سعودی عرب سے تعلقات بہتر ہو سکتے ہیں، روحانی
10 دسمبر 2017ایرانی صدر حسن روحانی نے کہا کہ ہے کہ سعودی عرب کے ساتھ باہمی روابط صرف اسی صورت میں دوبارہ سے قائم ہو سکتے ہیں اگر ریاض حکومت یمن پر بمباری بند کر دے اور اسرائیل کے ساتھ اپنے تمام تر مبینہ تعلقات ختم کرے۔ آج اتوار کو نشر کیے جانے والے خطاب میں روحانی کا مزید کہنا تھا کہ علاقائی حریفوں کے اچھے تعلقات بھی ہو سکتے ہیں اگر سعودی اسرائیل کے ساتھ اپنی جھوٹی دوستی کو توڑ دیتے ہیں تو۔ روحانی کے بقول، ’’یمن میں سعودی عسکری اتحاد کی غیر انسانی بمباری کو بھی بند کیا جانا ضروری ہے۔‘‘
سعودی عرب کی قیادت میں قائم عسکری اتحاد نے مارچ 2015 میں ایران نواز حوثی باغیوں کے خلاف فضائی کارروائیوں کا آغاز کیا تھا۔ سعودی عرب کو خوف ہے کہ یمن پر حوثی باغیوں کے قبضے سے جزیرہ نما عرب میں اس کے حریف ملک ایران کے اثر و رسوخ میں اضافہ ہو گا۔ ریاض حکومت نے جنوری 2016ء میں ایرانی مظاہرین کی جانب سے تہران میں سعودی سفارتی دفتر پر حملے کے بعد سے ایران سے تمام تر روابط منقطع کر دیتے تھے۔
یمنی خانہ جنگی: سعودی عرب کے الزامات، ایران نے مسترد کر دیے
سعودی عرب ایران کی طاقت سے خبردار رہے، صدر روحانی
مشرق وسطیٰ کے دونوں بڑے حریف طاقتیں ایران اور سعودی عرب کے تعلقات میں گزشتہ برسوں کے دوران کئی مرتبہ اتار چڑھاؤ دیکھا گیا ہے۔ ابھی چند ماہ قبل سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے ایران پر یمن میں حوثی باغیوں کو مدد فراہم کرنے کو سعودی عرب کے خلاف ’براہ راست جارحیت‘ اور جنگ کے مترادف قرار دیا تھا۔تاہم جواب میں ایرانی صدر روحانی نے اپنے ردعمل میں سعودی حکومت کو مخاطب کرتے ہوئے کہا،’’ آپ اسلامی جمہوریہ ایران کی طاقت اور مقام کو جانتے ہیں۔‘‘ روحانی نے مزید کہا، ’’ آپ سے زیادہ طاقتور لوگ بھی ایران کے عوام کا کچھ نہیں بگاڑ سکے۔ امریکا اور اس کے اتحادیوں نے ہمیں نقصان پہنچانے کی کوشش کی لیکن کامیاب نہیں ہوئے۔‘‘