سوویت دور کی افغان جنگ کے ماسٹر مائنڈ کا انتقال
11 فروری 2010ریاست ٹیکساس کے اس امریکی سیاستدان کا اسّی کی دہائی میں خفیہ ادارے سی آئی اے کے ذریعے افغانستان میں روس کے خلاف لڑنے والے مجاہدین تک اسلحہ اور رقم کی فراہمی میں اہم کردار رہا۔
Gust Avrakotos اس مشن میں اہم ترین سی آئی اے ایجنٹ تھے، جنہوں نے خودکار اسلحہ، ٹینک شکن مشین گنیں اور سیٹیلائٹ نقشے پاکستان سے افغان عسکریت پسندوں تک پہنچائے جبکہ چارلی ولسن ان معاملات تک رقم کی فراہمی یقینی بنانے والی امریکی کانگریس کی کمیٹی کے اہم رکن تھے۔
افغانستان کی اس جنگ کو ٫٫چارلی ولسن کی جنگ٫٫ بھی کہا جاتا تھا اور اسی نام سے سال دو ہزار سات میں ان پر ہالی وڈ میں فلم بھی بن چکی ہے۔ چارلی ولسن پر سال دو ہزار تین میں مشہور صحافی جارج کریلی ایک کتاب لکھ چکے ہیں۔ ان کے ساتھ ہمیشہ نظر آنے والی خوبصورت خواتین کو 'چارلیز اینجلز' کہا جاتا تھا۔
انیس سو نواسی میں افغانستان سے سویت یونین کے فوجیوں کے انخلاء کے بعد وہاں کی طویل خانہ جنگی کے حوالے سے ولسن کو یاد کیا جاتا ہے۔ سال دو ہزار سات میں ایک انٹرویو کے دوران ولسن نے البتہ روس کے مقابلے میں افغانستان کی امداد کا دفاع کچھ یوں کیا، ٫٫یہ نہ کرنا بالکل ایسا ہی ہوتا جیسے مثال کے طور پر دوسری جنگ عظیم میں ہٹلر کے مقابلے میں سوویت یونین کی مدد نہ کرنا، بہرحال، خیر اس زمانے میں طالبان کو کون جانتا تھا۔‘
افغانستان سے سرخ فوج کے انخلاء کے بعد جنگ سے تباہ شدہ ملک کے لئے امداد میں کٹوتی پر ولسن نے تنقید کی تھی۔ امریکی وزیر دفاع رابرٹ گیٹس نے تسلیم کیا ہے کہ چارلی افغان عوام کے لئے مسلسل جدوجہد کررہے تھے اور خبردار کرچکے تھے کہ جنگ سے تباہ حال ان لوگوں کو اس طرح نہ چھوڑا جائے۔ خیال کیا جاتا ہے کہ آج امریکہ کو طالبان کے ہاتھوں میں موجود اسی اسلحے کا سامنا ہے جو انہیں دو عشرے قبل دیا گیا تھا۔
سوویت یونین کی افغانستان سے پسپائی کے ایک اور اہم کردار، پاکستان کے فوجی حکمراں جنرل ضیاءالحق نے کہا تھا، Charlie did it۔
رپورٹ: شادی خان سیف
ادارت: ندیم گِل