روسی فوج، جنگی قیدیوں اور شہریوں پر ’تشدد‘ میں ملوث
23 جولائی 2022حقوقِ انسانی کے اس عالمی گروپ نے خیرسن اور زاپوریژیا کے روسی قبضے والے یوکرینی علاقوں سے تعلق رکھنے والے درجنوں افراد کے انٹرویوز کی بنیاد پر یہ الزامات عائد کیے ہیں۔ اس گروپ کے مطابق اس حوالے سے 42 ایسے کیسر سامنے آئے جب کہ عام شہریوں کو روسی فوج نے یا تو غائب کیا یا انہیں جبری طور پر قید کیا۔ ہیومن رائٹس واچ کے مطابق حراست کے دوران بعض افراد کے باہر کی دنیا سے تمام تر رابطے منقطع کر دیے گئے جب کہ بعض کو عقوبت پہنچائی گئی۔
یوکرینی فوج کے حوصلے بلند ہیں، صدر زیلنسکی
روسی یوکرینی جنگ ’ثقافتوں کی جنگ‘ ہے، جرمن فلسفی ولہیلم شمٹ
ہیومن رائٹس واچ کے مطابق یوکرین کی دفاعی افواج کے تین اہلکار جو جنگی قیدی تھے، ان میں سے دو ہلاک ہو گئے۔ اس عالمی ادارے کا کہنا ہے کہ روسی فوجیوں کی جانب سے تشدد کے یہ واقعات بہ ظاہر معلومات کے حصول کی کوشش کا نتیجہ تھے۔
ہیومن رائٹس واچ کی یوکرین سے متعلق سینیئر محقق ژولیا غوربُونووا کے مطابق، ''روسی فورسز نے جنوبی یوکرین کے مقبوضہ علاقوں کو خوف، دہشت اور جنگل کے قانون میں بدل دیا ہے۔‘‘
یوکرین کے لیے نیا امریکا عسکری پیکیج
امریکا نے یوکرین کے لیے 270 ملین ڈالر کی اضافہ عسکری امداد کا اعلان کیا ہے۔ اس میں مزید چار M142 ہائی موبیلیٹی آرٹلری راکٹ نظام بھی شامل ہیں، یوں کییف کو دیے گئے اس جدید ترین راکٹ نظاموں کی تعداد 20 ہو گئی ہے۔ یوکرین نے ہمراس نامی ان نظاموں کی درخواست کی تھی۔ یہ راکٹ 80 کلومیٹر دور اپنے ہدف کو ٹھیک ٹھیک نشانہ بناتے ہیں اور انہیں اس جنگ میں 'گیم چینجر‘ کہا جا رہا ہے۔
پینٹاگون کے مطابق یوکرین کو 582 فینکس گوسٹس نامی چھوٹے اور ایک علاقے سے دوسرے علاقے میں باآسانی پہنچائے جانے والے ڈرونز مہیا کیے جا رہے ہیں۔ اس کے علاوہ یوکرین کو 36 ہزار راؤنڈ آرٹلری گولہ باردو اور چار کمانڈ پوسٹ گاڑیاں بھی مہیا کی جا رہی ہیں۔ نصف سے زائد امداد امریکی کانگریس کی جانب سے یوکرین کے لیے 40 ارب ڈالر کے منظور کردہ پیکیج سے آ رہی ہے۔ امریکی کانگریس نے مئی میں اس امدادی پیکیج کی منظوری دی تھی۔
روس اور یوکرین کے درمیان اجناس کی برآمد کا تاریخی معاہدہ
ترک شہر استنبول میں روس اور یوکرین نے گندم سمیت زرعی اجناس کی یوکرین سے بحفاظت برآمد کے معاہدے پر دستخط کر دیے۔ یہ معاہدہ اقوام متحدہ کی ثالثی میں ہوا۔ اقوام متحدہ کے سربراہ انٹونیو گوٹیرش نے اس معاہدے کو بحیرہ اسود میں امید کی کرن سے تعبیر کیا ہے۔ اس معاہدے کے تحت یوکرین اجناس سے لدے جہازوں کو سمندری بارودی سرنگوں سے بچاتا ہوا بحفاظت کھلے سمندروں کی طرف نکالے گا جب کہ روس اس عمل کے دوران کسی بھی عسکری کارروائی سے اجتناب برتے گا۔ یوکرینی صدر وولودمیر زیلنسکی نے متنبہ کیا ہے کہ اس ڈیل پر عمل درآمد کی تمام تر ذمہ داری اقوام متحدہ پر عائد ہو گی۔
ع ت، ا ب ا (نک مارٹن)