زینب قتل کیس: ملزم عمران علی پر فرد جرم عائد
12 فروری 2018پاکستان کی ایک عدالت نے آج پیر 12 فروری کو چوبیس سالہ عمران علی پر قتل اور جنسی زیادتی کے کیس میں فرد جرم عائد کر دی ہے۔ ملزم عمران علی کے وکیل دفاع مہر شکیل ملتانی کا نیوز ایجنسی اے ایف پی سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا کہ ان کے مؤکل نے چھ سالہ زینب فاطمہ امین کو گزشتہ ماہ پنجاب کے شہر قصور میں جنسی زیادتی کا نشانہ بنانے اور اسے قتل کرنے کے الزامات کی تردید کی ہے۔اور کتنی زینبیں سماجی، سیاسی زبوں حالی کی بھینٹ چڑھیں گی؟
وکیل دفاع شکیل ملتانی کا اس حوالے سے مزید کہنا تھا، ’’پولیس نے میرے مؤکل کے خلاف بے بنیاد اور غلط الزامات عائد کیے ہیں۔‘‘ اس کیس کی سماعت سکیورٹی وجوہات کی بنیاد پر کوٹ لکھپت جیل میں کی گئی جبکہ اس کیس میں شہادتوں کا سلسلہ منگل 13 فروری سے شروع کیا جائے گا۔ زینب قتل کیس کے بعد پاکستان بھر میں احتجاج کا سلسلہ شروع ہو گیا تھا جبکہ قصور میں مشتعل مظاہرین نے کئی تھانوں اور مقامی سیاستدانوں کے گھروں پر بھی حملے کیے تھے۔
پاکستانی حکام کے مطابق عمران علی کا ڈی این اے ہی زینب کے قاتل سے میچ کرتا ہے۔ اس اعلان کے فوری بعد عوامی سطح پر یہ مطالبہ کیا گیا تھا کہ ملزم کو سرعام پھانسی دی جائے۔ قصور کے اس علاقے میں گزشتہ دو برس کے دوران چھوٹی بچیوں کے ساتھ جنسی زیادتی اور قتل کے کم از کم مزید چار واقعات رونما ہو چکے ہیں لیکن ابھی تک ان واقعات میں بھی کسی ملزم کو نہیں پکڑا جا سکا۔ اب سرکاری حکام کا کہنا ہے کہ دیگر واقعات میں بھی عمران علی ہی ملوث ہے۔
مقتول زینب کے والد امین انصاری کے بقول ان کے گھر کے قریب ہی رہنے والا ملزم ان احتجاجی مظاہروں میں بھی شامل تھا جو ان کی چھ سالہ بیٹی کی لاش ملنے کے بعد کیے گئے تھے۔