زمینی حدت سےمہاجرین کی یورپ آمد میں اضافے کا امکان
22 دسمبر 2017نیویارک سٹی کی مشہور کولمبیا یونیورسٹی کے ماہرین کا خیال ہے کہ گلوبل وارمنگ کا موجودہ رجحان اگر ایسے ہی جاری رہا تو اس کا قوی امکان ہے کہ یورپ کی جانب سیاسی پناہ حاصل کرنے کے سلسلے میں خاصا اضافہ ہو جائے۔ اس تناظر میں ماہرین نے ترقی یافتہ اقوام کو خبردار کیا ہے کہ وہ عالمی سطح پر زمینی حدت کو کم کرنے کے سلسلے میں عملی اقدامات کریں۔
آتش فشاؤں کا پھٹنا بڑے دریاؤں کے لیے نقصان دہ
آئس برگز زمینی درجہٴ حرارت میں اضافے کی رفتار سست کرتے ہیں
گرمی بڑھنے کی وجہ شہروں کا مسلسل پھیلاؤ ہے
چولہوں کا دھواں، ’موت کا پیغام بنتا ہوا‘
امریکا کی کولمبیا یونیورسٹی کی ریسرچ رپورٹ سائنسی تحقیق کے جریدے ’سائنس‘ میں شائع کی گئی ہے۔ اس ریسرچ میں واضح کیا گیا کہ اس حدت میں اضافے کے ساتھ ایسی موسمیاتی تبدیلیاں رونما ہوں گی جو قحط سالی کا باعث بن سکیں گی۔ ان موسمیاتی تبدیلیوں سے اقوام عالم کو مختلف مسائل کے ساتھ ساتھ تنازعات کا سامنا بھی ہو سکتا ہے۔
ریسرچرز نے اپنی رپورٹ میں واضح کیا کہ یورپ سے باہر کے تبدیل شدہ ماحول کی وجہ سے رواں صدی کے اگلے برسوں میں سیاسی پناہ کے متلاشیوں کی تعداد ہزاروں سے لاکھوں میں تبدیل ہو جائے گی۔ رپورٹ کے سینیئر مصنف اور کولمبیا یونیورسٹی کے ماہرِ اقتصادیات وولفریم شلینکر کا کہنا ہے کہ پہلے سے سیاسی پناہ کے متلاشیوں کا سامنا کرنے والے یورپ کو اس صورت حال کا سامنا کرنا پڑے گا کہ کتنے ایسے افراد کو داخل ہونے کی اجازت دی جائے۔
شلینکر کا کہنا ہے کہ کرہٴ ارض کے غریب ملکوں کو ماحولیاتی تبدیلیوں کی شدت کا سب سے زیادہ سامنا ہو گا اور اس باعث اِن پسماندہ ممالک کے بدحالی کے شکار افراد اپنے اپنے ملکوں سے فرار اختیار کرنے پر مجبور ہو جائیں گے۔ اس رپورٹ میں خاص طور پر توجہ درجہٴ حرارت میں اضافے، کھیتی باڑی اور سیاسی پناہ کے متلاشیوں کے درمیان ممکنہ ربط پر دی گئی ہے۔
رپورٹ کے مطابق عراق اور پاکستان جیسے ملکوں میں عمومی درجہٴ حرارت بڑھنے کا یقینی امکان ہے اور ایسی صورت حال میں وہاں کے لوگ مہاجرت پر مجبور ہو سکتے ہیں جبکہ دوسری جانب سیربیا اور پیرو جیسے ملکوں میں درجہٴ حرارت میں مزید کمی واقع ہو سکتی ہے اور یہاں سے بھی لوگ منتقلی کا سوچ سکتے ہیں۔