1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

2012 کے بعد سے تیسرا سابق وزیر اعظم عوامی عہدے کے لیے نااہل

9 اگست 2023

پاکستان میں 18مرتبہ وزرائے اعظم کو بدعنوانی کے الزامات، براہ راست فوجی بغاوتوں اور حکمران گروپوں میں آپس کی لڑائی کی وجہ سے جبری استعفے سمیت مختلف وجوہات کی بنا پر ہٹایا جا چکا ہے۔ ایک وزیر اعظم کو قتل کر دیا گیا تھا۔

https://p.dw.com/p/4Uwb0
عمران خان
عمران خان کو سن 2022 میں تحریک عدم اعتماد کے ذریعے ان کے عہدے سے ہٹا دیا گیا تھاتصویر: Akhtar Soomro/REUTERS

پاکستان کے سابق وزیر اعظم عمران خان ایسے پہلے سیاستدان نہیں ہیں، جن کی سیاست پر پانچ سال کے لیے پابندی عائد کر دی گئی ہو۔ سن 2012 کے بعد سے پاکستان کے تین وزرائے اعظم کو سیاست سے بے دخل کیا جا چکا ہے۔ عمران خان پر یہ پابندی ہفتہ پانچ اگست کو بدعنوانی کے ایک مقدمے میں سزا سنائے جانے کے بعد لگائی گئی ہے۔

 پاکستانی قانون کے مطابق اس طرح کی سزا کے بعد الیکشن کمیشن کسی فرد کو عوامی عہدے کے لیے نااہل قرار دے سکتا ہے۔

پاکستان کی سن 1947 میں آزادی کے بعد سے کوئی ایک بھی منتخب وزیر اعظم اپنی پانچ سالہ مدت پوری نہیں کر سکا۔ پاکستان میں ماضی کے رہنماؤں کو درپیش پابندیوں اور چیلنجوں کے بارے میں کچھ حقائق یہ ہیں۔

  • وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی کو 2012 میں اُس وقت کے صدر آصف علی زرداری کے خلاف بدعنوانی کے مقدمات دوبارہ کھولنے کا کہا گیا تھا۔ انہوں نے ایسا کرنے سے انکار کیا تو توہین عدالت کے الزام میں انہیں وزارت عظمیٰ کے عہدے سے ہٹا دیا گیا۔
  • یوسف رضا گیلانی
    توہین عدالت کے الزام میں انہیں وزارت عظمیٰ کے عہدے سے ہٹا دیا گیاتصویر: AP

 اس کے بعد ان پر پانچ سال کے لیے پابندی عائد کر دی گئی۔ یوسف رضا گیلانی سن 2013 کے انتخابات سے محروم رہے لیکن 2018 میں کامیابی کے ساتھ دوبارہ انتخابی سیاست میں شامل ہو گئے۔

  • سن 2018 میں سپریم کورٹ  کی طرف سے وزیر اعظم نواز شریف کی انتخابی سیاست پر تاحیات پابندی عائد کر دی گئی تھی۔ وہ اپنے ذرائع آمدن کی وضاحت اور ظاہر نہ کرنے کے مجرم پائے گئے تھے۔ تاہم وہ اپنی سیاسی جماعت مسلم لیگ نون میں اپنی طاقت کا استعمال جاری رکھے ہوئے ہیں اور ان کے چھوٹے بھائی شہباز شریف اس وقت اقتدار میں ہیں۔

 پاکستان کی تاریخ میں 18مرتبہ منتخب وزرائے اعظم کو بدعنوانی کے الزامات، براہ راست فوجی بغاوتوں اور حکمران گروپوں میں آپس کی لڑائی کی وجہ سے جبری استعفے سمیت مختلف وجوہات کی بنا پر ہٹایا جا چکا ہے۔ ایک وزیر اعظم کو قتل کر دیا گیا تھا۔

نواز شریف
سپریم کورٹ  کی طرف سے وزیر اعظم نواز شریف کی انتخابی سیاست پر تاحیات پابندی عائد کر دی گئی تھیتصویر: K.M. Chaudary/AP/dpa/picture alliance

عمران خان کو سن 2022 میں تحریک عدم اعتماد کے ذریعے ان کے عہدے سے ہٹا دیا گیا تھا۔ عمران خان کا کہنا ہے کہ اس عمل کے پیچھے فوج کا ہاتھ تھا لیکن فوج اس الزام کی تردید کرتی ہے۔  

عمران خان نے توشہ خانہ کیس میں سزا کے خلاف اپیل دائر کر دی

منگل آٹھ اگست ملک کے الیکشن کمیشن کی طرف سے سنائے گئے فیصلے کے تحت عمران خان آئندہ قومی انتخابات میں حصہ لینے کے لیے نااہل ہو جائیں گے، جو نومبر تک ہونے والے ہیں۔ لیکن خیال ہے کہ ان میں کچھ مہینوں کے لیے تاخیر بھی ہو سکتی ہے۔

پاکستان میں ایک فرد کتنی بار وزیراعظم بن سکتا ہے، اس کی کوئی حد نہیں ہے۔ اگر ان کے خلاف یہ سزا برقرار رہتی ہے تو عمران خان جب دوبارہ انتخابات میں حصہ لینے کے اہل ہوں گے تو ان کی عمر 75 برس ہو چکی ہو گی۔ تاہم ان کی اس سزا کو اعلیٰ عدلیہ ختم بھی کر سکتی ہے۔

پاکستان میں 1950 کی دہائی میں بھی ایک سخت قانون کے تحت بہت سے سیاسی رہنماؤں کو نااہل قرار دے دیا گیا تھا۔

ا ا/ا ب ا (روئٹرز)