روسی فوجی مداخلت سے تیرہ ملین یوکرینی بے گھر، اقوام متحدہ
7 فروری 2023اقوام متحدہ کے ہنگامی امداد کے لیے رابطہ کار مارٹن گریفتھس نے کہا ہے کہ یوکرین میں روسی فوجی مداخلت کے بعد سے تقریباً 80 لاکھ افراد کو یوکرین سے نقل مکانی کرنا پڑی جبکہ مزید 53 لاکھ شہری اندرون ملک ہی بے گھر ہو چکے ہیں۔ اقوام متحدہ کے مطابق یہ دوسری عالمی جنگ کے بعد یورپ میں مہاجرین کی سب سے بڑی نقل وحرکت ہے۔
اقوام متحدہ کے انسانی امور کے رابطہ دفتر (اوچا) کے سربراہ گریفتھس نے نیو یارک میں اس ادارے کی سلامتی کونسل کو بتایا کہ یوکرین کی تقریباً 40 فیصد آبادی کو انسانی بنیادوں پر امداد کی ضرورت ہے۔ ملک میں 17.6 ملین افراد کو متاثر کرنے والے شدید انسانی بحران سے نمٹنے کے لیے انسانی ہمدردی کے منصوبوں کے تحت تقریباﹰ 3.9 بلین یورو کی ضرورت ہے۔
اقوام متحدہ کی ایک رپورٹ کے مطابق 24 فروری 2022 کے روز یوکرین پر روسی فوجی حملے کے بعد سے اب تک 7000 سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ گریفتھس کا کہنا تھا، ''(ہلاک شدگان کی) اصل تعداد یقیناً زیادہ ہے۔‘‘
یوکرین میں رہائشی عمارت پر میزائل گرنے سے متعدد افراد ہلاک
روسی ایتھلیٹس کا خیر مقدم نہیں
پیرس کے میئر کا کہنا ہے کہ روسی ایتھلیٹس کو اولمپکس میں خوش آمدید نہیں کہا جائے گا۔ پیرس کی میئر این ہڈالگو نے کہا کہ یوکرین میں جاری جنگ کی وجہ سے وہ 2024ء کے اولمپک مقابلوں میں روسی کھلاڑیوں کے حصہ لینے کے خلاف ہیں۔
بین الاقوامی اولمپک کمیٹی (IOC) نے گزشتہ ماہ کے آخر میں کہا تھا کہ وہ یوکرین پر حملے کے بعد بین الاقوامی پابندیوں کے باوجود روس اور بیلاروس کے ایتھلیٹس کو اگلے سال پیرس میں ہونے والے مقابلوں میں شرکت کرنے کی اجازت دینے کے طریقے تلاش کر رہی ہے۔ آئی او سی نے کہا تھا کہ کھلاڑی غیر جانبدار پرچم کے نیچے مقابلہ کرنے کے لیے آزاد ہو سکتے ہیں۔
تاہم یوکرینی صدر وولودیمیر زیلنسکی نے کہا ہے، ''اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ دہشت گردی کس طرح قابل قبول ہے۔‘‘
یوکرین اور اس کے کئی اتحادی ممالک نے دھمکی دی ہے کہ اگر روس اور بیلاروس کے کھلاڑیوں کو شرکت کی اجازت دی گئی تو وہ آئندہ اولمپک مقابلوں کا بائیکاٹ کر دیں گے۔
روس کی ممکنہ طور پر بڑے حملے کی منصوبہ بندی
منگل کے روز ایک برٹش ڈیفنس انٹیلیجنس اپ ڈیٹ میں کہا گیا کہ روسی فوج نے ممکنہ طور پر اس سال جنوری کے اوائل سے یوکرین میں اہم جارحانہ کارروائیاں دوبارہ شروع کرنے کی کوشش کی، جس کا مقصد ڈونیٹسک کے خطے کے یوکرینی علاقوں پر قبضہ کرنا ہے۔
اس جائزے میں مزید کہا گیا کہ یہ امر اب بھی شکوک و شبہات کا شکار ہے کہ روس وقت پر ضروری فوجیوں کو جمع کرنے میں کامیاب ہو جائے گا تاکہ اس تنازعے کے ممکنہ نتائج کو اپنی مرضی کے مطابق تشکیل دے سکے۔ یوکرینی صوبے لوہانسک کے گورنر سیرہی ہائیڈائی نے کہا ہے کہ وہ روسی افواج کو مزید ذخائر اور ساز و سامان لاتے ہوئے دیکھ رہے ہیں۔
جرمنی اور یورپ کی یوکرین کے لیے عسکری مدد کس طرح؟
ہائیڈائی نے کہا، ''وہ گولہ بارود لاتے ہیں جو پہلے کے مقابلے میں مختلف طریقے سے استعمال کیا جاتا ہے - اب یہ چوبیس گھنٹےکی گولہ باری نہیں ہے۔ وہ ایک مکمل حملے کی تیاری کے لیے آہستہ آہستہ گولہ بارود محفوظ کرنا شروع کر رہے ہیں۔‘‘
دریں اثنا یوکرین روسی قبضے میں چلے جانے والے اپنے علاقوں پر دوبارہ قبضے کے لیے موسم بہار میں حملے کے لیے مغربی دنیا کی جانب سے طویل فاصلے تک مار کرنے والے میزائلوں اور جنگی ٹینکوں کی فراہمی کا منتظر ہے۔
ش ر ⁄ م م (ڈی پی اے، روئٹرز)