سوشانت سنگھ کی موت: بالی ووڈ کا تاریک پہلو عیاں
17 جون 2020پچھلے ویک اینڈ پر بھارتی فلم انڈسٹری کے ایک نمایاں اداکار سوشانت سنگھ راجپوت نے خودکُشی کر لی تھی۔ ان کی اچانک موت کی خبر نے بھارتی فلم انڈسٹری المعروف بالی ووڈ کو حیران و پریشان کر دیا اور قریب سبھی اداکاروں نے تعزیت کے پیغامات روانہ کیے۔ چونتیس سالہ سوشانت سنگھ نے پھندے میں جھول کر اپنی زندگی کا خاتمہ کیا۔ ان کی سابقہ خاتون مینیجر دیشا سالیان نے بھی چند روز قبل خودکُشی کی تھی۔ سوشانت سنگھ کی خودکُشی کی تفتیش میں شامل اہلکار اس پہلو پر بھی غور کر رہے ہیں کہ آیا سابقہ مینیجر کی خودکُشی بھی اس معاملے میں کوئی اہمیت رکھتی ہے؟ دیشا سالیان ممبئی کی ایک چودہ منزلہ عمارت سے کود گئی تھیں۔
حالیہ کچھ عرصے کے دوران ہونے والی اداکاروں کی خودکُشیوں نے بھارتی فلم انڈسٹری کے اُس تاریک پہلو کو اجاگر کر دیا ہے، جس میں تنہا ہو کر ڈپریشن کے شکار اداکاروں کی خودکُشیاں اب بڑھتی جا رہی ہیں۔ گزشتہ برس چھبیس دسمبر کے روز کوشل پنجابی اداکار نے بھی ممبئی میں اپنی رہائش گاہ پر پھندہ لگا کر موت کو گلے لگایا تھا۔ ان کے علاوہ خودکشی کرنے والوں میں پراتیاوشا بینر جی (عمر پچیس سال)، جیا خان(عمر پچیس سال)، کنال سنگھ (عمر تیس سال) اور سائے پرشانت (عمر تیس سال) خاص طور پر نمایاں ہیں۔ خیال رہے نامور ہدایت کار گورو دت نے بھی ابدی نیند خودکشی سے حاصل کی تھی۔
جاپان: سماجی ویب سائٹس اور خود کشی کا رجحان
ماہر نفسیات انجلی ناگ پال کا کہنا ہے کہ سینما کی دنیا کو ڈپریشن سے استثنیٰ حاصل نہیں اور اس دنیا کے افراد میں شدید دباؤ، اینگزائٹی اور ذہنی عوارض اس وقت پیدا ہو جاتے ہیں، جب انہیں نظرانداز کرنے کا سلسلہ شروع ہو جاتا ہے۔ انجلی ناگ پال کے مطابق ان ذہنی پریشانیوں کے حامل کچھ لوگ اپنا اندرونی مسئلہ دوسروں کو بیان کر دیتے ہیں اور کچھ ایسا کرنے سے قاصر رہتے ہوئے تنہائی کا شکار ہو کر رہ جاتے ہیں۔
رواں برس مئی میں پچیس سالہ اداکارہ پریکھشا مہتا نے بھی اپنے آبائی شہر آندور میں پنکھے سے جھول کر خودکشی کی تھی۔ وہ ٹیلی وژن اور فلم انڈسٹری میں قدم جمانے میں ناکام رہنے پر شدید ڈپریشن کا شکار ہو گئی تھیں۔ اداکارہ نے خودکشی سے قبل ایک مصرعہ 'سب سے برا ہوتا ہے سپنوں کا مر جانا‘ لکھ کر چھوڑا تھا۔ یہ مصرعہ بھارت کے مشہور پنجابی شاعر اوتار سنگھ سندر کا ہے۔
بھارت: ہر گھنٹے میں ایک طالب علم کی خودکُشی
یہ امر اہم ہے کہ ذہنی عوارض کے ماہرین کا کہنا ہے کہ دنیا بھر میں پھیلی کووڈ انیس کی وبا سے خاص طور پر تنہا رہنے والے افراد میں خودکشی کا رجحان بڑھنے کا قوی امکان ہے۔ ممتاز بھارتی نفسیات دان گورو گپتا کا کہنا ہے کہ کورونا وائرس لاک ڈاؤن نے ذہنی امراض، خاص طور پر ڈپریشن کو شدید کر دیا ہے اور اس نے انسانی طرز معاشرت کو جنجھوڑ کر رکھ دیا ہے۔ گپتا کے مطابق لاک ڈاؤن نے ایسے منفی جذبات اور احساسات کو پیدا کیا ہے، جن کا تعلق اپنی ذات کو نقصان پہچانے سے ہے۔ ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ اس وبا کے دوران ذہنی پریشانیوں سے متاثرہ لوگوں کا نفسیاتی معالجین تک پہنچنا مشکل ہو گیا ہے۔ لاک ڈاؤن میں نرمی کے بعد نئی دہلی میں مقیم ماہر نفسیات گورو گپتا کو بے شمار ایسے مریضوں کو دیکھنا پڑا، جنہیں کورونا وبا نے گہری مایوسی کی لپیٹ میں لے لیا ہے۔
بھارتی فلم انڈسٹری کی مقبول اداکارہ دیپکا پڈکون نے سن 2015 میں اپنے ڈپریشن کو شکست دے کر ایک غیر منافع بخش تنظیم ’لیو، لو لاف فاؤنڈیشن‘ کی بنیاد رکھی تھی۔ پڈکون کے مطابق ذہنی پریشانی کی شدت کا اندازہ وہی لگا سکتا ہے، جو اس میں سے گزرا ہو۔ ان کا کہنا ہے کہ اس کیفیت میں ملاقاتیں، گفتگو اور اظہار ہی وہ ذرائع ہیں، جو ڈپریشن کے حامل افراد کو سکون دے سکتے ہیں۔
ع ح / ا ا (مرلی کرشنن)