ریگی کو پھانسی دے دی گئی
20 جون 2010ایران کے نیم سرکاری خبر رساں ادارے فارس کے مطابق ریگی کو اتوار کی صبح تہران کی Evin جیل میں پھانسی دی گئی، اس موقع پر جند اللہ کی جانب سے کی گئی کارروائیوں میں ہلاک ہونے والے بعض افراد کے ورثاء بھی موجود تھے۔
تہران کی انقلابی عدالت نے ریگی کے لئے سزائے موت کا حکم سنایا تھا جبکہ بعدازاں سپریم کورٹ نے اس سزا کو برقرار رکھا تھا۔ عدالت کے اعلامیے کے مطابق جند اللہ 154سیکیورٹی اہلکاروں اور دیگر معصوم شہریوں کی ہلاکت کے لئے ذمہ دار ہے۔
ریگی کو رواں برس فروری میں اس وقت گرفتار کیا گیا، جب وہ ایک پرواز سے دبئی سے کرغزستان جا رہے تھے۔ ایران کے سرکاری ذرائع ابلاغ نے ریگی کا حوالہ دیتے ہوئے کہا تھا کہ وہ کرغزستان میں امریکی فوجی اڈے پر کسی اعلیٰ شخصیت سے ملاقات کے لئے جا رہا تھا۔
ان کی گرفتاری جند اللہ کی جانب سے پاکستانی سرحد کے ساتھ واقع ایرانی علاقے میں ایک خودکش حملے کی ذمہ داری قبول کرنے کے بعد عمل میں آئی، جس میں اعلیٰ انقلابی گارڈز سمیت متعدد افراد ہلاک ہو گئے تھے۔
فارس کے مطابق ریگی پر ڈکیتی، اغوا، منشیات کی اسمگلنگ اور دہشت پسند گروہ جند اللہ کی بنیاد رکھنے کا بھی الزام تھا۔
تہران حکام کا کہنا ہے کہ اس سُنی گروپ کا القاعدہ سے تعلق ہے۔ ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ اس گروپ کو پاکستان، برطانیہ اور امریکہ کی پشت پناہی حاصل ہے۔ تاہم اسلام آباد، لندن اور واشنگٹن حکومتیں اس الزام کی تردید کرتی ہیں۔
عبدالمالک ریگی کے چھوٹے بھائی عبدالحمید کو 2008ء میں پاکستان میں گرفتار کیا گیا تھا۔ بعدازاں اسلام آباد حکام نے اسے تہران کے حوالے کر دیا۔ ایرانی ذرائع ابلاغ کے مطابق عبدالحمید پر دہشت گردانہ کارروائیوں میں ملوث ہونے کا الزام ثابت ہونے پر اسے گزشتہ ماہ زاہدن میں پھانسی دے دی گئی۔
ایران کو اپنے جنوب مشرقی صوبے سیستان بلوچستان میں نسلی اور مذہبی کشیدگی کا سامنا ہے، جہاں سنی باغی حکومت کے خلاف سرگرم ہیں۔ اس حوالے سے متعدد افراد کو سزائے موت دی جا چکی ہے۔ انسانی حقوق کی تنظیمیں اور مغربی ممالک ان سزاؤں کی مذمت کرتے رہے ہیں۔
جند اللہ 2003ء میں منظرعام پر آئی۔ اس گروپ کا کہنا ہے کہ وہ سیستان بلوچستان کے بلوچی شہریوں کے حقوق، ثقافت اور عقائد کے تحفظ کے لڑ رہے ہیں۔
واضح رہے کہ ایران کے بیشتر بلوچی سیستان بلوچستان صوبے میں ہی آباد ہیں۔ ایران میں اکثریتی آبادی شیعہ ہے جبکہ یہ بلوچی سُنی ہیں۔ جند اللہ کا کہنا ہے کہ اقلیت ہونے کی وجہ سے بلوچی شہری ایرانی حکام کے مظالم کا شکار ہیں۔
خیال رہے کہ سیستان بلوچستان ایران کا ایک پسماندہ علاقہ ہے۔ وہاں منشیات کی اسمگلنگ ایک بڑا مسئلہ ہے جبکہ اغوا کی وارداتیں بھی معمول ہیں۔
رپورٹ: ندیم گِل
ادارت: امجد علی