1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

روسی تیل پر پابندی، یورپی یونین مشکل میں کیوں؟

31 مئی 2022

یورپی یونین کی رکن ریاستین یوکرین پر روسی فوج کشی کے بعد روسی تیل پر پابندی لگانے میں مشکلات کا شکار ہیں۔ یورپی کمیشن نے روسی تیل کی درآمد پر پابندی کو چار ہفتے پہلے تجویز کیا تھا۔

https://p.dw.com/p/4C5tD
USA | Texas | Permian-Becken Gas- und Ölfeld
تصویر: Joe Raedle/Getty Images

یورپی سفارت کار اس کوشش میں تھے کہ یورپی سربراہی اجلاس سے قبل کوئی ڈیل طے کر لی جائے لیکن بظاہر ایسا ممکن نہیں ہو سکا۔ یورپی یونین کی سمٹ پیر تیس مئی کو شروع ہو چکی ہے۔ آج اس سربراہ اجلاس کا دوسرا اور آخری دن ہے۔ پابندی کی تجویز یورپی کمیشن کی جانب سے چار ہفتے قبل پیش کی گئی تھی۔

پابندیوں کے نفاذ میں ہچکچاہٹ

روسی تیل پر پابندی کے لیے یورپی یونین کے تمام ستائیس ملکوں کو متفق ہونا ضروری ہے۔ پابندیوں کی سب سے زیادہ مخالفت ہنگری کی جانب سے کی گئی ہے۔ ہنگری کا موقف ہے کہ روسی تیل کی برآمد کو فوری طور پر روک دینے سے چاروں جانب سے خشکی میں گھرے اس ملک کی معاشی سرگرمیاں زمین بوس ہو جائیں گی۔ بوڈاپیسٹ حکومت کا یہ بھی کہنا ہے کہ پابندیوں کی صورت میں تیل و گیس کی فراہمی ممکن نہیں رہے گی۔

ارب پتی روسی امراء پراسرار انداز میں اچانک مرنے کیوں لگے؟

ہنگری کی طرح سلوواکیہ اور چیک جمہوریہ کی جانب سے  بھی ایسے ہی خدشات کا اظہار کیا گیا ہے۔ ہنگری کی طرح ان دونوں ملکوں کا انحصار جنوبی درُوزبا پائپ لائن پر ہے، جس کے ذریعے روسی تیل کی سپلائی ان ملکوں تک پہنچتی ہے۔

US-Pipeline soll nach Cyberangriff Ende der Woche wieder laufen
یورپی ممالک کے لیے پائپ لائن کے ذریعے تیل کا حصول سستا رہتا ہےتصویر: Kevin G. Hall/ZUMA/imago images

روسی تیل و گیس اور یورپ

یورپی یونین کی موجودہ سمٹ میں پابندیوں کو زیرِ بحث لانے کا چھٹا راؤنڈ ہے۔اس سلسلے میں یہ تجویز پیش کی گئی ہے کہ روس سے ہر قسم کے تیل کی سپلائی خواہ وہ زمین یا سمندر کے راستے سے ہو ، اس پر مکمل پابندی عائد کر دی جائے۔ اس میں خام تیل اور ریفائنری سے نکلا ہوا تیل بھی شامل ہے۔ ماہرین کے مطابق تیل پر مکمل پابندی لگانے سے روس کو حاصل ہونے والے بڑے سرمائے کا دروازہ بند ہو سکتا ہے اور یہ ماسکو کے لیے خاصا بڑا مالی دھچکا ہو گا۔

یورپ روسی تیل کا سب سے بڑا ایکسپورٹر ہے۔ تحقیقی ادارے کریا (CREA) کے مطابق چوبیس فروری کو یوکرین پر چڑھائی کے بعد سے یورپی ممالک روس کو تیل خریدنے کی مد میں تیس بلین یورو ادا کر چکے ہیں۔ قریب قریب سینتالیس لاکھ بیرل روزانہ کی بنیاد پر  یہ تیل یورپ کو فراہم کیا جاتا ہے۔ یورپی یونین کا روسی تیل پر انحصار چھبیس فیصد کے لگ بھگ ہے۔ اس کے علاوہ چالیس فیصد روسی گیس کے خریدار بھی یورپی یونین کے ممالک ہیں۔

موسم گرما کے اختتام تک روسی تیل سے نجات کی توقع ہے، جرمنی

پابندیوں کی ڈیل کا امکان

 اس سربراہی اجلاس میں اس موضوع پر بھی بحث کی جا رہی ہے کہ روس سے تیل لانے والے ٹینکرز پر پابندی عائد کر دی جائے اور اس صورت میں درُوزبا پائپ لائن کو استثنیٰ مل سکتا ہے۔ ٹینکروں کے ذریعے یورپ کو دو تہائی تیل فراہم کیا جاتا ہے۔

Russland | Yukos Ölförderung in Sibirien
روسی علاقے سائبیریا سے تیل اور گیس یورپ کو فراہم کیا جاتا ہےتصویر: Alexander Korolkov/Izvestia/AP Photo/picture alliance

 اسی طرح جرمنی اور پولینڈ کو بھی مکمل پابندی سے مستثنیٰ قرار دیا جا سکتا ہے۔ یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ پائپ لائن کے ذریعے یورپی ممالک کو روسی تیل سستا حاصل ہوتا ہے۔

بعض سفارتکاروں کا خیال ہے مجموعی طور پر پابندیاں کمزور دکھائی دیتی ہیں۔ جرمنی کا کہنا ہے کہ وہ رواں برس کے آخر  تک روسی تیل پر مکمل پابندی عائد کر سکتا ہے۔ مبصرین کے مطابق ایک مشترکہ کمپرومائز کی صورت میں بعض ممالک کو غیر ضروری پابندیوں اور جرمانوں کا سامنا بھی ہو سکتا ہے، جو مناسب نہیں ہو گا۔

 ع ح/ ع ا (روئٹرز)