سوچی انسانی حقوق کی تنقید نظر انداز کر دیں، فلپائنی صدر
27 جنوری 2018فلپائن کے صدر روڈریگو ڈوٹیرٹے نے نئی دہلی میں ایک بزنس فورم سے خطاب کرتے ہوئے میانمار کی نوبل انعام یافتہ خاتون سیاستدان آنگ سان سوچی پر واضح کیا کہ وہ انسانی حقوق کے حوالے سے کی جانے والی تنقید پر سنجیدگی سے غور کرنے سے اجتناب کریں۔ ڈوٹیرٹے نے انسانی حقوق کی آواز بلند کرنے والوں کو شور شرابہ کرنے والا ایک گروہ بھی قرار دیا۔
کیا روہنگیا مہاجرین کی میانمار واپسی ممکن ہو سکے گی؟
سوچی روہنگیا کی بحفاظت واپسی یقینی بنائیں، جاپان کا مطالبہ
میانمار میں روہنگیا باشندوں کا قتل، ’فوجی اعتراف محض آغاز‘
روہنگیا جنگجُووں کا حملہ، مہاجرین کی واپسی میں رکاوٹ ممکن
فلپائنی صدر ڈوٹیرٹے بھارتی دارالحکومت نئی دہلی میں جنوب مشرقی ایشیائی ملکوں کی تنظیم آسیان کی ایک سمٹ میں شریک تھے۔ اسی سمٹ میں میانمار کی خاتون رہنما آنگ سان سوچی بھی شرکت کے لیے پہنچی تھیں۔ اس سربراہ اجلاس کے حاشیے میں ان دونوں لیڈروں نے دو طرفہ تعلقات اور خطے کی صورت حال کے تناظر میں ملاقات بھی کی۔
بھارتی دارالحکومت نئی دہلی میں آسیان سمٹ اور بھارت کے تعلقات کی سلور جوبلی مکمل ہونے پر منعقد کی گئی۔ ڈوٹیرنے فلپائن انڈیا بزنس فورم میں تقریر کرتے ہوئے کہا کہ انہیں آنگ سان سوچی کے ساتھ ہمدردی ہے کیونکہ وہ اس وقت روہنگیا مہاجرین کے بحران کی وجہ سے بین الاقوامی تنقید کا سامنا کر رہی ہیں۔
میانمار کی حکومت کو روہنگیا مہاجرین کے بحران کی وجہ سے مغربی اقوام اور اقوام متحدہ سمیت دوسری اہم تنظیموں کی شدید تنقید کا سامنا ہے۔ روہنگیا مہاجرین کے بحران کے تناظر میں جمہوریت کی علمبردار آنگ سان سوچی کی جانب سے واضح موقف اختیار نہ کرنے کو بھی عالمی برادری نے پسند نہیں کیا ہے۔
سن 2017 میں روہنگیا عسکریت پسندوں کے مبینہ حملوں کے بعد میانمار کی فوج کے آپریشن کے بعد تقریباً سات لاکھ روہنگیا مہاجرین اپنی جانیں بچا کر بنگلہ دیش میں داخل ہو چکے ہیں۔ ان مہاجرین کو کوکس بازار کے قرب و جوار میں خیموں میں رکھا گیا ہے۔
میانمار کی فوج کی کارروائی کو امریکا اور اقوام متحدہ نے نسلی کشی قرار دے رکھا ہے۔ اب بنگلہ دیش اور میانمار کی حکومتوں کے درمیان ان مہاجرین کی واپسی کی ایک ڈیل طے پا چکی ہے۔