روس کے خلاف پابندیوں کا خاتمہ خارج از امکان، میرکل
5 نومبر 2014برلن سے موصولہ رپورٹوں کے مطابق جرمن سربراہ حکومت نے کہا کہ ان یورپی اقتصادی پابندیوں کی وجہ سے روسی معیشت کو جن مسائل کا سامنا ہے، ان میں کمی اور ماسکو حکومت کے لیے آسانیاں پیدا کرنے کا کوئی پروگرام یا تجویز زیر غور نہیں ہیں۔
اس کے علاوہ انگیلا میرکل نے یہ بھی کہا کہ یوکرائن کے بحران زدہ مشرقی علاقے میں روس نواز باغیوں کی طرف سے اتوار دو نومبر کو کرائے گئے متنازعہ علاقائی انتخابات کے نتیجے میں جس رہنما کو علیحدگی پسندوں کا نیا لیڈر قرار دیا جا رہا ہے، اس کا نام بھی ان شخصیات کی فہرست میں شامل کیا جا سکتا ہے، جن کے خلاف یورپی یونین نے کئی طرح کی پابندیاں عائد کر رکھی ہیں۔
نیوز ایجنسی روئٹرز کے مطابق چانسلر میرکل نے کہا، ’’اس بات کا کوئی امکان نہیں کہ ان پابندیوں کو اٹھا لیا جائے یا ان میں نرمی کی جائے۔‘‘ انگیلا میرکل کے بقول یوکرائن کے بحران کے خاتمے کی کوششوں کے نتیجے میں مِنسک میں مشرقی یوکرائن کے روس نواز باغیوں اور کییف حکومت کے مابین جو فائر بندی معاہدہ ستمبر میں طے پایا تھا، اس کا ہر حال میں احترام کیا جانا چاہیے۔ برلن حکومت کی رائے میں مشرقی یوکرائن میں علیحدگی پسندوں کے زیر قبضہ علاقوں میں جو حالیہ متنازعہ الیکشن کرائے گئے، وہ بھی مِنسک میں طے کردہ فائر بندی معاہدے کی خلاف ورزی ہیں۔
یورپی کمیشن کے نئے صدر کا دورہء یوکرائن
بدھ پانچ نومبر کے روز برسلز سے آمدہ رپورٹوں میں بتایا گیا ہے کہ یورپی یونین کے کمیشن کے نئے صدر ژاں کلود یُنکر، جنہوں نے ابھی حال ہی میں اپنی ذمے داریاں سنبھالی ہیں، عنقریب یورپی یونین سے باہر کسی ملک کا اپنا جو پہلا دورہ کریں گے، وہ ان کا یوکرائن ہی کا دورہ ہو گا۔
نیوز ایجنسی اے ایف پی نے برسلز سے لکھا ہے کہ اس بات میں کوئی شک نہیں کہ یوکرائن میں فائر بندی سے متعلق معاہدہ ایک ایسا سمجھوتہ ہے جو اتنا نازک ہے کہ جیسے کسی باریک دھاگے سے لٹک رہا ہو۔ اس تناظر میں یورپی کمیشن کے نئے صدر یُنکر نے برسلز میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا، ’’میں یوکرائن کا دورہ کروں گا۔ مجھے ابھی یہ علم نہیں کہ کب۔ لیکن میں یوکرائن کے صدر پیٹرو پوروشینکو سے وعدہ کرتا ہوں کہ یورپی یونین سے باہر میری کسی بھی سربراہ کے ساتھ جو پہلی بالمشافہ بات چیت ہو گی، وہ کییف میں ہی ہو گی۔‘‘
اربوں کی مالی اعانتوں کی معطلی
اسی دوران یوکرائن کے وزیر اعظم آرسینی یاٹسینی یُک نے پانچ نومبر بدھ کے روز کییف میں کہا کہ یوکرائن کی حکومت نے روس نواز باغیوں کے زیر قبضہ ملک کے مشرقی علاقوں کے لیے بجٹ میں منظور کردہ مالی اعانتوں کی فراہمی معطل کرنے کا فیصلہ کیا ہے تاکہ یہ علیحدگی پسند باغی ان ’مالی وسائل کو دہشت گردی کے لیے استعمال‘ نہ کر سکیں۔ مشرقی یوکرائن میں باغیوں کے گڑھ کہلانے والے علاقوں ڈونیٹسک اور لوہانسک کے لیے کییف کی طرف سے ان منظور شدہ لیکن اب معطل کر دی گئی بجٹ اعانتوں کی مالیت 2.6 بلین ڈالر کے برابر بنتی ہے۔