سری لنکا میں طلباء کے لیے فوجی تربیت لازمی
24 مئی 2011سری لنکن حکومت کی طرف سے یونیورسٹیوں میں داخلہ لینے والے 22 ہزار طلباء کو ملٹری ٹریننگ حاصل کرنے کے لیے کہا گیا ہے۔ اس ٹریننگ کو ’قیادت اور مثبت سوچ کی تربیت‘ کا نام دیا گیا ہے۔ ابتدائی طور پر پیر کے روز سے 12 ہزار طلباء کو یہ تربیت 28 مختلف فوجی کمیپوں میں دی جائے گی۔ یہ ٹریننگ کم از کم تین ہفتوں پر مشتمل ہو گی۔
سری لنکا کے ہائر ایجوکیشن کے وزیر ایس بی دِسانائیکے کا خبر رساں ادارے روئٹرز کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا، ’’ہم نے اس نظریاتی اور عملی تربیت کا آغاز طلباء میں قیادت کی صلاحیت اور مثبت رویے پیدا کرنے کے لیے کیا ہے۔‘‘
دوسری جانب ملک کی سب سے بڑی طباء تنظیم انٹر یونیورسٹی سٹوڈنٹس فیڈریشن (IUSF) نے اس ملٹری ٹریننگ کی سخت مخالفت کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس اقدام سے حکومت سیاسی حمایت حاصل کرنا چاہتی ہے۔ سری لنکا میں طلباء تنظیموں کا وہاں کی سیاسی تحریکوں میں ہمیشہ ہی بڑا اہم کردار رہا ہے۔ سری لنکا کی اس طلباء تنظیم آئی یو ایس ایف کو ملکی سیاسی جماعت جنتا ویمکتی پیرامونا (Janatha Vimukthi Peramuna) کی حامی تصور کیا جاتا ہے۔ اس سیاسی جماعت کی طرف سے سری لنکا میں 1971ء اور 1987 میں مسلح تحریکوں کا آغاز بھی کیا گیا تھا اور ان تحریکوں میں IUSF نے اس پارٹی کا بھر پور ساتھ دیا تھا۔ اب یہ جماعت (JVP) سری لنکا میں اپوزیشن کا کردار ادا کر رہی ہے۔
آئی یو ایس ایف کے رہنما سنجیو بندارا کا کہنا ہے، ’’ آمرانہ حکومت کا یہ اقدام معاشرے کو ملٹری اسٹیٹ بنانے کی ایک کوشش ہے۔‘‘
ان کا مزید کہنا ہے کہ یہ لازمی تربیت اگر باہم رضامندی سے دی جائے تو انہیں یا ان کی تنظیم کو کوئی اعتراض نہیں ہو گا لیکن حکومت طاقت کے بل پر طلباء کو یہ ٹریننگ دینا چاہتی ہے۔ ’’حکومت طلباء کو یہ ٹریننگ زبردستی کروانا چاہتی ہے اور ٹریننگ کے دوران حکومت کو ایسے طلباء گروپوں کی حمایت حاصل ہو سکتی ہے جو اس کا سیاسی ایجنڈا پورا کر سکیں۔‘‘
آئی یو ایس ایف کی طرف سے اس حکومتی فیصلے کو سپریم کورٹ میں چیلنج کیا جا چکا ہے۔ تجزیہ کاروں کی رائے میں سری لنکا میں فوج کے کردار میں روز بروز اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔ ملٹری کمانڈروں کو نہ صرف سفارتی بلکہ اعلیٰ حکومتی عہدوں پر بھی تعینات کیا جا رہا ہے۔ تامل باغیوں کے خلاف جنگ کے خاتمے کے بعد تعمیر نو کا کام بھی فوج ہی کو سونپا گیا ہے۔
سری لنکا کے ہائر ایجوکیشن کے وزیر اپنی اس متنازعہ پالیسی کا دفاع کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ اس تربیتی کورس کا مقصد طلباء کو ملٹری یا ہتھیاروں کی ٹریننگ دینا نہیں ہے بلکہ حکومت کا خیال ہے کہ سٹوڈنٹس کو تو ہر قسم کے ’علمی ہتھیار‘ سے مسلح ہونا چاہیے۔
رپورٹ: امتیاز احمد
ادارت: مقبول ملک