دہلی کے وزیر اعلیٰ اروند کیجریوال کی ضمانت منظور
13 ستمبر 2024بھارت کی سپریم کورٹ نے آج بروز جمعہ دارالحکومت دہلی کے وزیر اعلی اور وزیر اعظم نریندر مودی کے ایک اہم سیاسی مخالف اروند کیجریوال کی ضمانت پر رہائی کا حکم دے دیا۔
اروند کیجریوال کی گرفتاری، امریکہ اور بھارت میں تکرار جاری
کیجریوال مہینوں سے ان الزامات کے تحت جیل کی سلاخوں کے پیچھے ہیں کہ ان کی عام آدمی پارٹی نے دہلی میں شراب کی فروخت کے لیے لائسنس کے بدلے بھاری رشوت لی۔ کیجریوال اور ان کی پارٹی ان الزامات کی تردید کرتی ہے۔
دو ججوں پر مشتمل بنچ نے فیصلہ دیا کہ کیجریوال کی گرفتاری گو کہ قانونی ہے لیکن جب تک وہ الزامات ثابت نہیں ہوجاتے انہیں رہا کر دیا جائے۔
سپریم کورٹ کے جسٹس سوریہ کانت نے فیصلے میں کہا، ''طویل عرصے تک قید، آزادی سے غیر منصفانہ محرومی کے مترادف ہے۔‘‘
کیجریوال کو کیوں گرفتار کیا گیا؟
کجریوال کو پہلی بار مارچ میں بھارت کی انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ (ای ڈی) نے حراست میں لیا تھا۔ ای ڈی مالیاتی جرائم پر نگاہ رکھنے والی مرکزی ایجنسی ہے۔ تاہم اس پر حکمراں جماعت اور حکومت کے اشاروں پر چلنے کے الزامات عائد ہوتے رہے ہیں۔
ای ڈی نے اپوزیشن جماعت عام آدمی پارٹی (اے اے پی) 2021 کی شراب کی فروخت کی پالیسی پر ایک بلین روپے رشوت لینے کا الزام لگایا تھا۔
کیجریوال کو جولائی میں ای ڈی کیس میں ضمانت مل گئی تھی لیکن انہیں جیل میں ہی رہنا پڑا کیونکہ وفاقی پولیس نے انہیں اسی پالیسی سے متعلق بدعنوانی کے ایک دوسرے مقدمے میں گرفتار کرلیا تھا۔
بھارتی سپریم کورٹ کے فیصلے سے مودی حکومت کو دھچکا
کیجریوال اور ان کی پارٹی نے ان الزامات کی تردید کی ہے اور دعویٰ کیا ہے کہ گرفتاریاں "سیاسی أغراض پر مبنی" تھیں۔
ان کی گرفتاری سے بڑے پیمانے پر سوالات بھی پیدا ہوئے کیونکہ یہ ملک کے قومی انتخابات سے چند ہفتے قبل کی گئی تھی۔
مودی حکومت ان دعووں کو مسترد کرتی ہے۔
اس واقعے کی بین الاقوامی سطح پر بھی مذمت کی گئی۔ دہلی نے جرمن اور امریکی سفارت کاروں کو ان کے تبصروں پر بھارتی دفتر خارجہ طلب کیا تھا۔ اپوزیشن کے کئی دوسرے سیاست دان بھی بدعنوانی کے الزامات میں پھنس چکے ہیں۔
کیجریوال نے سیاسی نظام کو بدعنوانی سے نجات دلانے کے عزم کے ساتھ۔ عام آدمی پارٹی کے نام سے اپنی سیاسی سرگرمیوں کا آغاز کیا تھا۔ وہ ایک دہائی سے زیادہ عرصے سے دہلی کے وزیر اعلیٰ رہے ہیں۔
ج ا ⁄ ش ر ( اے ایف پی، روئٹرز)