1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

دہشت گردی کے خاتمے کے لیے سخت محنت ناگزیر ہے، نواز شریف

شکور رحیم، اسلام آباد18 مارچ 2014

پاکستانی وزیر اعظم میاں نواز شریف نے ملک سے دہشت گردی کے خاتمے کے لیے وفاق اور صوبوں کے درمیان خفیہ معلومات کے تبادلے کے لیے مشترکہ انٹیلیجنس ڈائریکٹوریٹ اور سریع الحرکت فورس بنانے کی منظوری دے دی ہے۔

https://p.dw.com/p/1BRVI
تصویر: Reuters

وزیر اعظم نواز شریف کی زیر صدارت منگل کے روز اسلام آباد میں داخلی سلامتی سے متعلق سول و فوجی قیادت کا ایک اعلی سطحی اجلاس منعقد ہوا۔ اس اجلاس میں چاروں صوبوں کے وزراء اعلی، وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار، بری فوج کے سربراہ جنرل راحیل شریف اور آئی ایس آئی کے سربراہ جنرل ظہیر الاسلام کے علاوہ دیگر فوجی وسول حکام نے بھی شرکت کی۔ ایک سرکاری بیان کے مطابق اجلاس کے دوران ڈی جی ملٹری آپریشنز، ڈپٹی ڈی جی آئی ایس آئی اور وزیر داخلہ نے شرکاء کو داخلی سلامتی کے مختلف پہلوؤں پر بریفنگ دی۔

اس بیان میں کہا گیا ہے کہ وزیر اعظم نے اجلاس کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ تمام صوبائی حکومتوں اور اداروں کو سلامتی کے قیام اور دہشت گردی کے خاتمے کے لیے سخت محنت کرنا ہو گی۔ انہوں نے کہا کہ ملک کی اقتصادی خوشحالی امن اور سلامتی سے جڑی ہوئی ہے۔ اجلاس میں دہشت گردی سے نمٹنے کے لیے نئی قانون سازی میں کیے گئے اقدامات کا بھی جائزہ لیا گیا۔

Raheel Sharif
بری فوج کے سربراہ جنرل راحیل شریف نے بھی اس اجلاس میں شرکت کیتصویر: picture-alliance/dpa

وزیر اعظم نے فوری طور قومی انسداد دہشت گردی اتھارٹی (نیکٹا) کے تحت نیشنل انٹیلیجنس ڈائریکٹوریٹ کے قیام کی ہدایت جاری کر دی ہیں۔ انہوں نے وفاقی اور صوبائی سطح پر معیاری اور تربیت یافتہ افراد پر مشتمل سریع الحرکت فورس بنانے کی بھی منظوری دی ہے۔

اجلاس میں شرکت کے بعد ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے صوبہ بلوچستان کے وزیر اعلی ڈاکٹر عبدالمالک نے کہا کہ اجلاس میں دہشت گردی کے خاتمے کے لیے صوبوں اور وفاق کے درمیان روابط کو بہتر کرنے پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔

ڈاکٹر عبدالمالک کے بقول، ’’ہم سمھجتے ہیں کہ جو چیز داخلی سلامتی کے لیے ضروری ہے، اس پر ہمیں اتفاق کرنا ہے اور اس پر ہمارے کوئی تحفظات نہیں ہیں۔ کچھ چیزیں ہیں جو صوبوں کو کرنا ہیں ۔ جو پالیسی یا طریقہ کار بنایا گیا ہے، اس پر کوشش کریں گے کہ کوآرڈینیٹ کریں تا کہ جو چیزیں ہمیں کرنا ہیں ہم کرسکیں اور جو وفاق کو کرنا ہیں اس پر وہ عمل کرے۔‘‘ ڈاکٹر مالک کا کہنا تھا کہ اجلاس میں طالبان کے ساتھ مذاکرات کے بارے میں بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس معاملے پر نہ صرف فوجی قیادت پوری طرح آگاہ ہے بلکہ سول قیادت کے ساتھ بھی ہے۔

دوسری جانب اپوزیشن پیپلز پارٹی کے رہنما سینیٹر ایاز سومرو کا کہنا ہے کہ حکومت کو اس نوعیت کے اقدامات بہت پہلے ہی لینا چاہیے تھے تاکہ دہشت گردی سے ہونے والے نقصانات کو کم کیا جاسکتا۔ انہوں نے کہا، ’’جب ملک کے خلاف سازش ہو تو پھر اس کو آہنی ہاتھوں سے نمٹنا چاہیے کیونکہ اس حکومت کو ماشاءاللہ کسی نہ کسی ذریعے سے ریٹرنگ آفیسر یا ڈسٹرکٹ ریٹرنگ آفیسر کے ذریعے سے یا کہیں سے بندوبست کر کہ مینڈیٹ ملا ہے تو مینڈیٹ ملنے کے بعد حکومت کو بڑے فیصلے کرنا ہوں گے۔‘‘

داخلی سلامتی سے متعلق اس اجلاس کے اختتام پر وزیراعظم نواز شریف نے بم ناکارہ بنانے کے لیے جدید آلات سے لیس گاڑیاں وزراء اعلی کے حوالے کیں۔ یہ گاڑیاں دیسی ساختہ بموں یا آئی ای ڈیز کو بھی ناکارہ بنانے کی صلاحیت رکھتی ہیں۔