’رچرڈ ہالبروک، قیام امن کا جنگجو‘
14 دسمبر 201024 اپریل 1941ء کو ایک یہودی گھرانے میں پیدا ہونے والے رچرڈ چارلس ایلبرٹ ہالبروک نے عوامی خدمات کا آغاز 1960ء کی دہائی میں کیا۔ ان کی والدہ جرمن اور والد روسی نژاد امریکی تھے۔ وہ واحد امریکی سفارتکار ہیں جنہوں نے نائب وزیر خارجہ کے طور پر دنیا کے دو مختلف بر اعظموں میں ذمہ داریاں نبھائیں۔
ہالبروک 1977ء تا 81ء ایشیا جبکہ 1994ء تا 96ء یورپ کے لئے نائب امریکی وزیر خارجہ رہے۔ اس دوران ایک سال کے لئے انہوں نے جرمنی میں سفیر کی حیثیت سے بھی ذمہ داریاں نبھائیں۔
سفارتی امور کے دوران مذاکراتی عمل میں اپنے مؤقف پر ڈٹ جانے کی بناء پر امریکی صدر باراک اوباما نے ہالبروک کے انتقال پر اپنے تعزیتی پیغام میں انہیں امریکی خارجہ پالیسی کا سپوت قرار دیا۔ اوباما کے بقول ہالبروک کی بدولت امریکہ کی عزت، طاقت اور سلامتی میں اضافہ ہوا۔ تعزیتی بیان میں لکھا گیا ہے کہ آج دنیا میں لاکھوں ایسے انسان موجود ہیں جن کی زندگیاں ہالبروک کے کام سے محفوظ ہوئیں۔ نائب صدر جوبائیڈن نے تعزیتی پیغام میں ہالبروک کو ’امن کے عظیم جنجگو‘ کا لقب دیا۔
اگرچہ ان کی پیشہ ورانہ زندگی کا سلسلہ ویتنام جنگ سے بھی جڑا ہوا ہے تاہم ان کی نمایاں کامیابی 1995ء کا ڈیٹون امن معاہدہ ہے۔ اس کے تحت تین سال تک جاری رہنے والی بوسنیا جنگ تھم گئی تھی۔ حیرت انگیز بات یہ ہے کہ یہ معاہدہ ان کے انتقال سے ٹھیک 15 برس قبل یعنی 14 دسمبر 1995ء کو طے پایا تھا۔ سابق امریکی صدر بل کلنٹن نے اپنے تعزیتی پیغام میں لکھا ہے کہ امن و جنگ کے محاذوں پر ہالبروک نے شاندار کارکردگی دکھائی، انسانی جانیں بچائیں، امن کا حصول ممکن بنایا اور لاکھوں انسانوں کی امیدیں قائم رکھیں۔
رچرڈ ہالبروک کے انتقال پر دنیا بھر سے تعزیتی پیغامات کا سلسلہ جاری ہے۔ جرمنی، فرانس، برطانیہ سمیت یورپی یونین اور نیٹو کی جانب سے رچرڈ ہالبروک کے انتقال پر تعزیتی پیغامات جاری کئے گئے ہیں۔
رپورٹ شادی خان سیف
ادرت افسر اعوان