روس اور يوکرين کے مابین ڈرون حملوں کا تبادلہ
27 اگست 2023روسی افواج نے ہفتے اور اتوار کی درميانی شب يوکرين کے شمالی اور وسطی علاقوں پر متعدد فضائی حملے کيے۔ يوکرينی فوج نے اپنے بيان ميں کم از کم چار کروز ميزائلز کو مار گرانے کا دعوی کيا ہے۔ کييف کے گورنر رسلان کراووچينکو نے بتايا کہ ملبے کے گرنے سے کم از کم دو افراد زخمی ہوئے جبکہ دس عمارات کو نقصان پہنچا۔ انہوں نے دفاعی افواج کے کام کو سراہا اور کہا کہ ان کی بروقت کارروائی کی وجہ سے اہم عسکری تنصيبات يا آبادی والے علاقوں ميں کوئی نقصان نہيں ہوا۔
يہ امر اہم ہے کہ صبح تقريباً تين بجے سے لے کر چھ بجے تک پورا کا پورا ملک يوکرين ہائی الرٹ پر تھا۔ روسی افواج يوکرين کے خلاف اس جنگ ميں باقاعدگی سے فضائی حملے کرتی آئی ہيں۔ يہ حملے دور دراز کے علاقوں سے کيے جاتے ہيں۔
روسی يوکرينی جنگ کے پانچ سو دن
واگنر گروپ کی مسلح بغاوت، روس ميں ایمرجنسی
چينی صدر کا دورہ روس، مقصد دوستی يا ثالثی؟
دوسری جانب اتوار کو روس نے بھی اپنے دو خطوں ميں ڈرون حملوں کو ناکام بنانے کا دعوی کيا ہے۔ يہ دونوں علاقے کرسک اور بريانسک يوکرينی سرحد کے پاس واقع ہيں۔ وزارت دفاع نے اپنے بيان ميں کہا کہ ان علاقوں ميں دو بغير پائلٹ والے ڈرون طيارے گرائے گئے۔ ''کييف حکومت نے رات گئے اور ستائيس اگست کی صبح روس ميں دوبارہ دہشت گردانہ حملوں کی کوشش کی۔‘‘ فوری طور پر ان حملوں ميں جانی يا مالی نقصان کی تفصيلات سامنے نہيں آئیں۔
يہ امر اہم ہے کہ نو سال قبل روس کے ساتھ الحاق کے بعد کريميا کے خطے ميں باقاعدگی کے ساتھ ڈرون حملے ہوتے رہتے ہيں۔ ان حملوں کی وجہ سے ماسکو کے ہوائی اڈوں سے پروازوں کا سلسلہ متاثر ہوتا ہے۔ يوکرين براہ راست ان حملوں کی ذمہ داری قبول نہيں کرتا تاہم يہ کہتا آيا ہے کہ روسی تنصيبات کو نشانہ بنانے سے اس کی جوابی اقدامات کو تقويت ملتی ہے اور اپنی سرزمين واپس لينے کے ہدف کے حصول کے لیے ایسا کیا جاتا ہے۔
ع س / ک م (روئٹرز)