سیف الملوک کو زبردستی ملک سے باہر نہیں بھیجا، اقوام متحدہ
7 نومبر 2018پاکستانی سپریم کورٹ کی طرف سے توہین مذہب کے الزام میں قید مسیحی خاتون آسیہ بی بی کی سزائے موت کو ختم کرنے کے بعد ملک بھر میں احتجاج اور ہنگاموں کا سلسلہ شروع ہو گیا تھا۔ ان حالات میں آسیہ بی بی کے وکیل سیف الملوک پاکستان چھوڑ کر ہالینڈ پہنچ گئے تھے۔
پیر کے روز ہالینڈ کے دارالحکومت دی ہیگ میں نیوز کانفرنس کے دوران سیف الملوک نے کہا تھا کہ انہیں’’ان کی مرضی کے بغیر جہاز پر سوار کرایا گیا‘‘ تھا، حالانکہ وہ اپنی مؤکلہ کی جیل سے رہائی سے قبل ملک چھوڑنے پر تیار نہیں تھے۔
تاہم اس کے برخلاف انہوں نے منگل کے روز کہا، ’’اگر انسانی حقوق کا دفاع کرنے والا ملک ہالینڈ میری مدد نہیں کرتا اور مجھے پناہ نہیں دیتا تو پھر میں پاکستان لوٹ کر قتل ہو جانے کو ترجیح دوں گا۔‘‘
ہالینڈ کی وزارت خارجہ کے ایک ترجمان نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا کہ اس بات کا جائزہ لیا جائے گا کہ آیا سیف الملوک کی ’عارضی مدد‘ کی جا سکتی ہے۔
قبل ازیں منگل کے روز ہی اقوام متحدہ کی طرف سے سیف الملوک کے دعوے کی تردید کی گئی۔ اقوام متحدہ کی ترجمان ایری کانیکو کے مطابق، ’’پاکستان میں اقوام متحدہ نے مسٹر ملوک کی درخواست پر مدد فراہم کی تھی اور ان کی مرضی کے خلاف انہیں ملک چھوڑنے پر مجبور نہیں کیا تھا، اور نہ ہی اقوام متحدہ کسی کو اس کی مرضی کے خلاف پاکستان چھوڑنے پر مجبور کر سکتا ہے۔‘‘
سیف الملوک نے پیر پانچ نومبر کو کہا تھا کہ انہوں نے ہنگامے شروع ہونے کے بعد اسلام آباد میں اقوام متحدہ سے رابطہ کیا تھا: ’’اور پھر انہوں (اقوام متحدہ) نے اور یورپی یونین کے اسلام آباد میں سفارت کاروں نے مجھے تین روز تک وہاں رکھا اور پھر میری مرضی کے خلاف مجھے جہاز پر سوار کرا دیا۔‘‘
آسیہ بی بی کو توہین مذہب کے الزام میں 2010ء میں عدالت کی طرف سے سزائے موت سنا دی تھی۔ تاہم ملکی سپریم کورٹ نے گواہاں کے بیانات میں تضادات اور دیگر ثبوتوں کی عدم موجودگی پر ان کی سزائے موت ختم کر کے انہیں رہا کرنے کا حکم دیا تھا۔
ا ب ا / ع ا (اے ایف پی)