سویڈن میں آزادیوں کا تحفظ کیا کورونا اموات کا سبب بنا؟
21 اپریل 2021آندرز ٹیگنل متعدی امراض کے ماہر ہیں۔ وہ کورونا وبا کے دوران دیگر یورپی ممالک میں عائد کی جانے والی پابندیوں کے خلاف رہے ہیں۔ اس باعث سویڈش لوگ اسکینگ، شاپنگ اور ماسک کے بغیر ریستورانوں میں جاتے رہے۔
سویڈن میں اب بعض حلقے انہیں انفیکشن میں اضافے کا ذمہ دار ٹھہراتے ہیں۔ ملک میں وائرس کی لپیٹ میں آنے والوں کی تعداد نو لاکھ سے تجاوز کر چکی ہے جبکہ اموات تیرہ ہزار سے بڑھ گئی ہیں۔ سویڈش بادشاہ نے بھی اموات میں اضافے پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔
'تھوڑا سا مختلف‘
آندرز ٹیگنل کا کہنا ہے کہ یہ تاثر غلط ہے کہ سویڈن نے وبا میں دیگر ممالک سے مختلف راستہ اپنایا۔ ڈی ڈبلیو سے بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ان کے ملک نے ویسا ہی کیا جیسا کہ دوسرے ملکوں نے، صرف طریقہ کار 'تھوڑا سا مختلف‘ تھا۔‘
دنیا میں کورونا اموات تیس لاکھ سے بڑھ گئیں
لیکن حقیقت میں یہ فرق تھوڑا سا مختلف‘ نہیں بلکہ کافی الگ تھا۔ سویڈن میں سماجی فاصلے سے متعلق سفارشات محض سفارشات ہی تھیں جبکہ باقی ملکوں میں یہ ہدایات ضابطے کے تحت نافذ کی گئیں۔
ماسک پہننے پر شکوک
سویڈن کے دارالحکومت میں ماسک کی عدم موجودگی کو حیران کن خیال کیا جاتا ہے۔ ٹیگنل کا کہنا ہے کہ انہیں اس بات پر یقین نہیں کہ ماسک پہننے سے آپ وائرس سے بچ سکتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ،''فرانس، اٹلی اور جرمنی میں ماسک کی پابندی کے باوجود انفیکشن کی شرح بہت زیادہ ہے۔‘‘ شاید یہی وجہ ہے کہ سویڈن میں ماسک پہننا لازمی نہیں قرار دیا گیا۔
تاہم وہ جسمانی فاصلے کی اہمیت تسلیم کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس سال جنوری سے لوگوں کو پبلک ٹرانسپورٹ پر سفر کے دوران اور خاص طور پر بھیڑ کے اوقات میں ماسک پہننے کی تلقین کی گئی۔ تاہم اس پر عمل نہ کرنے کی کوئی سزا نہیں تھی۔
یورپی یونین شاید مزید ایسٹرا زینیکا ویکسین نہ خریدے
عوام کا ردعمل
آندرز ٹیگنل کا کہنا ہے کہ حکومت کی تلقین پر لوگوں نے رضاکارانہ طور پر عمل شروع کرنا شروع کر دیا، جبکہ اس وقت سویڈن میں چالیس فیصد افراد گھروں سے کام کر رہے ہیں۔ سفر سے ہر ممکن اجتناب کرنے کی وجہ سے پبلک ٹرانسپورٹ پر لوگوں کا سفر ویسے بھی خاصا کم ہو گیا ہے۔
سویڈش معالج کے مطابق پورے کے پورے علاقوں کو بند کرنے کی بجائے صرف ان شہروں کو کنٹرول کیا جا رہا ہے، جہاں اس کی ضرورت ہے۔ ٹیگنل کے مطابق ویسے تو سویڈش حکومت کے پاس لاک ڈاؤن نافذ کرنے کا عبوری اختیار ہے، لیکن اسے ابھی استعمال نہیں کیا گیا۔
ماسک اب کیوں ضروری؟
اسٹاک ہوم یونیورسٹی کے جرنلزم کے پروفیسر کرسٹیان کرسٹینسن متعدی امراض کے ماہرین کے جائزوں کو چیلنج نہیں کرتے۔ لیکن ان کا خیال ہے کہ اس وبا کے حوالے سے لوگوں تک درست معلومات نہیں پہنچائی گئیں۔ ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ ماسک پہننے کی ترغیب تین ماہ قبل سے شروع ہے اور اس پر بہت کم عمل دیکھا گیا کیونکہ اس کی افادیت پر سوال اٹھائے جاتے رہے۔
کورونا: جرمنی میں کرفیو پر غور، ہالینڈ میں اٹھانے کا فیصلہ
لیکن کرسٹینسن کا خیال ہے کہ ماسک اگر اب اہم ہے تو اس کی تلقین پہلے بھی کرنی چاہیے تھی۔
سویڈن میں اب جوں جوں کیسز بڑھ رہے ہیں اندرز ٹیگنیل کے موقف کی مقبولیت میں بھی کمی آ رہی ہے۔
ٹیری شلز (ع ح، ش ج)