امریکی سی آئی اے کے سربراہ کا بھارت کے بعد پاکستان کا دورہ
9 ستمبر 2021امریکی خفیہ ادارے سی آئی اے کے ڈائریکٹر ولیم برنز نے پاکستانی فوج کے سربراہ جنرل قمر جاوید باجوہ سے نو ستمبر کو اسلام آباد میں ملاقات کی ہے۔
پاکستانی فوج کے شعبہ تعلقاتِ عامہ (ISPR) کی جانب سے جاری کردہ بیان کے مطابق اس میٹنگ میں پاکستانی خفیہ ایجنسی آئی ایس آئی کے ڈائریکٹر جنرل فیض حمید بھی موجود تھے۔ امریکی خفیہ ادارے کے موجودہ سربراہ اس قبل بھی پاکستان کا دورہ کر چکے ہیں۔
بات چیت کا ایجنڈا
جنرل قمر جاوید باجوہ اور ولیم برنز کی بات چیت کے ایجنڈے کے بارے میں کوئی تفصیل جاری نہیں کی گئی۔ افغانستان سے امریکی فوج کے انخلا کے بعد ملک پر طالبان کے کنٹرول اور اب عبوری حکومت کی تشکیل کے تناظر میں جنرل قمر جاوید باجوہ اور سی آئی اے کے ڈائریکٹر کی ملاقات کو غیر معمولی قرار دیا جا رہا ہے۔ امریکی اخبار نیو یارک ٹائمز کے مطابق برنز اور باجوہ کی ملاقات میں انسداد دہشت گردی میں مزید تعاون کو بھی زیر بحث لایا گیا ہو گا۔
جنرل باجوہ کا افغانستان کا اچانک دورہ
امریکی وزارت خارجہ کی تشویش
دوسری جانب امریکا نے کہا ہے کہ طالبان کی نئی حکومت جامع نہیں ہے کیونکہ اس میں افغانستان میں بسنے والے تمام نسلی گروپوں کے نمائندے شامل نہیں ہیں۔
افغانستان کو پاکستان اور چین کی جانب سے انسانی امداد
وزارتِ خارجہ نے واضح کیا کہ ضرورت اس امر کی ہے کہ پاکستان کو اس وقت تک اپنا نازک کردار ادا کرنا چاہیے جب تک افغانستان میں ایک جامع حکومت قائم نہیں ہو جاتی۔ واشنگٹن نے یہ بھی کہا کہ وہ افغان صورت حال کے تناظر میں پاکستانی قیادت کے ساتھ مسلسل رابطے میں ہے۔
پاکستانی فوج کا بیان
فوج کے شعبہ تعلقات عامہ کے جاری کردہ بیان کے مطابق باجوہ اور برنز ملاقات میں باہمی دلچسپی کے امور کو فوقیت حاصل رہی۔ اس بیان کے مطابق افغانستان میں رونما ہونے والی حالیہ تبدیلیوں پر بھی غور کیا گیا۔ یہ بھی واضح کیا گیا کہ پاکستان اپنے موقف پر قائم ہے کہ وہ افغانستان کو ایک مستحکم ملک کے طور پر دیکھنے کا متمنی ہے۔ بیان کے مطابق ولیم برنز نے خفیہ ایجنسی آئی ایس آئی کے ڈائریکٹر جنرل فیض حمید سے بھی علیحدہ ملاقات کی۔
عسکری ڈپلومیسی، جنرل باجوہ سعودی عرب کو کیسے سمجھائیں گے؟
اس ملاقات میں ولیم برنز نے افغانستان سے امریکی فوجیوں، غیر ملکی افراد اور افغان شہریوں کے انخلا میں پاکستان کے مثبت کرادر کی تعریف کرنے کے ساتھ شکریہ بھی ادا کیا۔ انہوں نے اسلام اباد حکومت کے ساتھ سفارتی تعاون میں اضافے کی ضرورت کو بھی اہم قرار دیا۔
ع ح ع ا (اے پی، پاکستانی میڈیا)