سے بھی بات چیت کی اور انہوں نے کہا کہ متعلقہ حکام کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ ہر ممکن مدد ان کو پہنچائیں۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستانی حکام یوکرائن میں اپنے سفارت خانے کے عملے سے رابطے میں ہیں اور یہ کہ انہوں نے پریس کانفرنس سے پہلے یوکرائن میں پاکستانی سفیر سے تفصیلی بات چیت کی ہے۔
شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ دورہ روس سے پہلے یوکرائن میں پاکستانی سفارتخانے کو اس بات کی تاکید کر دی گئی تھی کہ وہ پاکستانیوں کی سلامتی کو یقینی بنائیں۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ یوکرائن میں تین ہزار کے قریب پاکستانی طالب علم ہے اور یہ کہ سفارتخانے کو ہدایت کر دی گئی ہے کہ انہیں محفوظ مقام پر منتقل کیا جائے اور پھر انہیں ملک واپس بھیجا جائے۔