روسی لڑاکا طیارے بھارت نے رد کر دیے
30 اپریل 2011ایک روسی ایکسپورٹ ایجنسی کے مطابق بھارت کی طرف سے اس فیصلے کی بابت ماسکو حکومت کو رواں ہفتے کے آغاز پر مطلع کیا گیا۔ روسی پیشکش کے مطابق بھارت کو مِگ 29 کے اپ گریڈڈ ورژن مِگ 35 کی ترسیل کی جانی تھی، تاہم بھارت اب یہ جہاز خریدنے پر آمادہ نہیں ہے۔ اس ایجنسی کے مطابق بھارت کی طرف سے اس فیصلے کی کوئی توجیح نہیں بتائی گئی، تاہم روسی حکام کا کہنا ہے کہ جہاز خریدنے یا نہ خریدنے کا فیصلہ نئی دہلی کا صوابدیدی اختیار ہے۔
بھارت کی طرف سے امریکی لڑاکا طیاروں کی فروخت کی پیشکش کو بھی مسترد کر دیا گیا ہے۔ جمعرات کے روز نئی دہلی میں متعین امریکی سفیر نے اپنے ایک بیان میں کہا تھا کہ واشنگٹن کو بھارتی حکومت کی طرف سے F16 اور F/A-18 طیاروں کی پیشکش رد کیے جانے پر ’گہرا افسوس‘ ہے۔
اس حوالے سے بھارت کی طرف سے کوئی باقاعدہ اعلان ابھی تک نہیں کیا گیا ہے، تاہم روس اور امریکی کی طرف سے ان اطلاعات کی تصدیق کے ذریعے یہ بات بھی واضح ہو گئی ہے کہ بھارت اپنی فضائی قوت میں اضافے کے لیے امریکی اور روسی طیاروں کی بجائے فرانسیسی طیارے Dassault Rafale اور جوائنٹ یورو فائٹر ٹائیفون پراجیکٹ جاری رکھنے پر تیار ہے۔
سٹاک ہولم میں قائم انٹرنیشنل پیس ریسرچ انسٹیٹیوٹ کے مطابق سن 2006ء سے سن 2010ء کے درمیان بھارت دنیا بھر میں اسلحے کا سب سے بڑا خریدار تھا اور اس نے سب سے زیادہ اسلحہ روس سے خریدا۔
گزشتہ برس دسمبر میں دونوں ممالک 30 بلین یورو کی لاگت سے سٹیلتھ خصوصیات کے حامل ففتھ جنریشن فائٹرجہازوں کی طیاری پر آمادہ ہوئے تھے۔
رپورٹ : عاطف توقیر
ادارت : عاطف بلوچ