ریگی کی گرفتاری میں پاکستان کا کردارہے: حکومت پاکستان
25 فروری 2010صحافیوں کے سوالات کے جواب میں عباسی نے کہا:’’ میں آپ لوگوں کو بتانا چاہتا ہوں کہ اس قسم کی کارروائی پاکستان کے تعاون کے بغیر ممکن نہیں تھی، مجھے خوشی ہے کہ وہ پکڑا گیا‘‘۔ ان کے بقول ایران کو انتہائی مطلوب ’ریگی‘ کی گرفتاری میں اسلام آباد حکومت کے کردار کے حوالے سے مزید تفصیلات آئندہ دو یا تین روز میں واضح کردی جائیں گی۔
عباسی نے واضح کیا کہ ’ریگی‘ کی گرفتاری پاکستان سے باہر، ممکنہ طور پر دبئی، افغانستان اور وسطی ایشیاء کے درمیان کسی مقام سے عمل میں آئی۔ ایران متعین پاکستانی سفیر کے مطابق اسلام آباد حکومت اس گرفتاری کو ممکن بنانے کے لئے مسلسل تہران سے رابطے میں تھی۔ انہوں نے تسلیم کیا کہ اس سے قبل پاکستان نے ’جند اللہ‘ کے دیگر عسکریت پسند، جن میں رگی کا بھائی عبدالحامد ریگی بھی شامل ہے، تہران کے حوالے کئے ہیں۔
فرانس میں مقیم تجزیہ نگار Stephane Dudoignon اس عسکری تنظیم کے ماہر سمجھتے جاتے ہیں۔ ان کے مطابق ’جند اللہ‘ اور امریکی ’سی آئی اے‘ کے تعلق کے واضح ثبوت موجود نہیں ۔ ان کا کہنا ہے :’’ اکتوبر میں انقلابی گارڈز پر حملے کے بعد ایران اور پاکستان کے تعلقات انتہائی کشیدہ ہوگئے تھے اور تہران کی جانب سے اسلام آباد سے ریگی کی حوالگی کا مطالبہ انتہائی زور پکڑ گیا تھا‘‘۔ ان کے بقول ’ریگی‘ کا شمار انہی لوگوں میں ہوتا ہے جنہیں ’آئی ایس آئی‘ کی سرپرستی میں پاکستانی مدارس نے عسکریت پسندی کی جانب مائل کیا۔
ایرانی میں انٹیلیجنس امور کے وزیر حیدر موصلیحی کا دعویٰ ہے کہ یہ سراسر ’ایرانی‘ کارروائی تھی۔ ایرانی حکام کے مطابق عسکری گروہ ’جنداللہ‘ کے سربراہ منگل کو دبئی سے وسط ایشیائی ریاست کرغزستان جاتے ہوئے گرفتار کئے گئے۔ ذرائع کے مطابق ایک مسافر طیارے کو ایرانی جنگی طیارے نے دوران پرواز ایرانی حدود میں اترنے پر ’مجبور‘ کیا تھا۔ اطلاعات ہیں کہ یہ طیارہ ایرانی شہر بندر عباس میں اترا تھا۔ ایرانی ذرائع ابلاغ کے مطابق اس طیارے سے ’ریگی‘ کے ایک مزید ساتھی کو بھی گرفتار کیا گیا تھا۔
ایرانی وزیر نے دعویٰ کیا کہ ‘ریگی‘ گرفتاری سے چوبیس گھنٹے قبل افغانستان میں ایک امریکی فوجی بیس میں تھا۔ ان کے مطابق ’امریکیوں‘ نے ریگی کو جعلی افغان پاسپورٹ بنا کر دیا تھا جس کے ذریعے رگی نے یورپ کا سفر کیا اور اعلیٰ نیٹو افسر سے ملاقات کی۔ واشنگٹن اس دعوے کو ’بوگس‘ قرار دے چکا ہے۔
ریگی پر پاکستان سے ایرانی صوبے سیستان بلوچستان میں دہشت گردانہ کارروائیاں کرنے کے الزامات ہیں۔ ’جند اللہ‘ یعنی ’اللہ کے سپاہی‘ نامی یہ سنی عسکری تنظیم ایران کی شیعہ حکومت کے خلاف سیستان بلوچستان کی سنی بلوچ آبادی کے حقوق کی جنگ کا دعویٰ کرتی ہے۔
2002ء میں منظر عام پر آنے والی اس باغی تنظیم کی تاریخ خاصی پرتجسس ہے اور اس کے ارکان کی تعداد ایک ہزار سے کم ہے۔ ’جند اللہ‘ نے خاص طور پر ایرانی سیکیورٹی حکام کو نشانہ بنانے کی پالیسی پر عمل کیا ہے اور اس پر لگ بھگ تین سو افراد کے قتل کا الزام ہے۔ اس سلسلے میں گزشتہ سال اکتوبر کے دوران ایک کارروائی میں انقلابی گارڈز کے پندرہ افسران سمیت چالیس افراد کی ہلاکت کا واقعہ نمایاں ہے۔
رپورٹ: شادی خان سیف
ادارت: عاطف بلوچ