سلسلہ وار ڈرون حملے، شمالی وزیرستان میں13ہلاک
24 جنوری 2011پاکستانی حکام نے بتایا کہ پہلے دوحملے شمالی وزیرستان کے علاقے دتہ خیل میں کیے گئے۔ یہ علاقہ اس قبائلی کے صدر مقام میران شاہ سے چالیس کلومیٹر مغرب کی جانب واقع ہے۔ جبکہ بغیر پائلٹ کے جہاز کا تیسرا نشانہ مندو خیل نامی علاقہ تھا۔
پہلا ڈرون کا نشانہ ایک گاڑی تھی، جسے اس وقت نشانہ بنایا گیا، جب وہ دتہ خیل میں ایک گھر کے باہر آ کر رکی۔ پاکستانی خفیہ ایجنسی کے ایک اہلکار نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا کہ گاڑی کے ٹہرتے ہی اس پر میزائل داغا گیا۔
اس حملے میں کار میں سوار چار مشتبہ عسکریت پسند ہلاک ہوگئے۔ مزید یہ کہ گاڑی مکمل طور پر تباہ ہو گئی اور گھرکو بھی شدید نقصان پہنچا۔ اہلکار نے مزید بتایا کہ ابتدائی تحقیقات سے معلوم ہوا ہےکہ یہ چاروں مقامی عسکریت پسند تھے تاہم ان خبروں کی تصدیق نہیں کی جا رہی ہے۔
پشاور میں موجود ایک سرکاری اہلکار نے بھی ڈرون حملوں کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ تین حملوں میں چار عسکریت پسند ہلاک ہوئے ہیں۔ اسی طرح دتہ خیل میں دوسرا ڈرون حملہ ایک موٹر سائیکل پرکیا گیا، جس پر سوار تینوں افراد ہلاک ہوگئے۔ مقامی انتظامیہ نے بتایا کہ دوسرے حملے میں تین مشتبہ عسکریت پسند ہلاک ہوئے۔
بہرحال ابھی تک یہ معلوم نہیں ہو سکا ہےکہ ان ڈرون حملوں میں طالبان یا القاعدہ کا کوئی بڑا رہنما بھی ہلاک ہو سکا ہےیا نہیں؟ تاہم میران شاہ میں ایک اہلکار نے بتایا کہ مرنے والوں میں غیر ملکی بھی شامل ہیں۔ اتوار کو ڈرون کا تیسرا نشانہ بھی ایک گاڑی تھی، جو ایک مشتبہ کمپاؤنڈ کے باہرکھڑی تھی۔ اس حملے میں چھ عسکریت پسند ہلاک ہوئے۔
اس سے قبل یکم جنوری کو سلسلہ وار ڈرون حملوں میں کم از کم 15 افراد ہلاک ہوئے تھے۔ دوسری جانب شمالی وزیرستان کے علاقے میر علی میں تقریباً دو ہزار افراد نے بڑھتے ہوئے ڈرون حملوں کے خلاف مظاہرہ کیا۔
اس موقع پر علاقے کے بازار اور دکانیں بند رہیں، جبکہ میران شاہ بنوں روڈ پر ٹریفک کی آمد ورفت بھی بند رہی۔ مظاہرین امریکہ کے خلاف نعرے باز ی کرتے ہوئے حکومت پاکستان سے ڈرون حملے بند کروانے کا مطالبہ کر رہے تھے۔ اس سے قبل جمعے کے روز میران شاہ میں بھی اسی طرح کی ایک ریلی نکالی گئی تھی۔
رپورٹ: عدنان اسحاق
ادارت : عاطف بلوچ