یمنی خانہ جنگی: سعودی عرب کے الزامات، ایران نے مسترد کر دیے
30 اکتوبر 2017ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان بہرام قاسمی نے سعودی وزیر خارجہ کے اُن الزامات کو بے بنیاد اور من گھڑت قرار دیا ہے، جن کے مطابق ایران یمن میں قیام امن کے لیے جاری کوششوں کی راستے میں رکاوٹیں کھڑی کر رہا ہے۔ ایرانی وزارت خارجہ نے سعودی عرب کی جانب سے لگائے گئے ان الزامات کی پرزور انداز میں مذدمت کی ہے۔
طاقتور شیعہ رہنما کا سنی خلیجی ممالک کا دورہ کیا رنگ لاے گا؟
عراق اور سعودی عرب میں قربت سے ایران پر کیا اثر پڑے گا؟
سعودی عرب میں شیعہ مخالف بیانات، حکومت خاموش
یمن میں پانچ ہزار سے زائد ہلاکتیں، زیادہ ترعرب بمباری کا نتیجہ
بہرام قاسمی کے مطابق ایران نے یمن میں جاری جارحیت کی اولین دن سے مذمت کا سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے۔ تہران حکومت کے مطابق وہ ایسی تمام کوششوں کی حمایت کرتی ہے جو یمن میں جنگی صورت حال کے خاتمے اور امن کے قیام سے متعلق ہیں۔ ایران کا یہ بھی کہنا ہے کہ یمن کی جنگ خطے کے عدم استحکام کا سبب بن رہی ہے۔ ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان کا بیان وزارت کی ویب سائٹ پر جاری کیا گیا ہے۔
ایرانی وزارت خارجہ کی جانب سے یہ بھی کہا گیا کہ سعودی حکومت کی جانب سے ایسے بیانات کے تسلسل سے اُس حلقے کی احساسِ ذمہ داری میں کمی واقع نہیں ہوتی جو روزانہ کی بنیاد پر گھناؤنے جرائم کا مرتکب ہو رہا ہے۔ گھناؤنے جرائم کے زمرے میں ایرانی حکومت نے بمباری کے ذریعے عام انسانوں کا قتل عام، اسکولوں، مارکیٹوں اور ہسپتالوں کی عمارتوں کی تباہی و بربادی کو شامل کیا ہے۔
اتوار انتیس اکتوبر کو سعودی عرب کے وزیر خارجہ عادل الجبیر نے کہا تھا کہ تہران حکومت یمن کے حوثی ملیشیا کے لیے اسلحے کی اسمگلنگ جاری رکھے ہوئے ہے، تا کہ وہ شمالی یمن پر اپنے کنٹرول کو طول دے سکے۔ الجبیر کا یہ بھی کہنا ہے کہ حوثی ملیشیا کے عسکریت پسند ایرانی حمایت کے بغیر اپنے عسکری آپریشنز اور کارروائیاں جاری نہیں رکھ سکتے۔
سعودی وزیر خارجہ نے اپنے اسی بیان میں ایرانی حکومت کو دنیا بھر میں دہشت گردی کا سب سے بڑا اسپانسر قرار دیا۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ یمن میں امن کے قیام کی سابقہ کوششیں ایرانی حکومت کی وجہ سے ہی ناکامی سے ہمکنار ہوئی تھیں۔