1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
تنازعاتیوکرین

روس اور یوکرین کے مابین دو سو سے زائد جنگی قیدیوں کا تبادلہ

14 ستمبر 2024

روسی یوکرینی جنگ میں متحدہ عرب امارات کی کوششوں سے ماسکو اور کییف کے مابین جنگی قیدیوں کا ایک اور بڑا تبادلہ عمل میں آیا ہے۔ آج ہفتہ چودہ ستمبر کے روز دونوں ممالک کے مابین دو سو چھ جنگی قیدیوں کا تبادلہ ہوا۔

https://p.dw.com/p/4kd1L
جنگی قیدی کے طور پر رہائی پانے والا ایک یوکرینی فوجی اپنے ملک کے پرچم کے ساتھ، جو موبائل فون پر اپنے اہل خانہ سے رابطہ کرتے ہوئے رو پڑا
جنگی قیدی کے طور پر رہائی پانے والا ایک یوکرینی فوجی اپنے ملک کے پرچم کے ساتھ، جو موبائل فون پر اپنے اہل خانہ سے رابطہ کرتے ہوئے رو پڑاتصویر: Danylo Pavlov/AP Photo/picture alliance

روس میں ماسکو، یوکرین میں کییف اور مصر میں قاہرہ سے ملنے والی مختلف نیوز ایجنسیوں کی رپورٹوں کے مطابق مشرقی یورپ میں جاری جنگ کے فریقین کے مابین یہ قیدیوں کا کوئی اولین تبادلہ تو نہیں تھا، مگر یہ ایک وسیع تر تبادلہ ضرور تھا۔

نیٹو کو یوکرین پر حملہ آور روسی ڈرونز مار گرانا چاہییں؟

روسی وزارت دفاع نے بتایا کہ رہا کیے جانے والے روسی فوج کے 103 اہلکار اس وقت بیلاروس میں ہیں، جہاں وطن واپسی سے قبل ان کی ضروری طبی اور نفسیاتی دیکھ بھال کی جا رہی ہے۔

ساتھ ہی روس نے خلیجی ریاست متحدہ عرب امارات کا شکریہ بھی ادا کیا، جس نے اس مرتبہ بھی ماسکو اور کییف کے مابین جنگی قیدیوں کے تبادلے کے لیے کامیاب ثالثی کی ہے۔

رہائی پانے والے روسی جنگی قیدی، ماسکو میں وزارت دفاع کی طرف سے جاری کردہ ایک ویڈیو سے لی گئی ایک تصویر
رہائی پانے والے روسی جنگی قیدی، ماسکو میں وزارت دفاع کی طرف سے جاری کردہ ایک ویڈیو سے لی گئی ایک تصویرتصویر: Russian Defence Ministry/Handout/REUTERS

کرسک سے گرفتار شدہ روسی فوجی

متحدہ عرب امارات کی ثالثی کوششوں سے آج عمل میں آنے والے جنگی قیدیوں کے اس تبادلے کے بارے میں یوکرینی صدر وولودیمیر زیلنسکی نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹیلیگرام پر اپنی ایک پوسٹ میں لکھا کہ روس نے جن 103 یوکرینی قیدیوں کو رہا کیا ہے، ان میں سے 82 فوجی ہیں اور 21 سکیورٹی افسران۔

صدر زیلنسکی کے مطابق ان 103 یوکرینی سکیورٹی اہلکاروں میں صرف ملکی مسلح افواج کے ارکان ہی شامل نہیں، بلکہ ان میں کئی پولیس اہلکار اور سرحدی محافظ بھی شامل ہیں۔

یوکرین کا ماسکو پر بڑا ڈرون حملہ، ایک خاتون ہلاک

یوکرینی صدر نے مزید لکھا کہ جن روسی جنگی قیدیوں کو رہا کیا گیا ہے، ان میں سے کئی ایسے تھے، جنہیں یوکرینی دستوں نے اپنے ملک کی سرحد کے پار کُرسک کے روسی علاقے میں اپنی پیش قدمی کے دوران گرفتار کیا تھا۔

رہا کیے جانے والے روسی جنگی قیدی ایک بس میں سوار ہوتے ہوئے
روس اور یوکرین کے مابین اب تک قیدیوں کے مجموعی طور پر پچاس سے زائد تباد۔لے ہو چکے ہیںتصویر: Russian Defence Ministry/Handout/REUTERS

یوکرین طویل فاصلے تک مار کرنے والے ہتھیاروں کے استعمال کا خواہاں

جنگی قیدیوں کے اس تازہ ترین تبادلے کے حوالے سے اہم بات یہ بھی ہے کہ یہ یوکرینی صدر زیلنسکی کے اس اعلان کے صرف ایک روز بعد عمل میں آیا، جس میں انہوں نے یوکرین سے تعلق رکھنے والے 49 قیدیوں کی رہائی کی تصدیق کی تھی۔

جنگی قیدیوں کے اب تک پچاس سے زائد مرتبہ تبادلے

روسی یوکرینی جنگ فروری 2022ء میں روسی فوج کی یوکرین میں فوجی مداخلت کے ساتھ  شروع ہوئی تھی، جس میں اب تک اطراف کے مجموعی طور پر ہزارہا فوجی اور عام شہری ہلاک اور ہزاروں دیگر زخمی ہو چکے ہیں۔

روس کا کلیدی جنگی ہدف اب ڈونباس کے خطے پر قبضہ، صدر پوٹن

جنگ کے دنوں میں محبت کی تلاش

دونوں جنگی فریق اکثر ایک دوسرے کو فوجیوں کو پکڑ لیتے ہیں اور اب تک ماسکو اور کییف کے مابین ایسے قیدیوں کے مختلف مقامات پر اور مختلف حالات میں مجموعی طور پر 50 سے زائد مرتبہ تبادلے عمل میں آ چکے ہیں۔

نیٹو کُرسک میں یوکرینی عسکری کارروائیوں کا حامی

آج ہونے والے تبادلے کی خاص بات یہ بھی ہے کہ یہ دونوں ممالک کے مابین دو دنوں میں ہونے والا قیدیوں کا دوسرا تبادلہ تھا۔

اس کے علاوہ اسی تبادلے کا ایک اور پہلو یہ بھی ہے کہ یہ ماسکو اور کییف کے مابین متحدہ عرب امارات کی ثالثی کوششوں سے عمل میں آنے والا جنگی قیدیوں کے تبادلے کا آج تک کا آٹھواں واقعہ تھا۔

م م / ا ا (روئٹرز، اے پی، ڈی پی اے)

روس کا کروسک ریجن یوکرین کے لیے کیوں اہم ہے؟