سی پیک منصوبے میں اربوں کی خردبرد
22 اگست 2017نیب بلوچستان کے ترجمان عبدالشکور کے مطابق گوادر میں سرکاری زمینوں کی الاٹمنٹ میں ملوث مافیا نے حکومت کوقانونی پیچیدگیوں میں الجھا دیا ہے۔
کوئٹہ میں ڈی ڈبلیو سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے بتایا، ’’گوادر میں زمینوں کی الاٹمنٹ کا یہ اسکینڈل بلوچستان کی تاریخ میں بدعنوانی کا سب سے بڑا اور اہم اسکینڈل ہے ۔ نیب بلوچستان گزشتہ کئی ماہ سے گوادر میں سرکاری زمینوں کی الاٹمنٹ کی اڑ میں ہونے والی بدعنوانی کے حوالے سے تحقیقات کر رہی تھی ۔ ہماری تحقیقاتی ٹیم نے اس اہم اسکینڈل کا سراغ لگا کر بہت بڑی کامیابی حاصل کی ہے۔‘‘
عبدالشکور نے بتایا کہ بدعنوانی میں ملوث افراد کو قانون کے کٹہرے میں لانے کے لیے حکمت عملی تیارکر لی گئی ہے۔ انہوں نے مذید کہا، ’’ساحلی شہر گوادرمیں ایک بااثر گروہ نے جعل سازی اور کرپشن کے ذریعےسرکار کی انتہائی قیمتی 3167 ایکڑ زمین اپنے نام پر الاٹ کروائی ہے، جس سے قومی خزانے کو 70 ارب روپے کا نقصان پہنچا ہے۔ اس اسکینڈل میں محکمہ ریونیو کے کئی اہم عہدیدار بھی مبینہ طور پر ملوث پائے گئے ہیں۔‘‘
نیب ترجمان کا کہنا تھا کہ کرپشن میں ملوث عناصر کے گرد گھیرا تنگ کر دیا گیا ہے اور جو لوگ اربوں روپے کے اس اسکینڈل میں ملوث ہیں، انہیں جلد گرفتار کر لیا جائے گا۔
دفاعی امور کے سینیئر تجزیہ کار میجر ریٹائرڈ محمد عمر کے بقول گوادر میں سرکاری زمینوں کو ہتھیانے کی کوششوں کو جلد ناکام نہ بنایا گیا تو اس سے پاک چین اقتصادی راہداری منصوبے پر بھی انتہائی منفی اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔
ڈی ڈبلیو سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا، ’’گوادر میں سرکاری زمینوں پر قبضے میں ملوث لوگ عام افراد نہیں ہو سکتے۔ اس اسکینڈل میں جو بھی عناصر ملوث ہیں انہیں یقینی طور پر حکومتی سطح پرکچھ اہم شخصیات کی معاونت حاصل ہو گی۔ یہ اسکینڈل بدعنوانی کے ساتھ ساتھ کئی حوالوں سے اس لیے بھی بہت اہم ہے کیوں کہ گوادر سی پیک کا مرکز ہے ۔ اگر سرکاری زمینوں کی اسی طرح تسلسل کے ساتھ غیر قانونی طور پر الاٹمنٹ کا سلسلہ جاری رہا تو سی پیک کے حوالے سے حکومت کو درپیش چیلنجوں میں مذید اضافہ ہو سکتا ہے۔‘‘
میجر ریٹائرڈ محمد عمر کا کہنا تھا کہ سی پیک پاکستان کی اقتصادی ترقی کا محور ہے اور اس وقت پاکستان مخالف قوتیں اس منصوبے کو ناکام بنانے کے لئے ہر ممکن کوششیں کر رہی ہیں۔
انہوں نے مذید کہا، ’’گوادر پاکستان کا ایک اسٹریٹیجک اثاثہ ہے اس اہم ساحلی شہر میں سی پیک جیسے اہم منصوبے کے آغاز کے باوجود جس بڑے پیمانے پر زمینوں کی الاٹمنٹ کی اڑ میں بدعنوانی کی گئی ہے یہ صوبائی حکومت کی کارکردگی پر ایک بڑا سوالیہ نشان ہے۔ حکومتی ادارے اگر مخلصانہ کردار ادا کرتے تو لینڈ مافیا سرکاری زمینوں کو ہتھیانے میں اس قدر آسانی سے کامیاب نہ ہو پاتی۔ یہ بات بہت اہم ہے کہ لینڈ مافیا نے جن زمنیوں کی غیرقانونی الاٹمنٹ کی ہے وہ گوادر پورٹ کی قریبی زمین ہے۔‘‘
میجر ریٹئائرڈ محمد عمر کا کہنا تھا کہ گوادر پورٹ کی سکیورٹی کے لیے جو اقدامات اٹھائے گئے ہیں ان کے دور رس نتائج اس وقت تک سامنے نہیں آسکتے جب تک سرکاری زمینوں کی غیرقانونی الاٹمنٹ واگزار نہیں کرائی جاتی۔
گوادر کے قبائلی رہنما ستار بلوچ نے ٹیلی فون پر ڈی ڈبلیو سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ گوادر میں سرکاری زمینوں کی جو غیر قانونی الاٹمنٹ ہوئی ہے اس میں بعض ہاؤسنگ اسکیمیں بھی ملوث ہیں، جن کے خلاف اب تک ضابطے کی کوئی کارروائی عمل میں نہیں لائی گئی ہے ۔
انہوں نے مذید کہا،’’گوادر میں گزشتہ کئی سالوں سے سرکاری زمینوں کی الاٹمنٹ ہو رہی ہے ۔ بعض ہاؤسنگ اسکیموں پر یہاں قواعد وضوابط کی سنگین خلاف ورزیوں کے الزامات بھی سامنے آتے رہے ہیں۔ ان الزامات کو ماضی میں سنجیدگی سے نہیں لیا گیا اسی لیے نوبت یہاں تک آن پہنچی۔ یہاں کئی ایسی زمینیں بھی ہیں، جن کی الاٹمنٹ کئی کئی بار ہوئی ہے لیکن جعل سازی میں ملوث عاصر اب تک آزاد گھوم رہے ہیں۔‘‘
ستار بلوچ کا کہنا تھا کہ گوادر میں مقامی لوگوں کو زمینوں کی خریدو فروخت میں کئی مسائل کا سامنا ہے ۔ ان کا مذید کہنا تھا، ’’گوادر میں مقامی لوگوں کو اعتماد میں لےکر یہاں ہاؤسنگ اسکیموں کے حوالے سے اگر اقدامات اٹھائے جاتے، تو آج اتنے بڑے پیمانے پر یہاں بدعنوانی نہیں ہوتی ۔ لینڈ مافیا کے افراد نے سرکاری زمینوں کی الاٹمنٹ کے وقت عام لوگوں کو کور کے طور پر استعمال کیا۔ حکومت اگر اس حوالے سے مقامی لوگوں کے تحفظات دور کرنے کے لئے اقدامات کرے تو جعلی ہاؤسنگ اسکیموں اور زمینوں کی الاٹمنٹ کی اڑ میں ہونے والی بدعنوانی کا موثر انداز میں خاتمہ کیا جا سکتا ہے۔‘‘
واضح رہے کہ گوادر میں فعال متعدد ہاؤسنگ اسکیموں کے خلاف بھی جعل سازی کی کئی شکایات سامنے آئی ہیں اور گوادر پورٹ کی فعالی کے بعد گوادر شہر اور اطراف میں زمینوں کی قیمیتوں میں بھی غیر معمولی اضافہ ہوا ہے۔