سوئٹزرلینڈ تارکین وطن کو جرمنی اور فرانس بھیج رہا ہے، رپورٹ
30 اکتوبر 2022سوئٹزرلینڈ کے شہر جنیوا سے اتوار تیس اکتوبر کو ملنے والی رپورٹوں کے مطابق سوئس کینٹن سینٹ گالن کی پولیس نے بتایا کہ ملکی حکام ابھی تک سینکڑوں ایسے تارکین وطن کو بازل کی سرحد تک بھیج رہے ہیں، جہاں سے جرمنی اور فرانس کے ریاستی علاقے شروع ہوتے ہیں۔
اٹلی میں پاکستانی تارکین وطن کا احتجاجی دھرنا
سینٹ گالن کی پولیس کے ایک افسر نے زیورخ سے شائع ہونے والے اخبار 'نوئے زیورشر سائٹنگ‘ (NZZ) کو بتایا، ''ہم ایسے تارکین وطن کو یہ باقاعدہ اجازت دے رہے ہیں کہ وہ اپنا سفر جاری رکھیں۔‘‘
جرمن قدامت پسند جماعتوں کی طرف سے تنقید
جرمنی کی وفاقی پارلیمان میں اپوزیشن کی قدامت پسند یونین جماعتوں کے مشترکہ حزب کی ترجمان آندریا لِنڈہولس نے سوئس حکام کے اس طرز عمل پر کڑی تنقید کی ہے۔
زیورخ کے اسی اخبار میں جرمن کنزرویٹو سیاسی پارٹیوں کی پارلیمانی ترجمان نے کہا کہ یہ بات باعث تشویش ہے کہ سوئس حکام اپنے ملک میں داخل ہونے والے تارکین وطن کے حوالے سے 'محض انہیں ہاتھ ہلا کر آگے بڑھتے رہنے کی اجازت دینے کی پالیسی‘ پر عمل پیرا ہیں۔
آندریا لِنڈہولس نے کہا کہ یہ تینوں ممالک یورپی یونین کے شینگن زون کے رکن ہیں، تاہم 'قومی بنیادوں پر انا پرستی‘ کی سوچ شینگن زون میں بلا روک ٹوک سفر اور آزادانہ آمد و رفت کی روح کو نقصان پہنچا رہی ہے۔
سوئس ریلوے سے متعلق ٹی وی رپورٹ
سوئٹزرلینڈ کے نشریاتی ادارے ایس آر ایف کے ایک معروف نیوز پروگرام میں رواں ماہ کے آغاز پر یہ انکشاف کیا گیا تھا کہ فیڈرل سوئس ریلوے (SBB) اپنی مسافر ریل گاڑیوں کے ساتھ ایسے تارکین وطن کے لیے اضافی بوگیاں بھی لگا رہی تھی۔
یونان میں تارکین وطن کی دو کشتیاں الٹنے سے اکیس افراد ہلاک
یہ اہتمام سینٹ گالن کے سرحدی قصبے 'بُوخس‘ کے راستے آسٹریا سے سوئٹزرلینڈ میں داخل ہونے والے تارکین وطن کے لیے کیا جا رہا تھا۔ مسافر ریل گاڑیوں کی ان اضافی بوگیوں کے ذریعے تارکین وطن زیورخ کے راستے بازل تک سفر کرتے تھے۔
جرمنی کی کرسچن ڈیموکریٹک یونین اور کرسچن سوشل یونین نامی قدامت پسند جماعتوں کے پارلیمانی حزب کی ترجمان لِنڈہولس نے کہا ہے کہ سوئس ریلوے عملی طور پر تارکین وطن کے جرمنی میں غیر قانونی داخلے کے لیے سہولت کاری کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ سوئس حکام کو فوری مداخلت کر کے یہ عمل روکنا چاہیے۔
یورپی یونین کا ڈبلن ریگولیشن
آندریا لِنڈہولس کے مطابق، ''سوئٹزرلینڈ کو بھی شینگن زون کی رکن ریاست کے طور پر اپنی ذمے داریاں پوری کرنا چاہییں اور غیر قانونی طور پر داخل ہونے والے تارکین وطن کے خلاف کارروائی کرنا چاہیے۔‘‘
یورپی یونین سے تارکین وطن کی ملک بدریوں میں پھر واضح اضافہ
اس بارے میں لیکن سوئٹزرلینڈ کے ترک وطن سے متعلق ریاستی دفتر نے کہا ہے کہ ملکی حکام کے لیے ان تارکین وطن کو روکنے یا انہیں حراست میں لینے کی کوئی قانونی بنیاد نہیں ہے۔
اس دفتر کے ترجمان کے مطابق کسی بھی تارک وطن کو حراست میں لینے سے پہلے لازمی ہے کہ یورپی یونین کے ڈبلن ریگولیشن کے تحت اس کے خلاف کارروائی کے تقاضے پورے کیے جائیں، لیکن اگر تارک وطن اپنا سفر جاری رکھے تو یہ تقاضے پورے نہیں کیے جا سکتے۔
ترجمان نے کہا، ''آپ ڈبلن ریگولیشن کے تحت کسی تارک وطن کے خلاف کوئی کارروائی کیسے شروع کر سکتے ہیں، جب وہ فرد یا افراد ملک میں موجود ہی نہ ہوں۔‘‘
م م / ش ح (ڈی پی اے، این زیڈ زیڈ، ایس آر ایف)