سُرخی پوڈر کی ضرورت نہیں، حُسن افروزی کے لیے’مستقل میک اپ‘
7 فروری 2016جرمنی کے شہر ہیمبرگ کے اسکول آف کاسمیٹولوجی کی انسٹرکٹر ایمل بوٹون کہتی ہیں، ’’ایک خود کار آلہ جو ٹیٹو مشین کی طرح کام کرتا ہے، کی مدد سے مائیکرو پگمنٹیشن یعنی نسیج کی جا سکتی ہے۔ اس عمل میں چہرے کی جلد کی سب سے بیرونی پرت جسے ایپی ڈرمس کہتے ہیں، میں ایک باریک سوئی سے نسیج کو رنگنے والا رنگ ڈال دیا جاتا ہے، جس سے چہرہ ترو تازہ اور میک اپ سے بھرپور نظر آنے لگتا ہے۔‘‘
مائیکرو پگمنٹیشن یا پرمننٹ میک اپ کے عمل سے گزرنے کے بعد نہ تو صبح اُٹھ کر چہرے کہ صاف کرنے کی ضرورت رہتی ہے اور نہ ہی اس کو سرُخی پوڈر سے آراستہ کرنے یا گالوں کو گلابی کرنے اور ہونٹوں کو سُرخ کرنے کی ضرورت باقی رہتی ہے۔ ایک بار مائیکرو پگمنٹیشن کروا لینے سے ایک مخصوص عرصے کے لیے چہرے کی مستقل حُسن افروزی ہو جاتی ہے۔
جرمن ماہر حُسن افرروزی ایمل بوٹون کا کہنا ہے کہ سب سے زیادہ خواتین پرمننٹ آئی برو میک اپ کرواتی ہیں اور ابرو کا مستقل زیبائشی عمل جس کے ذریعے بھنویں گھنی اور بھری بھری نظر آنے لگتی ہیں، ہی سب سے زیادہ مقبول ہے۔ ایک اور متبادل مائیکرو پگمنٹیشن مژگاں یا پلکوں کو گھنا اور اونچا کروانے کے لیے کیا جاتا ہے۔
اس عمل میں پلکوں کی جڑوں میں بہت باریک نقطوں جیسے پگمنٹس انجیکٹ کر دیے جاتے ہیں۔ بوٹون کے بقول، ’یہ ایک انتہائی دقیق‘ کام ہے۔ اس کے علاوہ پتلے ہونٹوں کو بھرے بھرے اور موٹے بنانے کے لیے بھی مائیکرو پگمنٹیشن یا پرمننٹ میک اپ کا سہارا لیا جاتا ہے۔ اس کے لیے ایک مخصوص ’شیڈنز ٹیکنالوجی‘ بروئے کار لائی جاتی ہے۔ اس سے ہونٹوں کے خدوخال نمایاں کیے جا سکتے ہیں اور ہونٹوں کے رنگ کو جاذب نظر بنایا جا سکتا ہے۔
جرمن شہر فرینکفرٹ سے تعلق رکھنے والی ایک اور کاسمیٹولوجسٹ کرسٹینا ژوویک نے آئی بروز یا بھنوؤں کو خوبصورت بنانے میں مہارت حاصل کی ہے۔ اس طریقہ کار کو ’مائیکرو بلیڈنگ‘ کہا جاتا ہے۔ کرسٹینا کہتی ہیں، ’’ایک ایک بال الگ الگ ہاتھ سے بنایا جاتا ہے۔ اس طرح بنائی گئی بھنوؤں کے بال بہت ہی دقیق اور قدرتی نظر آتے ہیں۔‘‘
روایتی استعمال کے علاوہ پرمننٹ یا مستقل میک اپ کبھی کبھی سرجری کے بعد بھی بروئے کار لایا جاتا ہے۔ کیرسٹین فرنکن جرمنی کے ایک ہسپتال کے بریسٹ سینٹر میں ایک پرمننٹ میک اپ آرٹسٹ ہیں۔ وہ بریسٹ کینسر یا چھاتی کے سرطان کی مریضوں کے ہالہ پستان کی ری پگمنٹیشن یا نسیج کو دوبارہ سے رنگنے کا باریک کام انجام دیتی ہیں۔
پرمننٹ میک اپ تاہم ڈیڑھ سے دو سال کے بعد مرجھانا یا مدھم پڑنا شروع ہو جاتا ہے، جس کے بعد اسے دوبارہ کروانا پڑتا ہے۔ ماہر امراض جلد کرسٹیان راؤلن پرمننٹ میک اپ کے صحت کو پہنچنے والے نقصانات سے خبردار کرتے ہیں۔ ان کے مطابق یہ ٹیٹو کی طرح جلد کو زخمی کر دیتا ہے اور الرجیز اور سوزش کا سبب بن سکتا ہے۔