1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
تنازعاتافریقہ

سوڈان: سافٹ ڈرنکس کے ملٹی نیشنل تیار کنندگان پریشان کیوں؟

30 اپریل 2023

سوڈان میں جاری جنگ کی وجہ سے اشیائے خورونوش میں استعمال ہونے والے ایک اہم غذائی جزو Gum Arabic کی درآمد بند ہو گئی ہے۔ اس کی تجارت کرنےو الوں کو معلوم نہیں کہ اس کی رسد کب بحال ہو سکے گی۔

https://p.dw.com/p/4QgOg
Sudan l gum arabic l Gummiarabikum
تصویر: Ashraf Shazily/AFP

سوڈان میں جاری لڑائی نے اشیائے خورونوش کے بین الاقوامی تیار کنندگان کی Gum Arabic یا ببول کی گوند کے حصول کے لیے دوڑیں لگوا دی ہیں۔ یہ سوڈان کی دنیا بھر میں سب سے زیادہ مطلوب مصنوعات میں سے ایک ہے اور اسے سوڈے والے مشروبات سے لے کر ٹافیوں اور کاسمیٹکس کی تیاری میں ایک  کلیدی جزو کی حثیت حاصل ہے۔

Sudan l gum arabic l Gummiarabikum
سوڈے والے مشروبات سے لے کر ٹافیوں اور کاسمیٹکس کی تیاری میں ایک اس گوند کو ایک کلیدی جزو کی حثیت حاصل ہےتصویر: Ashraf Shazily/AFP

 دنیا میں Gum Arabic کی رسد کا تقریباً 70 فیصد سوڈان کے بیچوں بیچ سے گزرنے والے ساحل کے علاقے میں موجود ببول کے درختوں سے آتا ہے۔ اب افریقی خطے کے اس تیسرے بڑے ملک میں فوج اور نیم فوجی دستوں کے درمیان لڑائی کی وجہ سے اس کلیدی عنصر کی سپلائی بری طرح متاثر ہو رہی ہے۔ ببول کی گوند کے برآمد کنندگان اور صنعت کے ذرائع نے روئٹرز کو بتایا کہ اس پر انحصار کرنے والی کوکا کولا اور پیپسی سمیت دیگر کمپنیاں سوڈان میں مسلسل عدم تحفظ سےپہلے ہی ہوشیار تھیں اور انہوں نے طویل عرصے سے Gum Arabic ذخیرہ کر رکھی ہے۔ یہ ذخیرہ تین سے چھ ماہ کے لیے ہے تاکہ یہ کمپنیاں اس کی فوری کمی کا شکار ہونے سے بچ سکیں۔

ببول گوند کی اہمیت

صنعت کے ذرائع نے بتایا کہ مشروبات تیار کرنے والی کمپنیاں اس گوند کے پاؤڈر کو ایک خشک سپرے کی شکل میں استعمال کرتی ہیں۔ اگرچہ کاسمیٹکس اور پرنٹنگ مینوفیکچررز اس گوند کا متبادل استعمال کر سکتے ہیں لیکن سوڈا ڈرنکس میں Gum Arabic کا کوئی متبادل نہیں۔ یہ ان مشروبات میں شامل اجزاء کو ایک دوسرے سے یکجا کر کے رکھتی ہے۔ یہ اشیائے خورونوش کی صنعت میں اس کی اہمیت ہی کا مظہر ہے کہ امریکہ نے 1990ء کی دہائی سے سوڈان کے خلاف  عائد پابندیوں سے Gum Arabic کو  مستثنیٰ رکھا ہے۔

'گم بیلٹ‘

دنیا میں کھانے اور مشروبات تیار کرنے  والی کمپنیوں کو Gum Arabic فراہم کرنے والی ایک کمپنی کیری گروپ کے پروکیورمنٹ مینیجر رچرڈ فنیگن کے مطابق، ''شیلف پر رکھے تیار شدہ سامان پر موجودہ صورتحال کے کیا اثرات مرتب ہو سکتے ہیں اس بات کا تعین اس تنازعے کی طوالت  پر منحصر ہو گا۔‘‘

فنیگن نے اندازہ لگایا کہ ببول کی گوند کے موجودہ ذخائر پانچ سے چھ مہینوں میں ختم ہو جائیں گے۔ کیری گروپ کے تخمینے کے مطابق Gum Arabic کی عالمی پیداوار تقریباً 120,000 ٹن سالانہ ہے، جس کی مالیت ایک اعشاریہ ایک بلین ڈالر  ہے۔ یہ پراڈکٹ  زیادہ تر''گم بیلٹ‘‘ میں پائی جاتی ہے جو مشرقی سے مغربی افریقہ تک پانچ سو میل تک پھیلا ہوا ہے، جہاں ایتھوپیا، چاڈ، صومالیہ اور اریٹیریا میں قابل کاشت زمین صحرا سے ملتی ہے۔

Sudan l gum arabic l Gummiarabikum
ببول کی گوند کی عالمی پیداوار تقریباً 120,000 ٹن سالانہ ہے، جس کی مالیت ایک اعشاریہ ایک بلین ڈالر ہےتصویر: Ashraf Shazily/AFP

'ناممکن حصول‘

گم ایریبک سپلائی کرنے والے بارہ درآمد گنندگان اور تقسیم کاروں نے روئٹرز کے رابطہ کرنے پر بتایا کہ کھانے پینے کے اجزاء کو یکجا کرنےکے کام آنے والی اس گوند کی تجارت بند ہو گئی ہے۔ امریکہ میں صارفین کو ببول کی گوند کو ایک ہیلتھ سپلیمنٹ کے طور پر فروخت کرنے والی کمپنی Gum Arabic یو ایس اے چلانے والے محمد النور نے کہا کہ ہنگامہ آرائی اور سڑکوں کی بندش کی وجہ سے سوڈان کے دیہی علاقوں سے اضافی گم عریبک کا حصول فی الحال ''ناممکن‘‘ ہے۔

سوڈانی خانہ بدوش ببول کے درختوں سے عنبر کے رنگ کی گوند اکھٹی کرتے ہیں اور پھر اسے ملک بھر میں بہتر بنانے کے بعد پیک کیا جاتا ہے۔ گم سوڈان نامی کمپنی کے مطابق اس گوند کا کاروبار ہزاروں لوگوں کی روزی روٹی کا باعث ہے اور زیادہ مہنگی قسم کی قیمت تقریباً تین ہزار ڈالر فی ٹن ہو سکتی ہے۔ النور کا کہنا ہے کہ سوڈان سے باہر سے ملنے والی گوند سستی لیکن ناقص معیار کی ہے اس لیے اعلیٰ معیار کی گوند صرف سوڈان، جنوبی سوڈان اور چاڈ میں ببول کے درختوں میں پائی جاتا ہے۔

Sudan l gum arabic l Gummiarabikum
افریقہ کا ساحل ریجن Gum Arabic کی معیاری پیداوار کے لیے دنیا میں سب سے زیادہ مشہور ہےتصویر: Ashraf Shazily/AFP

سوڈانی دارالحکومت خرطوم میں سوانا لائف کمپنی کے جنرل مینیجر فواز اببارو نے کہا کہ ان کے پاس گوند کی خریداری کے آرڈرز ہیں اور وہ ساٹھ سے ستر ٹن Gum Arabic  برآمد کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں لیکن انہیں شک ہے کہ وہ سوڈانی تنازعے کی وجہ سے شاید ہی ایسا کر سکیں گے۔ ابارو نے کہا،''یہ کھانے پینے کی اشیاء کی خریدو فروخت کے لیے مستحکم وقت نہیں اور یہ کاروبار کے لیے بھی بہتر نہیں۔ فی الحال تمام تجارت رک جائے گی۔‘‘

ش ر ⁄ ع ا (روئٹرز)

سوڈانی فوج اور نیم فوجی دستوں میں لڑائی کیوں؟