ذوالقرنین حیدر تنقید کی زد میں
12 نومبر 2010انٹرنیشنل کرکٹ کونسل کے چیف ایگزیکٹو ہارون لورگاٹ نے کہا ہےکہ ذوالقرنین حیدر کے معاملے میں پاکستان کرکٹ بورڈ کی مدد کی جائےگی۔
پاکستانی کرکٹ ٹیم کے وکٹ کیپر ذوالقرنین حیدر کے قومی ٹیم کا ساتھ چھوڑ کر لندن روانہ ہوجانے اور پھر دیگر اقدامات کی بدولت ذولقرنین کو سخت تنقید کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ ذوالقرنین کے قدم پر انٹرنینشل کرکٹ کونسل کے چیف ایگزیکٹو ہارون لورگاٹ نے کہا ہےکہ یہ دانشمندانہ عمل نہیں تھا کیونکہ اس سے انہیں درپیش پریشانی کا حل نہیں نکلتا۔
لورگاٹ کا یہ بھی کہنا ہے کہ ان کی تنظیم اس طرح کی صورتحال کا شکار ہونے والے کھلاڑیوں سے ہمدردی رکھتی ہے اور ذوالقرنین حیدر کو بھی ہر طرح کی مدد فراہم کرنے کو تیار ہے۔ تاہم انہوں نے کہا کہ حیدر نے آئی سی سی سے رابطہ نہ کرکے غلطی کی ہے۔
ذوالقرنین حیدر کے حوالے سےپاکستانی کرکٹ ٹیم کے معروف آل راؤنڈر عبدالرزاق کا کہنا ہےکہ ذوالقرنین کا ٹیم چھوڑ کر جانا بہت بڑی غلطی تھی، جس سے ان کے کرکٹ کے مستقبل پر بُرا اثر پڑے گا۔ عبدالرزاق کا یہ بھی کہنا تھا کہ ذوالقرنین حیدر کے چلے جانے سے ٹیم کو کوئی خاص فرق نہیں پڑا کیونکہ ابھی وہ ٹیم میں نئے آئے تھے۔
ادھر پاکستان کے وفاقی وزیر کھیل اعجاز جاکھرانی کا کہنا تھا، " ذوالقرنین حیدر اتنے ڈرپوک تھے تو کرکٹ کھیلنے کیوں آئے تھے"۔ ان کا کہنا تھا، " کسی کھلاڑی کو کھیل کا میدان چھوڑ کر بھاگنا زیب نہیں دیتا۔ ذوالقرنین کو دھمکیوں کے بارے میں بورڈ کو بتانا چاہیے تھا۔ ذوالقرنین پر قومی ذمہ داری تھی۔ انہیں اپنی ذمہ داری پوری کرنی چاہیے تھی۔ ڈسپلن کی ہر حال میں پابندی کی جائے گی۔" انہوں نے بتایا کہ ذوالقرنین کی طرف سے برطانیہ میں سیاسی پناہ کی درخواست کی حمایت نہیں کی جائے گی۔
24 سالہ ذوالقرنین حیدر پیر آٹھ نومبر کی صبح پاکستان اور جنوبی افریقہ کے درمیان ایک روزہ میچوں کی سیریز کے پانچویں اور فیصلہ کن ایک روزہ میچ سے چند گھنٹے قبل دبئی میں اپنے ہوٹل سے اچانک غائب ہوگئے تھے ۔ کئی گھنٹوں بعد پتہ چلا کہ ذوالقرنین لندن کے ہیتھرو ایئرپورٹ پہنچ چکے ہیں، جہاں انہوں نے دعویٰ کیا تھا کہ انہیں نامعلوم افراد کی جانب سے قتل کی دھمکیاں موصول ہورہی تھیں، جس کے باعث انہیں اپنی حفاظت کی غرض سے لندن آنا پڑا ہے۔ پاکستانی وکٹ کیپر ذوالقرنین حیدر نے لندن پہنچتے ہی بین الاقوامی کرکٹ سے ریٹائرمنٹ کا اعلان بھی کر دیا تھا۔
رپورٹ: امتیاز احمد
ادارت: افسر اعوان