سابقہ مشرقی جرمنی کا ماضی: ایک مسلسل تحقیقی عمل
16 اکتوبر 2018فیڈرل فاؤنڈیشن برائے قیام ِمشرقی جرمنی اورِ کمیونسٹ آمریت کو بیس برس قبل قائم کیا گیا اور یہ ادارہ ابھی تک اُن محرکات کی بنیادی تفصیلات جمع کرنے کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہے، جو یہ وضاحت کر سکیں کہ مشرقی جرمنی میں ایسی مطلق العنان حکومت کیونکر اور کیسے عمل میں آئی تھی۔ اس ادارے کا قیام جرمن پارلیمنٹ میں ایک قراردادر کی منظوری سے ہوا۔
اس ادارے کا فوکس سن 1945 میں نازی آمریت کے خاتمے کے بعد سابقہ مشرقی جرمنی میں کمیونسٹ دور کے آغاز اور مطلق العنان حکومت کے قیام پر ہے۔ یہی کمیونسٹ حکومت اگلی چار دہائیوں تک سوشلسٹ یونٹی پارٹی کے جھنڈے تلے قائم رہی۔ سابقہ مشرقی جرمنی دوسری عالمی جنگ کے ختم ہونے پر سابقہ سوویت یونین کے زیر قبضہ جرمن علاقے کو سمیٹے ہوئے تھا۔ سن 1989 میں یہی پارٹی سابقہ مشرقی جرمنی پر اپنی مضبوط حکومت کا دعویٰ کرتی تھی لیکن ایک پرامن عوامی انقلاب نے اس دعوے کی قلعی کھول کر رکھ دی۔
فیڈرل فاؤنڈیشن کے روحِ رواں سابقہ مشرقی جرمنی کے آخری وزیر خارجہ مارکوس میکل تھے۔ انہوں نے سابقہ مشرقی جرمنی کے قیام کے معاملے کو جرمن عوام کے لیے اہم قرار دیا۔ اُن کا یہ بھی کہنا ہے کہ جرمنی کے ماضی میں نازی دور حکومت ایک مشکل اور مسائل کا دور تھا اور اس کے اثرات کا آج کے دور میں بھی سامنا کیا جا رہا ہے۔ یہ امر اہم ہے کہ عام جرمن یہ خیال کرتے ہیں کہ سابقہ مشرقی جرمنی کی آمریت اور خفیہ پولیس وہاں کی حکومت کا مسئلہ تھی۔
فیڈرل فاؤنڈیشن اس بات کو اہم خیال کرتی ہے کہ سابقہ مشرقی جرمنی کے حالات و واقعات کو یاد رکھنا ازحد ضروری ہے۔ اس مناسبت سے فاؤنڈیشن کی ویب سائٹ کو جرمن اور انگریزی میں ترتیب دیا گیا ہے۔ اس ویب سائٹ پر شائع کیے گئے مضامین میں مشرقی جرمن آمریت کے مختلف پہلووں کو آشکار کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔ یہ فاؤنڈیشن جرمن ادغام اور اتحاد کی حمایت کا سلسلہ بھی جاری رکھے ہوئے ہے۔ اس کے علاوہ بین الاقوامی تعاون سے آمریت اور اُس کے اثرات کے احاطے کا سلسلہ بھی جاری رکھا گیا ہے۔
فیڈرل فاؤنڈیشن برائے قیام ِمشرقی جرمنی اورِ کمیونسٹ آمریت کے سربراہ مارکوس میکل کا کہنا ہے کہ آج کی نوجوان جرمن نسل نوبل انعام یافتہ چانسلر وِلی برانڈ اور سابقہ مشرقی جرمنی کے چانسلر ایریک ہونیکر کے بارے میں معلومات نہیں رکھتی۔ میکل کے مطابق نوجوان نسل کے لیے جرمنی کے ماضی سے پوری آگہی رکھنا ضروری ہے کیونکہ اسی سے حال کو سمجھنا آسان ہو گا۔ انہوں نے اِس یقین کا اظہار کیا کہ ماضی کے حالات و واقعات کو جاننے سے جرمنی کو درپیش چیلنجز اور معاملات کو سمجھنا آسان ہو گا۔