موسم گرما کے اختتام تک روسی تیل سے نجات کی توقع ہے، جرمنی
2 مئی 2022جرمنی میں اقتصادیات اور ماحولیات کے وفاقی وزیر رابرٹ ہیبیک نے اتوار کے روز کہا کہ انہیں اس بات کی توقع ہے کہ ان کا ملک موسم گرما کے اختتام تک روسی خام تیل کی درآمدات سے مکمل طور پر آزاد ہو جائے گا۔ وزارت نے اپنی ایک ٹویٹ میں کہا کہ یہ ہدف ''حقیقت پسندانہ'' ہے۔
جرمن وزیر نے کہا کہ جرمنی، جو یورپ کی سب سے بڑی معیشت ہے، پہلے ہی روسی توانائی کی درآمدات میں اپنا حصہ کم کر چکا ہے اور اب روس سے تیل کی درآمد صرف 12 فیصد، کوئلے کی 8% اور قدرتی گیس کی درآمد 35 فیصد تک رہ گئی ہے۔
یوکرین اور دیگر ممالک، خاص طور پر بالٹک ریاستوں نے، روس سے توانائی کی درآمدات میں کافی کمی کی ہے اور جرمنی پر بھی ایسا ہی کرنے کے لیے زبردست دباؤ ہے۔
جرمن اقتصادیات اور ماحولیات کی وزارت نے کیا کہا؟
وفاقی وزیر رابرٹ ہیبیک نے اس حوالے سے اپنے ایک بیان میں کہا، ''یہ تمام اقدامات جو ہم اٹھا رہے ہیں، اس میں تمام اداروں کی جانب سے ایک زبردست مشترکہ کوشش کی ضرورت ہے۔ اس کا مطلب ان اخراجات کو بھی محسوس کرنا ہے، جو معیشت اور صارفین دونوں کو برداشت کرنے ہوں گے۔''
ان کا مزید کہنا تھا ''اگر ہم روس کے ذریعے مزید بلیک میل ہونا نہیں چاہتے "،تو جرمنی کو روسی توانائی سے چھٹکارا حاصل کرنے کے لیے کیے جانے والے اقدامات بہت ضروری ہیں۔
تاہم جرمنی کے مرکزی بینک نے متنبہ کیا ہے کہ ملک کو روسی تیل سے مکمل طور پر چھٹکارا حاصل کرنی صورت میں افراط زر کی شرحوں میں اضافہ ہو سکتا ہے اور ملک کی اقتصادی پیداوار میں تقریباً پانچ فیصد تک کی کمی واقع ہو سکتی ہے۔
توانائی کی ادائیگیاں روسی جنگ کو ہوا دے رہی ہیں
یورپی یونین کے ممالک روس کو توانائی کے بدلے میں جو ادائیگیاں کرتے ہیں ان کی مالیت اربوں ڈالر ہے اور یہی رقوم روسی معیشت کو تقویت دینے اور اسے جاری رکھنے کا کام کر رہی ہیں۔
امکان ہے کہ اسی ہفتے یورپی یونین روسی تیل پر پابندی عائد کرنے پر غور کرے گی۔ گزشتہ اگست میں روسی کوئلے کی درآمد پر پابندی عائد کر دی گئی تھی اور اس کے بعد اب تیل سے متعلق اس اقدام پر غور ہو رہا ہے۔
فی الوقت یورپی یونین روس کو تیل اور قدرتی گیس کی فراہمی کے بدلے میں یومیہ تقریبا ً85 ارب ڈالر کی رقم ادا کرتی ہے اور جرمنی روس سے سب سے زیادہ توانائی حاصل کرنے والے ممالک میں سے ایک ہے۔
ص ز/ ج ا (اے پی، ڈی پی اے)