1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

’سیاسی پناہ کا یورپی قانون صرف کاغذ پر ہی باقی بچے گا‘

شمشیر حیدر19 جون 2016

جرمن وزیر خارجہ فرانک والٹر شٹائن مائر کا کہنا ہے کہ پناہ گزینوں سے متعلق یورپی یونین کی پالیسی درست سمت میں گامزن ہے تاہم ناقدین نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ یورپ میں سیاسی پناہ کا قانون آئندہ صرف کاغذوں پر ہی باقی بچے گا۔

https://p.dw.com/p/1J9TV
Symbolbild Deutschland Stacheldraht Zaun Flüchtlinge Asyl Asylpolitik
تصویر: picture-alliance/dpa/Ohde

جرمنی کے وفاقی وزیر خارجہ فرانک والٹر شٹائن مائر کا کہنا ہے کہ مہاجرین کے بارے میں یورپی یونین کی پالیسی درست سمت میں گامزن ہے تاہم انہوں نے یہ بھی تسلیم کیا کہ اس بارے میں کیے جانے والے عبوری بین الاقوامی معاہدوں میں ابھی بھی بہتری کی گنجائش موجود ہے۔

جرمنی اور اٹلی نئی امیگریشن پالیسی پر متفق

یورپی کمیشن نے سیاسی پناہ کے نئے قوانین تجویز کر دیے

دوسری جانب مہاجرین کے لیے امدادی سرگرمیوں میں مصروف سماجی اداروں نے خبردار کیا ہے کہ یورپی یونین میں سیاسی پناہ حاصل کرنے کے قوانین میں مزید سختی کی صورت میں پناہ کے حق دار افراد کے لیے یورپ میں سیاسی پناہ حاصل کرنا آئندہ تقریباﹰ ناممکن ہو جائے گا۔

ایک جرمن اخبار کو دیے گئے اپنے ایک انٹرویو میں وفاقی وزیر خارجہ کا کہنا تھا، ’’ہم یورپی یونین کی بیرونی سرحدوں کو محفوظ بنانے کے عزم کی تکمیل کے کافی قریب پہنچ چکے ہیں۔‘‘

[No title]

شٹائن مائر کے مطابق تارکین وطن کی یورپ کی جانب ہجرت روکنے کے لیے ان وجوہات کو ختم کرنا بھی ضروری ہے، جن کے باعث لوگ اپنے آبائی ممالک سے ترک وطن پر مجبور ہو جاتے ہیں۔ شٹائن مائر نے کہا، ’’تارکین وطن کی یورپ کی جانب ہجرت کے اسباب، مثال کے طور پر مشرق وسطیٰ اور شمالی افریقی ممالک میں جاری جنگیں، ان پر بھی توجہ دینا نہایت ضروری ہے۔ شام اور لیبیا کے مسائل کا سیاسی حل تلاش کیا جانا چاہیے۔‘‘

دوسری جانب مہاجرین کی مدد کرنے والی سماجی تنظیم Pro Asyl کے سربراہ گُنٹر بُرکہارٹ نے جرمن خارجہ پالیسیوں کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ یہ پالیساں صرف مہاجرین کی آمد روکنے کے لیے بنائی جا رہی ہیں۔ انہوں نے اس خدشے کا اظہار کیا کہ ’عنقریب یورپ میں سیاسی پناہ حاصل کرنے کا قانون صرف کاغذوں تک ہی محدود ہو کر رہ جائے گا اور ایسے افراد، جنہیں تحفظ فراہم کیا جانا چاہیے، سیاسی پناہ حاصل کرنے سے محروم رہ جائیں گے‘۔

Pro Asyl نے ترکی اور یورپی یونین کے مابین طے پانے والے معاہدے پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ اس معاہدے کے تحت سیاسی پناہ کی درخواستوں کا منصفانہ جائزہ نہیں لیا جاتا۔ بُرکہارٹ نے اس خدشے کا اظہار بھی کیا کہ ترکی سیاسی پناہ کے مستحق افراد کو بھی یورپ کی جانب ہجرت سے روک دے گا۔

انسانی حقوق کی تنظیم Brot für die Welt یا ’دنیا کے لیے روٹی‘ کی خاتون سربراہ کورنیلیا فولکرنگ وائٹسل کا کہنا تھا کہ یورپ کی جانب قانونی ہجرت کی اجازت دی جانا چاہیے۔ فولکرنگ وائٹسل کے مطابق، ’’یورپی یونین تارکین وطن کو روکنے کے لیے ان ممالک میں بے تحاشا رقم خرچ کر رہی ہے لیکن اس طرح پناہ گزینوں کو نہیں روکا جا سکے گا۔‘‘

’تارکین وطن کو اٹلی سے بھی ملک بدر کر دیا جائے‘

جرمنی آنا غلطی تھی، واپس کیسے جائیں؟ دو پاکستانیوں کی کہانی

مہاجر خاندان افغان، مسئلہ مشرقی، مسئلہ مغرب میں