دہشت گردی کے الزام میں ایرانی نژاد سویڈش شہری کو پھانسی
6 مئی 2023ایران میں ایک حکومت مخالف ایرانی نژاد سویڈش شہری کو پھانسی دے دی گئی ہے۔ ہفتے کے روز سزائے موت پانے والے حبیب فرج اللہ چعب پر ایک عرب علیحدگی پسند گروہ کی قیادت کرنے کا الزام تھا۔ ان پر سن دو ہزار اٹھارہ میں ایران میں ایک فوجی پریڈ پر حملے کا بھی الزام تھا، جس میں 25 افراد ہلاک ہو گئے تھے۔
سرکاری ٹیلی وژن کے مطابق ملزم کو ''زمین پر بدعنوان ‘‘ہونے کی جرم میں موت کی سزا سنائی گئی تھی۔ یہ جرم ایران کے سخت اسلامی قوانین کے تحت ایک بڑا جرم ہے۔
ایران نے 2022 ء میں چعب پر اہواز کی آزادی کے لیے عرب جدوجہد کی تحریک کی قیادت کرنے کے الزام میں مقدمہ چلایا۔ یہ گروپ جنوب مغربی ایران میں تیل سے مالا مال صوبے خوزستان میں ایک علیحدہ ریاست کا خواہاں ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ چعب کو ''متعدد بم دھماکوں اور دہشت گردانہ کارروائیوں‘‘ کی منصوبہ بندی اور ان پر عمل کرنے کے الزامات کا سامنا بھی تھا۔
ایران نے 2020 میں کہا تھا کہ اس کی سکیورٹی فورسز نے ہمسایہ ملک ترکی میں چعب کو حراست میں لے لیا تھا اور اس کی گرفتاری کی تفصیلات بتائے بغیر اسے تہران پہنچا دیا گیا تھا۔ سویڈن کے وزیر خارجہ ٹوبیاس بلسٹروم نے چعب کو پھانسی دیے جانے پر ''مایوسی‘‘ کے ساتھ اپنے رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ سویڈش حکومت نے ایران سے اس سزائے موت پر عمل نہ کرنے کی درخواست کی تھی۔
انہوں نے کہا کہ سزائے موت ایک غیر انسانی اور ناقابل واپسی سزا ہے اور سویڈن باقی یورپی یونین کے ساتھ مل کر ہر حال میں اس کے اطلاق کی مذمت کرتا ہے۔ سویڈن نے چعب کے معاملے پر تشویش کا اظہار کیا تھا اور ایران میں 1988ء میں سیاسی قیدیوں کو بڑے پیمانے پر پھانسی دینے میں ملوث ہونے کے الزام میں ایک سابق ایرانی اہلکار کو سویڈن کی عدالت کی جانب سے عمر قید کی سزا سنائے جانے پر اسٹاک ہوم کے تہران کے ساتھ تعلقات بھی خراب ہو گئے تھے۔
ایران کے اپنے ہاں نسلی اقلیتوں کے ساتھ تعلقات کشیدہ رہے ہیں۔ ان اقلیتوں میں عرب، کرد، آذری اور بلوچ شامل ہیں۔ ایرانی حکام ان پر پڑوسی ممالک کے ساتھ ملے ہونے کا الزام بھی لگاتے ہیں۔ عرب اور دیگر اقلیتیں طویل عرصے سے ایران میں امتیازی سلوک کا سامنا کرنے کی شکایت کرتے آئے ہیں۔ تہران تاہم اس الزام کی تردید کرتا ہے۔
ش ر ⁄ م م ( اے ایف پی)