زیہوفر کی 69 ویں سالگرہ پر 69 افغان تارکین وطن ملک بدر
11 جولائی 2018وفاقی وزیر داخلہ ہورسٹ زیہوفر نے ملک میں مہاجرت سے متعلق سخت ضوابط متعارف کرانے کے لیے ایک طرح سے چانسلر میرکل اور مخلوط حکومت میں شامل دیگر سیاسی جماعتوں کے ساتھ ’جنگ‘ شروع کر رکھی ہے۔
گزشتہ ہفتوں کے دوران چانسلر میرکل سے اختلافات کے سبب انہوں نے مستعفی ہونے کا فیصلہ بھی کیا تھا جس کی وجہ سے حکومتی اتحاد ختم ہونے کا خطرہ بھی پیدا ہو گیا تھا۔ تاہم بعد ازاں انہوں نے میرکل سے ملاقات کے بعد استعفیٰ دینے کا فیصلہ واپس لے لیا۔
گزشتہ روز وزیر داخلہ نے اپنا تیار کردہ ’مائیگریشن ماسٹر پلان‘ بھی پیش کیا۔ ان نئے ضوابط میں غیر قانونی مہاجرت پر قابو پانے کے لیے جن اقدامات کا تذکرہ کیا گیا ہے، ان میں سے بیشتر کو سی ڈی یو اور ایس پی ڈی پہلے ہی مسترد کر چکی ہے۔
اپنے منصوبے کو عوام کے سامنے لانے کے لیے زیہوفر نے کل دس جولائی کے روز ایک پریس کانفرنس کی تھی۔ اس دوران انہوں نے یہ دعویٰ بھی کیا کہ جرمنی سے پناہ کے مسترد درخواست گزاروں کی ملک بدری میں اضافے بھی اُن کی بدولت ممکن ہوا۔
زیہوفر کا کہنا تھا، ’’میں نے درخواست بھی نہیں کی تھی اور اس کا انتظام بھی نہیں کیا تھا لیکن میری انہترویں سالگرہ کے موقع پر انہتر افغان تارکین وطن کو ملک بدر کر کے واپس افغانستان بھیجا گیا۔ ماضی کے مقابلے میں یہ ایک نیا درجہ ہے۔‘‘
سوشل ڈیموکریٹک پارٹی نے تاہم وزیر داخلہ کے مجوزہ ماسٹر پلان پر شدید تنقید کی ہے۔ ایس پی ڈی کے سیاست دان رالف اشٹینگر کا کہنا تھا، ’’اس سرکس کو بار بار دہرانا اب مضحکہ خیز بنتا جا رہا ہے۔‘‘
ہورسٹ زیہوفر گزشتہ دس برس سے سی ایس یو کے سربراہ بھی ہیں اور اس دوران جماعت کی مقبولیت میں نمایاں کمی واقع ہوئی ہے۔ تجزیہ کاروں کے مطابق زیہوفر مہاجرت کے بارے میں سخت موقف اختیار کر کے نہ صرف جماعت میں اپنی پوزیشن برقرار رکھنا چاہتے ہیں بلکہ ان کی نظریں باویریا کے علاقائی انتخابات پر بھی ہیں۔
سی ایس یو کو وفاقی جرمن ریاست باویریا میں عوامیت پسند اور مہاجرین مخالف جماعت اے ایف ڈی کی جانب سے سخت مقابلے کا سامنا ہے۔
ش ح/ ا ا (ڈی پی اے)