رات نو بجے کے بعد پکڑے جانے والے لو برڈز کی سزا، فوری نکاح
1 ستمبر 2015آبادی کے لحاظ سے سب سے بڑے مسلمان ملک انڈونیشیا کے صوبے مغربی جاوا کے ایک ضلع پرواکارتا میں ضلعی ناظم نے ایک قانون نافذ کیا ہے کہ اگر کوئی محبت کرنے والا جوڑا رات نو بجے کے بعد بھی راز و نیاز میں مصروف پایا گیا تو اُس جوڑے کا جبری نکاح پڑھا دیا جائے گا۔ اِس حکم کے تحت اگر کوئی لڑکا اپنی گرل فرینڈ کے گھر سے نو بجے تک رخصت نہیں ہوتا تو اطلاع ملنے پر اُن کی بھی فوری طور پر شادی کرا دی جائے گی۔ ضلعی ناظم دیدی ملیدی کا خیال ہے کہ اِس قانون سے شادی کے بغیر جنسی روابط استوار کرنے کی حوصلہ شکنی ہو گی۔
پرواکارتا کے ضلعی چیف نے اپنے اِس قانون کو نفاذ کے لیے اِسے ضلعی علاقے کے دو سو دیہات کے نمبرداروں کے ایک اجتماع میں پیش کیا۔ اُنہوں نے تمام دیہاتی سربراہوں سے پوچھا کہ کیا وہ اِس قانون کو منظور کرتے ہیں تو تمام شرکاء نے باآوازِ بلند کہا کہ وہ منظور کرتے ہیں۔ سارے ضلعے میں یہ قانون رواں مہینے سے لاگو کر دیا گیا ہے۔ دیدی ملیدی نے کہا ہے کہ اِس قانون کی جس گاؤں میں پاسداری نہیں کی جائے گی، اُس کی ماہانہ امداد روک لی جائےگی۔
دو سو نمبرداروں کے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے ضلعی ناظم دیدی ملیدی کا کہنا تھا کہ پرواکارتا کو ایک مہذب اور باوقار ضلع بنا دیا جائے گا۔ اُن کی تقریر کے دوران ایک گاؤں کا نمبردار دادن جاکاریا بولا کہ وہ پہلے ہی ایسا قانون اپنے گاؤں میں لاگو کرا چکا ہے۔
ملیدی نے یہ بھی کہا کہ جعلی محبت کے راستے میں ایسی رکاوٹیں کھڑی کر دی جائیں گی کہ اِس عمل میں کوئی دھوکا یا فلرٹ نہیں ہو گا۔ اُن کے مطابق ایسے حالات پیدا کر دیے جائیں گے کہ اپنی گرل فرینڈ کے گھر جانے والا اپنا شناختی کارڈ سکیورٹی چیک پر جمع کروا کر جائے گا اور اگر کوئی طالبِ علم ہے تو وہ اپنا اسکول یا کالج کا شناخت نامہ رکھ کر محبت کرنے کے لیے قدم اٹھائے گا۔ یہ امر اہم ہے کہ دنیا کے سب سے زیادہ مسلمان آبادی والے ملک میں شادی کے بغیر جنسی روابط کی طرف جھکاؤ زیادہ دیکھا گیا ہے۔
کئی سماجی ماہرین نے انڈونیشیا کے صوبے مغربی جاوا میں نافذ کیے جانے والے قانون کو انسانی حقوق کے منافی قرار دیا ہے تو دوسری جانب بعض مسلم سماجی دانشوروں نے اِسے ایک مثبت اور اچھوتا نظریہ قرار دیا ہے۔
اُدھر پاکستان میں دیکھا جائے تو تاریخی مقامات اور تفریحی پارکوں میں لَوّ برڈز کے ساتھ ساتھ شادی شدہ جوڑے بھی پولیس والوں کے ہاتھوں ذلیل ہوتے ہیں۔ پولیس اہلکار پیسے بٹورنے کے چکر میں بچوں کے ہمراہ گئے ہوئے والدین سے بھی نکاح کے کاغذات طلب کرتے ہیں۔