سعودی عرب میں اس سال ہزاروں کنسرٹ اور فیسٹیول
23 فروری 2018خبر رساں ادارے روئٹرز نے بتایا ہے کہ رواں برس سعودی عرب میں پانچ ہزار سے زائد فیسٹیول اور کانسرٹس منعقد ہوں گے۔ یہ تعداد گزشتہ برس کے مقابلے میں دوگنا ہے۔ ان میلوں کے انعقاد کا مقصد ملک میں سیاحت کو فروغ دینا اور ملکی کی اقتصادیات کا پیٹرولیم مصنوعات کی برآمدات پر انحصار کم کرنا ہے۔
سعودی عرب پہلے ’عرب فیشن ویک‘ کی میزبانی کرے گا
کیا سعودی عرب میں فوجی بھیجنا دانشمندانہ فیصلہ ہے؟
خواتین ’مناسب‘ لباس پہنیں، عبایہ کی ضرورت نہیں، سعودی عالم
روئٹرز کے مطابق ان کنسرٹس، میلوں اور دیگر رنگا رنگ تقریبات کی مدد سے ان سعودی شہریوں کے سرمائے کی بیرون ملک منتقلی میں کمی بھی لائی جائے گی، جو ہر سال قریب 20 ارب ڈالر دیگر ممالک میں تفریحی سرگرمیوں کی مدد میں خرچ کرتے ہیں۔ بتایا گیا ہے کہ ان تقریبات کے وجہ سے بیرون ملک خرچ کیے جانے والے سرمائے کا قریب ایک چوتھائی بچ جائے گا۔ اس کے علاوہ سعودی حکومت ملک میں سنیما گھروں اور مغربی فنکاروں کے شوز پر پابندی بھی ختم کر چکی ہے۔
گزشتہ برس دسمبر میں امریکی ریپر گلوکارہ نیلی نے جدہ میں اپنے فن کا مظاہرہ کیا تھا، تاہم اس پروگرام میں فقط مردوں کو داخلے کی اجازت تھی۔ یونانی موسیقار یانی کے ایک پروگرام میں تاہم حاضرین میں خواتین اور حضرات دونوں شریک تھے۔
ایسے پروگرامز میں خواتین اور مردوں کے مخلوط اجتماع پر عائد کئی دہائیوں کی پابندی میں اس نرمی پر قدامت پسند حلقوں کی جانب سے تنقید کے خدشات تھے، تاہم شہزادہ محمد بن سلمان کی جانب سے ملک میں وسیع تر اصلاحات کے منصوبے پر مجموعی طور پر سعودی معاشرے میں خاموشی ہے اور حالیہ کچھ عرصے میں وژن 2030 کہلانے والے اس منصوبے پر تنقید کرنے والے متعدد افراد کو حراست میں لیا گیا ہے۔
سعودی حکومتی ادارے جنرل اینٹرٹینمنٹ اتھارٹی کا کہنا ہے کہ تفریحی پروگراموں کے لیے ملک میں بھاری سرمایہ کاری کی جا رہی ہے اور اس مد میں 64 ارب ڈالر تک سرمایہ خرچ کیا جائے گا اور سن 2022 تک ایک اوپرا ہاؤس کی تعمیر بھی مکمل ہو جائے گی۔ اس ادارے کے مطابق ان تفریحی پروگراموں کے ذریعے ملک کو 18 ارب ڈالر سالانہ کی آمدن بھی ہو گی اور دو لاکھ چوبیس ہزار ملازمتوں کے نئے مواقع بھی پیدا ہوں گے۔