سمندر میں کشتیاں ڈوبنے سے تیرہ بچوں سمیت بائیس مہاجرین ہلاک
30 اکتوبر 2015یونانی دارالحکومت ایتھنز سے جمعہ تیس اکتوبر کو ملنے والی نیوز ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس کی رپورٹوں کے مطابق یہ کشتیاں ان تارکین وطن سے بھری ہوئی تھیں، جو یورپی یونین کی حدود میں پناہ کی خاطر داخلے کے لیے ترکی سے یونان کی طرف سفر پر تھے۔
یونان کی تجارتی جہاز رانی کی وزارت کے بیانات کے مطابق ان میں سے ایک کشتی یونانی جزیرے کالِمنوس کے قریب ڈوب گئی، جس کے بعد اس کافی بڑی کشتی میں سوار کم از کم 18 افراد ڈوب گئے جبکہ 138 کو امدادی کارکنوں نے بچا لیا۔
تارکین وطن کی کشتی کی غرقابی کا دوسرا واقعہ یونانی جزیرے رہوڈز کے قریبی سمندری علاقے میں آج جمعے کو علی الصبح پیش آیا۔ یہ ایک چھوٹی کشتی تھی، جس میں سوار چار افراد سمندر میں ڈوب گئے جبکہ چھ دیگر کو بر وقت بچا لیا گیا۔
یونانی حکام کے مطابق ان بائیس ہلاک شدگان میں کم از کم 13 بچے بھی شامل ہیں۔ ایسوسی ایٹڈ پریس نے لکھا ہے کہ یہ نئی ہلاکتیں یونانی جزائر کے قریبی سمندری علاقوں میں پیش آنے والے ان ہلاکت خیز واقعات کا تسلسل ہیں، جن میں ترکی سے یونان پہنچنے کی کوشش کے دوران زیادہ تر شام اور افغانستان سے آنے والے غیر قانونی تارکین وطن اپنی کشتیوں کے غیر محفوظ ہونے کی وجہ سے حادثات کا شکار ہو جاتے ہیں۔
یورپی یونین کے رکن ملکوں کی حکومتیں ایسے مہاجرین کی ہر روز ہزاروں کی تعداد میں یورپ آمد کو روکنے کی کوششوں میں ہیں، جن میں انہیں ابھی تک کوئی کامیابی نہیں ہوئی۔ اس کے علاوہ اب تک یورپی حکام کے یہ اندازے بھی غلط ثابت ہوئے ہیں کہ موسم سرما کی آمد سے پہلے سمندری راستوں سے غیر قانونی طور پر یوپ پہنچنے والے تارکین وطن کی تعداد میں کمی دیکھنے میں آئے گی۔
یونانی حکام کے مطابق گزشتہ رات کشتیاں ڈوب جانے کے دو واقعات میں بائیس مہاجرین کی ہلاکت سے قبل جمعرات انتیس اکتوبر کی صبح بھی یونانی جزیرے لیسبوس کے قریب مہاجرین کی ایسی ہی ایک کشتی سمندر میں ڈوب گئی تھی۔ اس واقعے میں بھی کم از کم آٹھ تارکین وطن ہلاک ہو گئے تھے۔
بحیرہ روم اور بحیرہ ایجیئن کے راستے یورپ پہنچنے کی کوشش کرتے ہوئے صرف اس سال کے دوران اب تک ہزاروں مہاجرین اور تارکین وطن سمندر میں ڈوب کر ہلاک ہو چکے ہیں۔