1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

روہنگیا مسلمانوں کے تحفظ کے لیے اقوام متحدہ میں قرارداد منظور

ندیم گِل22 نومبر 2014

اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں انسانی حقوق کی کمیٹی نے ایک قرار داد منظور کر لی ہے جس میں میانمار پر زور دیا گیا ہے کہ وہ اپنے ہاں روہنگیا مسلمان اقلیت کو ’مساوی بنیادوں پر مکمل شہریت تک رسائی‘ دے۔

https://p.dw.com/p/1DrRZ
تصویر: Nirmal Yadav

جنرل اسمبلی کی اس کمیٹی نے یہ قرار داد جمعے کو اتفاق رائے سے منظور کی۔ تاہم اقوام متحدہ میں میانمار کے سفیر نے قرارداد میں استعمال کی گئی زبان پر تنقید کی۔

خبر رساں ادارے اے پی کے مطابق میانمار کے ایک اعشاریہ تین ملین روہنگیا مسلمانوں کو شہریت حاصل نہیں ہے اور یوں انہیں تقریباﹰ کسی بھی طرح کے حقوق حاصل نہیں۔ حکام انہیں باقاعدہ طور پر ’بنگالی‘ قرار دیتے ہوئے ہمسایہ ملک بنگلہ دیش کے غیرقانونی تارکین وطن ثابت کرنا چاہتے ہیں۔ اس شناخت سے انکار کرنے والوں کو قید یا ممکنہ طور پر ملک بدری کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔

میانمار کے صوبے راکھین میں 2012ء میں راکھین بدھوں اور روہنگیا مسلمانوں کے درمیان فسادات پھُوٹ پڑے تھے۔ اس کے نتیجے میں کم از کم دو سو افراد ہلاک اور ایک لاکھ چالیس ہزار بے گھر ہو گئے تھے جن میں سے بیشتر کا تعلق روہنگیا کمیونٹی سے تھا۔

ابھی گزشتہ ماہ ہی امریکی صدر باراک اوباما نے بھی میانمار کے حکام پر زور دیا تھا کہ وہ اپنے ہاں نسلی کشیدگی پر قابو پانے کے لیے اضافی اقدامات کریں۔ انہوں نے مسلمان روہنگیا اقلیت کے شہری اور سیاسی حقوق کے تحفظ پر بھی زور دیا تھا۔

Myanmar Treffen in Rangun Barack Obama
امریکی صدر باراک اوباما نے رواں ماہ میانمار کا دورہ کیا تھاتصویر: Reuters/D. Sagolj

گزشتہ دنوں صدر اوباما نے میانمار کی حکومت پر زور دیا تھا کہ وہ راکھین صوبے میں کشیدگی اور انسانی بحران پر قابو پانے کے لیے اضافی کوششیں کرے۔ انہوں نے یہ بھی کہا تھا کہ روہنگیا مسلمانوں کے شہری اور سیاسی حقوق کی حمایت کے لیے بھی اقدامات کیے جانے چاہییں۔

خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق جنرل اسمبلی کی انسانی حقوق کی کمیٹی کی جانب سے جمعے کو منظور کی گئی قرار داد میں میانمار کی حکومت سے یہ بھی کہا گیا ہے کہ وہ تمام نسلی اور مذہبی اقلیتوں کے خلاف زیادتیوں کے خاتمے کے لیے اپنی کوششیں تیز کرے۔ اس کے ساتھ ہی باقی ماندہ سیاسی قیدیوں کی رہائی کا مطالبہ بھی کیا گیا ہے۔

اس کے ساتھ ساتھ اقوامِ متحدہ نے میانمار کی حکومت پر زور دیا ہے کہ وہ آئندہ برس شفاف انتخابات کے انعقاد کے لیے اصلاحات کا عمل جاری رکھے۔

یہ قرار داد ایک ایسے وقت منظور کی گئی ہے جب ابھی چند ہی روز قبل میانمار کی پارلیمنٹ کے اسپیکر نے کہا تھا کہ آئندہ عام انتخابات کے انعقاد سے پہلے آئین تبدیل نہیں کیا جا سکتا۔ روئٹرز کے مطابق اس اعلان سے نوبل امن انعام یافتہ اپوزیشن رہنما آنگ سان سوچی کے صدر بننے اور سیاست پر فوج کی گرفت کمزور پڑنے کے امکانات معدوم ہوتے دکھائی دیتے ہی۔