سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ پر فرد جرم عائد
31 مارچ 2023پورن اسٹار سٹورمی ڈینیئلز کو سن 2016 کے انتخابی مہم کے دوران "ہش منی" یا منہ بند رکھنے کے لیے رشوت دینے کے الزام کی تفتیش کے بعد نیویارک کی گرینڈ جیوری نے سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ پر فرد جرم عائد کرنے کا فیصلہ ووٹنگ کے ذریعہ کیا۔
عدالت کے اس فیصلے کے ساتھ ہی 76 سالہ ٹرمپ مجرمانہ الزامات کا سامنا کرنے والے پہلے سابق امریکی صدر بن گئے ہیں۔
مینہیٹن کے ڈسٹرکٹ اٹارنی ایلون بریگ نے ایک بیان میں کہا کہ انہوں نے ٹرمپ کے وکیل سے انہیں خودسپرد کرنے میں مدد کرنے کے لیے رابطہ کیا ہے۔
بیان میں کہا گیا ہے، "سزا سنانے کی تاریخ طے کرنے کے بعد انہیں اس حوالے سے رہنمائی فراہم کی جائے گی۔"
سابق امریکی صدر ٹرمپ کی آج ممکنہ گرفتاری، تشدد کا خدشہ
ٹرمپ نے اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹروتھ پر 18مارچ کو ایک پوسٹ میں لکھا تھا کہ انہیں چند دنوں کے اندر گرفتار کرلیا جائے گا۔ مگر انہیں گرفتار نہیں کیا گیا۔ اس بیان میں انہوں نے شہریوں کو گرفتاری کے خلاف احتجاج کرنے کا بھی کہا تھا مگر اس وقت بھی بڑے پیمانے پر کوئی احتجاج نہیں ہوا تھا۔ البتہ ممکنہ مظاہروں کے مدنظر نیویارک میں تیاریاں کرلی گئی تھیں۔
فرد جرم کے بارے میں ہمیں کیا معلوم ہے؟
ابھی یہ واضح نہیں ہے کہ ٹرمپ پر عائد کی گئی فرد جرم کی نوعیت کیا ہے تاہم ان کے وکیل جوئے ٹاکو پینا کے حوالے سے خبر رساں ایجنسی ایسوسی ایٹیڈ پریس نے بتایا کہ یہ الزامات سن 2016 میں صدارتی انتخابی مہم کے دوران ایک اسکینڈل سے بچنے کے لیے 'ہش منی' کے سلسلے میں ہے۔
ڈینیئلز نے ٹرمپ کے ساتھ ایک دہائی قبل اپنے جنسی تعلقات پر خاموش رہنے کے عوض میں الیکشن سے قبل مبینہ طور پر 130000 ڈالر کی رقم وصول کی تھی۔
ٹرمپ کے سابق وکیل مائیکل کوہن نے ماضی میں کانگریس کو بتایا تھا کہ انہوں نے ٹرمپ کی جانب سے ڈینیئلز کو رقم ادا کی تھی۔ نیویارک کی گرینڈ جیوری نے اس کیس میں کوہن سے بھی جرح کی۔
نیویارک میں 'ہش منی‘ یا خاموش رہنے کے لیے ادائیگی کرنا خلاف قانون نہیں مگر ٹرمپ پر الزام ہے کہ انہوں نے اس ادائیگی کو چھپایا اور اپنی تنظیم کے مالی ریکارڈ میں رد و بدل کی۔
ٹرمپ ان الزامات کی تردید کرتے ہیں۔
اگلے چند دنوں میں کسی جج کی جانب سے اس معاملے میں سزا کا فیصلہ سنایا جائے گا۔
فرد جرم انتخاب میں مداخلت ہے، ٹرمپ
ٹرمپ نے فرد جرم عائد کیے جانے کی سخت مذمت کرتے ہوئے ایک بیان میں کہا کہ یہ "تاریخ میں اعلیٰ ترین سطح پر سیاسی انتقام اور انتخابات میں مداخلت ہے۔"
سخت گیر نظریات رکھنے والے ٹرمپ کے حامی امریکی جمہوریت کے لیے خطرہ ہیں، جو بائیڈن
ٹرمپ نے مینہیٹن کے ڈسٹرکٹ اٹارنی بریگ پر بھی نکتہ چینی کی۔ انہوں نے کہا کہ بریگ "جو بائیڈن کے گندے کام انجام دے رہے ہیں۔"
سابق صدر نے کہا، "مجھے یقین ہے کہ مجھے پریشان کرنے کی کوشش جو بائیڈن کے لیے الٹا پڑ جائے گی۔ ان کا حربہ ناکام ہوجائے گا۔ امریکی عوام کو یہ معلوم ہو جائے گا کہ شدت پسند لیفٹ ڈیموکریٹ دراصل کرکیا رہے ہیں۔ ہر کوئی دیکھ سکتا ہے۔"
ٹرمپ پر یہ فرد جرم ایسے وقت عائد کی گئی ہے جب وہ سن 2024 کے صدارتی انتخاب میں ریپبلیکن کی امیدواری کی دوڑ میں شامل ہیں۔ انہوں نے جمعرات کو اشارہ دیا کہ وہ دوڑ میں برقرار رہنا چاہتے ہیں۔
واشنگٹن میں ڈی ڈبلیو کی نامہ نگار مائیکلا کنوفر نے فرد جرم عائد کیے جانے کے واقعے کو "سیاسی زلزلہ" قرار دیا۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک بار پھر سے صدارتی مقابلے میں اترنے کا اعلان کر دیا
انہوں نے کہا،"یہ ایک سیاسی زلزلہ ہے۔ اس سے ٹرمپ کی صدارتی امیدواری کی کوشش میں یا تو مدد ملے گی یا رکاوٹ ثابت ہوگی۔" انہوں نے مزید کہا کہ بیشتر ریپبلیکن سیاستداں ٹرمپ کی حمایت کر رہے ہیں۔
اب کیا ہو گا؟
قانونی طور پر ٹرمپ کو اپنے آپ کو قانون کے حوالے کرنے ہو گا جس کے بعد ان کی تصویر 'مگ شاٹ‘ اور فنگر پرنٹس لیے جائیں گے۔ ٹرمپ کی ہتھکڑیاں بھی لگائی جا سکتی ہیں مگر ایسا ہونے کے امکانات کم ہیں۔
اگر ٹرمپ اپنے آپ کو قانون کے حوالے نہیں کرتے تو پھر نیو یارک کو فلوریڈا کی حکومت سے درخواست کرنا ہو گی کہ ٹرمپ کو نیویارک کی انتظامیہ کے حوالے کیا جائے۔ ٹرمپ اس وقت فلوریڈا میں موجود ہیں۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ فلوریڈا کے موجود گورنر رون ڈی سینٹس اس وقت ریپبلکن جماعت کے صدارتی امیدوار بننے کی دوڑ میں ٹرمپ کے مخالف ہیں۔ انہوں نے ایک ٹویٹ میں اس حوالے سے کہا ہے کہ اگر فلوریڈا سے ٹرمپ کی حوالگی کی درخواست کی گئی تو وہ اس پر عمل نہیں کریں گے۔
کانگریس کی کمیٹی کی ٹرمپ کے خلاف فوجداری مقدمے کی سفارش
ڈونلڈ ٹرمپ کو کئی دیگر کیسز کا سامنا ہے۔ ان میں 2020 کے انتخابات میں صدر بائیڈن کی جیت کو بدلنے کی کوشش کرنے، 6 جنوری 2021 کو واشنگٹن میں کیپیٹل ہل پر حملے کی ترغیب دینے اور خفیہ دستاویزات اپنے گھر پر رکھنے کے الزامات شامل ہیں۔
ج ا/ ص ز (روئٹرز، اے پی، اے ایف پی)