1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

روس کے صدراتی انتخابات، مظاہرے اور عالمی ردعمل

6 مارچ 2012

روسی صدارتی انتخابات کے نتائج کے خلاف ہوئے احتجاج کے دوران پولیس نے 500 سے زائد افراد کو گرفتارکر لیا۔ ان انتخابات میں ولادیمیر پوٹن نے بھاری اکثریت سے کامیابی حاصل کی تاہم اپوزیشن نے دھاندلی کا الزام عائد کیا ہے۔

https://p.dw.com/p/14FXz
تصویر: Reuters

خبر رساں اداروں کے مطابق پیر کو روسی دارالحکومت ماسکو اور سینٹ پیٹرز برگ میں یہ گرفتاریاں اس وقت ہوئیں، جب مظاہرین نے دھرنا دینے کا پروگرام بنایا۔ روسی دارالحکومت میں واقع Pushkin اسکوائر میں جمع ہونے والے مظاہرین کا کہنا تھا کہ وہ تب تک وہاں سے نہیں ہٹیں گے، جب تک صداتی انتخابات جیتنے والے ولادیمیر پوٹن سیاسی منظر نامے سے الگ نہیں ہوتے۔

اطلاعات کے مطابق روس میں صدراتی انتخابات کے نتائج سے بد ظن بیس ہزارافراد سڑکوں پر نکلے۔ ان احتجاجی مظاہروں کی اجازت پہلے سے لی گئی تھی۔ تاہم جب مظاہرین نے Pushkin اسکوائر سے جانے سے انکار کر دیا تو سکیورٹی اہلکاروں نے انہیں منتشر کیا اور اس دوران گرفتاریاں بھی عمل میں آئیں۔ گرفتار شدگان میں ان مظاہروں کے مرکزی رہنما Alexey Navalny بھی شامل تھے جنہیں بعد ازاں رہا کر دیا گیا۔

Russland Protest Wahlen Ausschreitungen Polizei Gewalt Frau
روس میں صدراتی انتخابات کے نتائج سے بد ظن بیس ہزارافراد سڑکوں پر نکلےتصویر: Reuters

روس کے مختلف شہروں میں اس احتجاج کا سلسلہ اس وقت شروع ہوا، جب الیکشن کمیشن نے اعلان کیا کہ روسی وزیر اعظم ولادیمیر پوٹن نے صدارتی انتخابات میں 64 فیصد ووٹ حاصل کر لیے ہیں۔ ولادیمیر پوٹن کے مرکزی حریفGennady Zyuganov نے انتخابات کے نتائج تسلیم کرنے سے انکار کر دیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ صدارتی انتخابات میں بڑے پیمانے پر بے ضابطگیاں کی گئی ہیں۔ الیکشن کمیشن کے مطابق انہیں سترہ فیصد ووٹ ملے۔

روسی صدارتی انتخابات کے غیر جانبدار مبصرین نے بھی ان انتخابات میں بے ضابطگیوں کا الزام عائد کیا ہے۔ سلامتی اور تعاون کی یورپی آرگنائزیشن کے معائنہ کاروں کے بقول ایک تہائی پولنگ اسٹیشنوں پر ووٹوں کی گنتی میں بھی دھاندلی کی اطلاعات ہیں۔ روس کے آزاد مانیٹرنگ گروپ Golos نے بھی کہا ہے کہ یہ انتخابات نہ تو منصفانہ تھے اور نہ ہی آزاد۔

Russland Protest Wahlen Ausschreitungen Demonstrant
تصویر: AP

دوسری طرف ولادیمیر پوٹن کی سیاسی کامیابی پر مغربی ممالک کی طرف سے ملا جلا ردعمل دیکھنے میں آ رہا ہے۔ امریکا نے زور دیا ہے کہ روس کے متعلقہ ادارے صدراتی انتخابات کے دوران ہونے والی بے ضابطگیوں کی اطلاعات کی جانچ پڑتال کریں۔ اسٹیٹ ڈیپارٹمنٹ کی طرف سے جاری کیے گئے ایک بیان کے مطابق الیکشن نتائج کی تصدیق کے بعد واشنگٹن حکومت پوٹن کی نئی حکومت کے ساتھ تعاون کے لیے تیار ہو گی۔

فرانسیسی صدر نکولا سارکوزی نے پوٹن کو مباکبادی پیغام ارسال کیا ہے۔ اس بیان میں امید ظاہر کی گئی ہے کہ پوٹن بطور صدر ملک میں جمہوری اور اقتصادی اصلاحاتی عمل کو جاری رکھیں گے۔ برطانوی وزیر اعظم ڈیوڈ کیمرون نے پوٹن کو فون کر کے بتایا کہ وہ دونوں ممالک کے مابین پائے جانے اختلافات کو دور کرنے کے لیے کوشش کریں گے۔

رپورٹ: عاطف بلوچ

ادارت: ندیم گِل