ریمنڈ ڈیوس دو ہفتے کے ریمانڈ پر دوبارہ جیل میں
11 فروری 2011لاہور میں مقامی پولیس کے ایک اعلیٰ اہلکار سہیل سکھیرا نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا، ’انہیں عدالت میں پیش کیا گیا۔‘
ریمنڈ ڈیوس کی پیشی کے موقع پر لاہور میں عدالت کے گرد سخت سکیورٹی کا انتطام کیا گیا تھا، جبکہ امریکی سفارت خانے کے اہلکار بھی سماعت کے لیے وہاں موجود تھے۔
ڈیوس کو پہلے بھی آٹھ روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کی تحویل میں دے دیا گیا تھا، جس کی مدت آج جمعہ کو ختم ہو رہی تھی۔ صوبہ پنجاب کے وزیر قانون رانا ثنا اللہ کا کہنا ہے، ’ہم ان کے خلاف قتل کا مقدمہ بنائیں گے جبکہ غیر لائسنس یافتہ ہتھیار رکھنے کا کیس بھی قائم کیا جائے گا۔‘
ڈیوس کا مقدمہ پاکستان اور امریکہ کے تعلقات میں کشیدگی کا سبب بنا ہوا ہے۔ ڈیوس نے 27 جنوری کو صوبہ پنجاب کے دارالحکومت لاہور میں دو پاکستانی شہریوں کو گولی مار کر قتل کر دیا تھا۔ اس امریکی اہلکار کا کہنا ہے کہ اس نے اپنے دفاع میں گولی چلائی تھی۔ ریمنڈ ڈیوس نے دعویٰ کیا تھا کہ قتل ہونے والے دونوں افراد انہیں لوٹنے کی کوشش کر رہے تھے۔
اس واقعے کے بعد لاہور میں امریکی قونصل خانے کے کچھ افراد ڈیوس کی مدد کو پہنچے تو ان کی گاڑی نے ایک راہگیر کو کچل دیا تھا۔ بعد میں یہ راہگیر بھی جاں بحق ہو گیا تھا۔
امریکی سفارت خانے کا کہنا ہے کہ ڈیوس اس کے عملے کا ایک رکن ہے اور اس لیے اسے پاکستان میں کسی بھی عدالتی کارروائی سے استثنیٰ حاصل ہے۔ واشنگٹن انتظامیہ ڈیوس کی فوری رہائی کا مطالبہ کر چکی ہے۔ دوسری جانب امریکی سینیٹرز اس امریکی اہلکار کے رہا نہ کیے جانے کی صورت میں پاکستان کی امداد کا سلسلہ روک دینے کی دھمکی بھی دے چکے ہیں۔
اسلام آباد میں پاکستانی حکومت کو ملکی سطح پر ڈیوس کی خلاف عدالتی کارروائی جاری رکھنے کے حوالے سے شدید دباؤ کا سامنا ہے۔ مقامی وکلاء کا کہنا ہے کہ سفارتی عملے کو عدالتی کارروائی سے حاصل استثنیٰ سنجیدہ نوعیت کے جرائم کی صورت میں ختم ہو سکتا ہے۔
پاکستان میں جنوری کے آخر میں ان ہلاکتوں پر امریکہ مخالف احتجاج کا سلسلہ بھی شروع ہو گیا تھا۔ مقتولین میں سے ایک محمد فہیم کی جواں سالہ بیوہ نے ڈیوس کی رہائی کا خدشہ ظاہر کرتے ہوئے خود کشی کر لی تھی۔ خود کشی کرنے سے قبل اپنے ایک انٹرویو میں اس پاکستانی خاتون نے ایک نجی ٹیلی وژن سے گفتگو میں کہا تھا، ’ہم خون کے بدلے خون چاہتے ہیں۔‘
امریکہ نے ریمنڈ ڈیوس کی شناخت اور لاہور کے امریکی قونصل خانے میں ان کی پوزیشن کی ابھی تک باقاعدہ تصدیق نہیں کی ہے۔
رپورٹ: ندیم گِل / خبر رساں ادارے
ادارت: مقبول ملک