روس یورپ کے ساتھ ایک نئے سکیورٹی معاہدے کا خواہاں
5 دسمبر 2021روسی وزیر خارجہ سرگئی لاوروف کا کہنا ہے کہ مغربی دفاعی اتحاد نیٹو کی طرف سے یورپ کی مشرقی سرحدوں کی طرف مزید پیش قدمی کو روکنے کی خاطر یورپ کے ساتھ ایک نیا سکیورٹی معاہدہ ضروری ہے۔
اسٹاک ہوم میں منعقدہ سلامتی اور تعاون کی یورپی تنظیم (او ایس سی ای) کی ایک سمٹ میں خطاب کرتے ہوئے لاوروف نے مزید کہا کہ یورپ ایک مرتبہ پھر فوجی تصادم کی طرف بڑھ رہا ہے اور اس صورتحال میں اسے روس کی طرف سے پیش کیے جانے والے نئے منصوبہ جات کو غور سے پرکھنا چاہیے۔
لاوروف کے مطابق یورپ کے ساتھ نیا سکیورٹی معاہدہ عسکری تصادم کے امکانات ختم کر سکتا ہے۔ انہوں نے نیٹو پر الزام عائد کیا کہ وہ تناؤ کے خاتمے اور کسی ناخوشگوار واقعے سے بچنے کی خاطر ماسکو حکومت کی طرف سے پیش کردہ تجاویز کو تعمیری انداز میں نہیں دیکھ رہا۔
روسی وزیر خارجہ نے مزید کہا کہ نیٹو کی طرف سے روسی سرحدوں کی طرف بڑھنے کا عمل جاری ہے، جو خطرناک عمل ہے۔ انہوں نے خبردار کیا کہ روس اپنی سرحدوں کے نزدیک کسی فوجی خطرے کو تسلیم نہیں کرے گا۔
لاوروف نے کہا کہ ہمسایہ ریاستوں کو استعمال کرتے ہوئے ایسے مقامات پر نیٹو فورسز کی تعیناتی، جو روس کے لیے اسٹریٹیجک اعتبار سے اہم ہیں، دراصل روسی سلامتی کو خطرے میں ڈالنے کے مترادف ہے، جو بالکل ناقابل قبول ہے۔
سرگئی لاوروف نے اس خدشے کا اظہار بھی کیا کہ اس صورتحال میں یورپ میں امریکی میزائل نظام بھی نصب کیے جا سکتے ہیں۔
روسی صدر ولادیمیر پوٹن نے بھی حال ہی میں کہا تھا کہ وہ یورپ سے اس بات کی ضمانت چاہتے ہیں کہ نیٹو مشرق کی طرف پیش قدمی روک دے اور روسی سرحدوں کے قریب مخصوص ہتھیار نہ لائے جائیں۔ انہوں نے دو ٹوک الفاظ میں نیٹو کو خبردار بھی کیا کہ وہ یوکرائن میں میزائل نظام نصب نہ کرے۔
نیٹو، یوکرائن اور امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن متعدد مرتبہ اس خوف کا اظہار کر چکے ہیں کہ روس یوکرائن میں ایک مرتبہ پھر حملہ کرنا چاہتا ہے۔ تاہم روس ان الزامات کو مسترد کر چکا ہے۔ روس کا کہنا ہے یہ بہانہ بنا کر نیٹو یوکرائن میں فوجی طاقت جمع کرنا چاہتا ہے۔
ع ب ، ک م (خبر رساں ادارے)