زلزلہ ء ہیٹی، مادی نقصانات کا اندازہ چودہ ارب ڈالر
17 فروری 2010بحیرہء کیریبین کی ریاست ہیٹی میں گزشتہ ماہ آنے والے زلزلے کے نتیجے میں وسیع تر تباہی کے ازالے کے لئے کم ازکم اب بھی کئی سال درکار ہوں گے۔
ہیٹی کے زلزلے میں زندہ بچ جانے والے بدنصیب اب بھی در بدر ٹھوکریں کھاتے، اشیائے خوراک کے لئے لڑتے اور پریشانیوں میں گھرے نظر آتے ہیں۔ اپنی جان پر کھیل کر سمندر کے راستے امریکہ جانے کے خواہش مند ہیٹی کے مزید اٹھاسی شہریوں کو گزشتہ روز واپس ان کے ملک بھجوا دیا گیا۔ یہ حالیہ دنوں میں اپنی نوعیت کا دوسرا واقعہ ہے۔
فوری ہنگامی امداد اور بحالی کی کوششوں کے بعد اب زلزلے کے سبب مادی اور مالی تباہی کے تخمینے لگانے کا کام بھی شروع ہوچکا ہے۔ بین الامریکی ترقیاتی بینک IADB کے ایک جائزے کے مطابق ہیٹی کے زلزلے میں اندازاً 14 ارب ڈالر کا نقصان ہوا۔ اس بینک کے مطابق بارہ جنوری کا زلزلہ گزشتہ چار عشروں کے دوران آنے والی ان قدرتی آفتوں میں سے ایک ہے، جو سب سے زیادہ مالی نقصانات کی وجہ بنیں۔
واشنگٹن میں قائم اس بینک کے ماہرین کے بقول ہیٹی میں اتنا زیادہ نقصان اپنی مالیت میں اس ملک کی مجموعی قومی پیداوار سے بھی زیادہ ہے۔ جہاں تک انسانی ہلاکتوں کا سوال ہے تو ہیٹی کے دارالحکومت اور اس کے نواح میں ہوئی دو لاکھ سے زائد ہلاکتوں کی مناسبت سے، ہیٹی میں ہر پچاس شہریوں میں سے ایک اس زلزلے میں مارا گیا۔
یہ درد بھری کہانی یہی ختم نہیں ہوتی۔ ہیٹی میں سماجی زندگی اور ملکی ثقافت پر بھی حالیہ زلزلے نے بڑا سوگوار تاثر چھوڑا ہے۔ پیر کا دن ہیٹی میں سالانہ کارنیوال کا دن تھا، جس دوران عموما ہر گلی کوچے میں موسیقی سنائی دیتی ہے اور خوش رنگ جلوس نکالے جاتے ہیں۔ تاہم اس بار ایسا نہیں ہوا۔ IADB کی رپورٹ کے مطابق آبادی کی مناسبت سے ہیٹی میں ہوئی ہلاکتیں 1972 میں نکاراگوا کے زلزلے میں انسانی ہلاکتوں سے پانچ گنا زیادہ تھیں۔
اس ترقیاتی بینک نے اپنی یہ تفصیلی رپورٹ آئندہ دنوں میں جاری کرنے کا اعلان کرتے ہوئے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ ہیٹی میں تعمیر نو کے منصوبوں پر اٹھنے والی لاگت اب تک کے اندازوں سے کہیں زیادہ ہوسکتی ہے۔ ہیٹی کے صدر رینے پریوال کے مطابق تباہ شدہ علاقے سے محض ملبہ ہٹانے کے لئے تین سال کا عرصہ درکار ہوگا۔
ہیٹی میں دس لاکھ سے زائد شہری اب بھی بے گھر ہیں، جو دارالحکومت پورٹ اوپرانس کے نواح میں قائم خیمہ بستیوں میں مقیم ہیں۔ پیر کو ایک اور افسوسناک واقعہ یہ بھی پیش آیا کہ ایک اسکول کی دیوار گرنے سے پانچ بچے ہلاک ہو گئے۔ یہ واقعہ ظاہر کرتا ہے کہ ہیٹی میں زلزلے کے متاثرین کو آئندہ موسم برسات میں ابھی مزید کس طرح کے خطرات کا سامنا کرنا ہو گا۔
رپورٹ : شادی خان سیف
ادارت : مقبول ملک