سعودی عرب میں سیاسی اور معاشی اصلاحات کے لیے مظاہرے
11 مارچ 2011سعودی عرب کی سلطنت میں سیاسی اور معاشی اصلاحات کے حامی افراد کے مظاہرے جاری ہیں۔ عینی شاہدین کے مطابق جمعرات کے روز پولیس نے تین شیعہ مظاہرین کو گولی مار کے زخمی کردیا تھا۔
سوشل نیٹ ورکنگ سائٹ فیس بک اور ٹویئٹر پر مظاہرین اور ان کے حامیوں نے جمعہ گیارہ مارچ کو ’غصّے یا اشتعال ‘ اور ’انقلاب کا دن‘ بھی قرار دیا ہے۔
جمعے کے روز دارلحکومت ریاض میں سکیورٹی کے سخت انتظامات دیکھے گئے۔ سعودی وزارتِ داخلہ کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ کسی بھی نوعیت کا مظاہرہ غیر قانونی ہے اور اسے برداشت نہیں کیا جائے گا۔
صورتِ حال میں کشیدگی جمعرات کی شام اس وقت رونما ہوئی، جب سکیورٹی فورسز نے مشرقی صوبے کے شہر القطیف میں شیعہ مظاہرین پر گولیاں چلا دیں اور تین کو زخمی کردیا۔ حکّام کے مطابق پولیس کی جانب سے گولیاں چلائے جانا جوابی کارروائی تھی، اور مظاہرین میں سے ایک شخص نے پولیس پر پہلے فائر کیا تھا۔ مظاہرین مطالبہ کر رہے تھے کہ چودہ برس سے مقیّد نو شیعہ مصلحوں کو رہا کیا جائے۔
واضح رہے کہ شمالی افریقہ اور عرب ممالک میں سیاسی و معاشی اصلاحات کے لیے وسیع پیمانے پر مظاہرے کیے جا رہے ہیں۔ تیونس اور مصر میں ان مظاہروں کے باعث حکومتیں تبدیل ہو چکی ہیں اور لیبیا میں معمر قذافی کا اقتدار ہچکولے کھا رہا ہے۔ سعودی حکومت اپنے ہاں اس نوعیت کے مظاہروں کے امکان سے خائف نظر آ رہی ہے اور ایسی صورتِ حال سے نمٹنے کے لیے اس نے ملک بھر میں سکیورٹی بڑھا دی ہے۔
دوسری جانب امریکہ بھی صورتِ حال پر نظر رکھے ہوئے ہے۔ عمومی طور پر تیل سے مالا مال سعودی ریاست کے شاہی خاندان کی سیاسی حمایت کرنے والے امریکہ کا کہنا ہے کہ وہ انسانی حقوق سے متعلق جدوجہد کی حمایت کرتا رہے گا۔
دوسری جانب انسانی حقوق کی سعودی تنظیم ہیومن رائٹس فرسٹ نے القطیف میں مظاہرین پر گولیاں چلائے جانے کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔ اصلاح پسند مظاہرین ملک میں اوسط تنخواہوں میں اضافے کا مطالبہ بھی کر رہے ہیں۔
سعودی عرب میں مظاہروں کی وجہ سے عالمی منڈی میں تیل کی قیمتوں میں گراوٹ دیکھی گئی ہے۔
رپورٹ: شامل شمس⁄ خبر رساں ادارے
ادارت: عدنان اسحاق