سعودی عرب میں القاعدہ کے مراکز پر چھاپے
27 نومبر 2010گزشتہ آٹھ ماہ کے دوران کی گئی ان گرفتاریوں میں سعودی شہریوں کے علاوہ غیر ملکی بھی پکڑے گئے ہیں۔ تفصیلات کے مطابق مشتبہ دہشت گردوں کی اکثریت عرب ہے جبکہ محض 25 کا تعلق افریقہ اور ایشیاء سے بتایا گیا ہے۔ دہشت گردوں کے مبینہ مراکز سے اسلحہ، کمپیوٹر اور دیگر مواد سمیت لگ بھگ ڈھائی ملین سعودی ریال کی خطیر رقم بھی بر آمد کی گئی، جسے القاعدہ کی سرگرمیوں میں استعمال کیا جانا تھا۔
وزارت داخلہ کے ترجمان جنرل منصور الترکی نے صحافیوں کو بتایا کہ ان مشتبہ شدت پسندوں کے افغانستان، صومالیہ اور یمن میں القاعدہ نیٹ ورک سے روابط تھے۔ الترکی کے بقول شدت پسندوں کے بیشتر مراکز AQAP یعنی جزیرہ نما عرب میں القاعدہ نیٹ کے تحت قائم کئے گئے تھے۔
ان مراکز کی سرگرمیوں کے متعلق انہوں نے بتایا کہ بیشتر اہداف انفرادی نوعیت کے تھے۔ ’’سلامتی کے شعبے سے وابستہ سعودی حکام، سیاستدان، صحافی، چند مقامی افراد اور غیر مسلم غیر ملکی ان کے نشانے پر تھے۔‘‘ الترکی نے یہ واضح نہیں کیا کہ تیل کے کنوؤں، ریفائنریز یا پائپ لائن جیسی حساس تنصیبات کو نشانہ بنانا ان دہشت گردوں کے منصوبے میں شامل تھا یا نہیں۔
سعودی حکام کے مطابق القاعدہ سے وابستہ گروپ عمومی طور پر حج و عمرہ کی آڑ میں دہشت گردوں کو سعودی عرب میں داخل کرواتے ہیں۔
بتایا جارہا ہے سعودی عرب بھر میں پھیلے لگ بھگ 19 ایسے مراکز کا سراغ لگایا گیا ہے، جہاں القاعدہ کے لئے مالی امداد اکھٹی کرنے اور دہشت گرد بھرتی کرنے کا کام ہو رہا تھا۔ ایک مرکز میں ایک حکومتی محکمے سے اسلحہ چھیننے کی منصوبہ بندی بھی کی جا رہی تھی۔ رواں سال مارچ میں بھی سعودی حکام القاعدہ کے 113 مشتبہ دہشت گردوں کی گرفتاری کا دعوٰی کرچکے ہیں۔ القاعدہ کی جانب سے سعدی حکومت کے سلامتی کے امور سے وابستہ نگراں وزیر داخلہ محمد بن نایف کو ایک خودکش حملے میں ہلاک کرنے کی ناکام کوشش کی جاچکی ہے۔
رپورٹ : شای خان سیف
ادارت : عاطف توقیر