دیوار برلن کی جگہ اجنبیت کی دیواریں کھڑی ہو گئیں، جرمن صدر
3 اکتوبر 2017شہر مائنز میں آج منگل کے دن منعقدہ اس مرکزی سرکاری سے اپنے خطاب میں صدر فرانک والٹر شٹائن مائر نے کہا کہ ماضی میں برلن کے منقسم شہر میں 1989 تک جغرافیائی طور پر جس دیوار نے جرمن ریاست کو مشرقی اور مغربی حصوں میں تقسیم کر رکھا تھا، آج اس کی جگہ معاشرے میں ’اجنبیت، ناامیدی اور غصے کی دیواریں‘ کھڑی ہو چکی ہیں، جن کا گرایا جانا انتہائی ضروری ہے۔
جرمنی کے دوبارہ اتحاد کو ستائیس برس ہو گئے
جرمنی کی چانسلر انگیلا میرکل ہی رہیں گی
جرمن سیاسی جماعتیں اور ان کو ملنے والے عطیے
صدر شٹائن مائر نے تقریب کے شرکاء سے اپنے خطاب میں کہا کہ ماضی میں دیوار برلن، جو تقسیم کی ایک تکلیف دہ علامت تھی، ہر کسی کو نظر آتی تھی، لیکن آج کے جرمن معاشرے میں بہت سی ایسی نئی دیواریں کھڑی ہو چکی ہیں، جو بہت واضح طور پر تو نظر نہیں آتیں لیکن جن کا خاتمہ انتہائی ضروری ہے۔
اس موقع پر یورپ میں مہاجرین کے بحران کے دوران لاکھوں تارکین وطن کی جرمنی آمد کے پس منظر میں وفاقی جرمن صدر نے کہا کہ جرمنی مصائب کے شکار انسانوں کے بارے میں لاتعلقی کا مظاہرہ نہیں کر سکتا۔ انہوں نے کہا کہ جرمنی اپنے ہاں مہاجرین کو پناہ دے سکتا ہے اور اس حوالے سے عالمی حقائق اور جرمن معاشرے کی سماجی اہلیت پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جانا چاہیے۔
یومِ اتحاد جرمنی پر عام تعطیل
انیس سو نوے کے موسم خزاں میں سابقہ مشرقی اور مغربی جرمن ریاستوں کے دوبارہ اتحاد کو آج منگل تین اکتوبر کے روز ٹھیک ستائیس برس ہو گئے۔ جرمن یونیفیکیشن ڈے کہلانے والے اس دن ہر سال پورے ملک میں عام تعطیل ہوتی ہے۔ دیوار برلن نومبر انیس سو نواسی میں گرائی گئی تھی، جس کے بعد ایک سال سے بھی کم عرصے میں دونوں جرمن ریاستوں کو اتحاد عمل میں آ گیا تھا۔
بابائے اتحادِ جرمنی، ہیلموٹ کوہل انتقال کر گئے
ہیلموٹ کوہل، ایک عظیم اسٹیٹسمین: ڈی ڈبلیو کا تبصرہ
چانسلر میرکل نےمہاجرین مخالف ’جرمن تشخص‘ کو رد کر دیا
یومِ اتحاد جرمنی کے موقع پر ملک بھر میں ہر سال سینکڑوں دیگر تقریبات کے علاوہ ایک مرکزی تقریب کُل سولہ میں سے کسی نہ کسی وفاقی جرمن ریاست میں منعقد کی جاتی ہے۔ آج کی مرکزی تقریب ریاست رائن لینڈ پلاٹینیٹ کے دارالحکومت مائنز میں منعقد ہوئی، جس میں وفاقی چانسلر انگیلا میرکل نے بھی شرکت کی جبکہ مرکزی خطاب وفاقی جرمن صدر فرانک والٹر شٹائن مائر نے کیا۔
اس سال یومِ اتحاد جرمنی کی اس مرکزی تقریب کا موٹو تھا: ’ہم سب مل کر ہی جرمنی ہیں۔‘ مائنز کے اس مرکزی اجتماع میں مقامی کے علاوہ ملک بھر سے سرکردہ سیاسی اور سماجی شخصیات کے ساتھ ساتھ ہزارہا جرمن شہریوں نے بھی شرکت کی۔ مائنز میں اسی تقریب کے سلسلے میں کل پیر دو اکتوبر کے روز وہاں ایک ایسے شہری میلے کا آغاز بھی ہو گیا تھا، جس میں بہت سی شہری تنظیموں کے علاوہ تمام وفاقی جرمن صوبوں نے بھی اپنے اپنے سٹال لگا رکھے ہیں۔